حدثنا حدثنا ابو النضر ، حدثنا حريز ، عن عبد الرحمن بن ميسرة ، عن جبير بن نفير ، عن بسر بن جحاش القرشي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم بزق يوما في كفه، فوضع عليها اصبعه، ثم قال:" قال الله: ابن آدم انى تعجزني، وقد خلقتك من مثل هذه، حتى إذا سويتك وعدلتك، مشيت بين بردين وللارض منك وئيد، فجمعت ومنعت، حتى إذا بلغت التراقي، قلت: اتصدق، وانى اوان الصدقة" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَزَقَ يَوْمًا فِي كَفِّهِ، فَوَضَعَ عَلَيْهَا أُصْبُعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ: ابْنَ آدَمَ أَنَّى تُعْجِزُنِي، وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ مِثْلِ هَذِهِ، حَتَّى إِذَا سَوَّيْتُكَ وَعَدَلْتُكَ، مَشَيْتَ بَيْنَ بُرْدَيْنِ وَلِلْأَرْضِ مِنْكَ وَئِيدٌ، فَجَمَعْتَ وَمَنَعْتَ، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ التَّرَاقِيَ، قُلْتَ: أَتَصَدَّقُ، وَأَنَّى أَوَانُ الصَّدَقَةِ" ..
حضرت بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ پر تھوکا اور اس پر انگلی رکھ کر فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم! تو مجھے کس طرح عاجز کرسکتا ہے جبکہ میں نے تجھے اس جیسی چیز سے پیدا کیا ہے؟ جب میں نے تجھے برابر اور معتدل بنادیا تو تو دو چادروں کے درمیان چلنے لگا اور زمین پر تیری چاپ سنائی دینے لگی، تو جمع کر کے روک کر رکھتا رہا، جب روح نکل کر ہنسلی کی ہڈی میں پہنچی تو کہتا ہے کہ میں یہ چیز صدقہ کرتا ہوں، لیکن اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں رہا؟
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدثنا حدثنا ابو المغيرة , حدثنا حريز ، قال: حدثني عبد الرحمن بن ميسرة ، عن جبير بن نفير ، عن بسر بن جحاش القرشي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بصق يوما في كفه، فوضع عليها إصبعه، ثم قال:" قال الله: عز وجل بني آدم، انى تعجزني، وقد خلقتك من مثل هذه، حتى إذا سويتك وعدلتك، مشيت بين بردين وللارض منك وئيد، فجمعت ومنعت، حتى إذا بلغت التراقي قلت اتصدق، وانى اوان الصدقة" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا حَرِيزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَقَ يَوْمًا فِي كفَّه، فَوَضَعَ عَلَيْهَا إِصْبُعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ: عَزَّ وَجَلَّ بُنَيَّ آدَمَ، أَنَّى تُعْجِزُنِي، وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ مِثْلِ هَذِهِ، حَتَّى إِذَا سَوَّيْتُكَ وَعَدَلْتُكَ، مَشَيْتَ بَيْنَ بُرْدَيْنِ وَلِلْأَرْضِ مِنْكَ وَئِيدٌ، فَجَمَعْتَ وَمَنَعْتَ، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ التَّرَاقِيَ قُلْتَ أَتَصَدَّقُ، وَأَنَّى أَوَانُ الصَّدَقَةِ" ..
حضرت بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ پر تھوکا اور اس پر انگلی رکھ کر فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم! تو مجھے کس طرح عاجز کرسکتا ہے جبکہ میں نے تجھے اس جیسی چیز سے پیدا کیا ہے؟ جب میں نے تجھے برابر اور معتدل بنادیا تو تو دو چادروں کے درمیان چلنے لگا اور زمین پر تیری چاپ سنائی دینے لگی، تو جمع کر کے روک کر رکھتا رہا، جب روح نکل کر ہنسلی کی ہڈی میں پہنچی تو کہتا ہے کہ میں یہ چیز صدقہ کرتا ہوں، لیکن اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں رہا؟
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔