مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
600. حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17976
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر غندر ، ويحيى بن زكريا بن ابي زائدة ، قالا: حدثنا الحجاج بن ارطاة ، عن محمد بن سليمان ، عن عمه ، قال: ابن ابي زائدة: سهل بن ابي حثمة، قال: رايت محمد بن مسلمة يطارد امراة من الانصار يريد ان ينظر إليها، قال ابن ابي زائدة: ثبيتة ابنة الضحاك، يريد ان ينظر إليها فقلت: انت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم وتفعل هذا؟! قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا القى الله عز وجل في قلب امرئ خطبة امراة، فلا باس ان ينظر إليها" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ ، وَيَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ: سَهْلُ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ يُطَارِدُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ يُرِيدُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا، قَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ: ثُبَيْتَةَ ابْنَةَ الضَّحَّاكِ، يُرِيدُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا فَقُلْتُ: أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَفْعَلُ هَذَا؟! قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا أَلْقَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي قَلْبِ امْرِئٍ خِطْبَةَ امْرَأَةٍ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا" ..
سہل بن ابی حثمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ایک عورت کو دیکھ رہے ہیں، میں نے ان سے کہا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، پھر بھی ایک نامحرم کو دیکھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر اللہ کسی شخص کے دل میں کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجنے کا خیال پیدا کریں تو اسے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال محمد بن سليمان، والحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعن، واختلف فيه عليه
حدیث نمبر: 17977
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا عباد بن العوام ، قال: حدثنا حجاج بن ارطاة ، عن محمد بن سليمان بن ابي حثمة ، عن عمه سهل بن ابي حثمة ، قال: رايت محمد بن مسلمة يطارد بثينة ابنة الضحاك اخت ابي جبيرة بن الضحاك وهي على إجار لهم، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، عَنْ عَمِّهِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ يُطَارِدُ بُثَيْنَةَ ابْنَةَ الضَّحَّاكِ أُخْتَ أَبِي جَبِيرَةَ بْنِ الضَّحَّاكِ وَهِيَ عَلَى إِجَّارٍ لَهُمْ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17978
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن قبيصة بن ذؤيب ، ان ابا بكر رضي الله عنه، قال: هل سمع احد منكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها شيئا؟ فقام المغيرة بن شعبة فقال:" شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي لها بالسدس". فقال: هل سمع ذلك معك احد؟ فقام محمد بن مسلمة فقال:" شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي لها بالسدس". فاعطاها ابو بكر السدس.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا شَيْئًا؟ فَقَامَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَقَالَ:" شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي لَهَا بِالسُّدُسِ". فَقَالَ: هَلْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعَكَ أَحَدٌ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ:" شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي لَهَا بِالسُّدُسِ". فَأَعْطَاهَا أَبُو بَكْرٍ السُّدُسَ.
قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ میں سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دادی کی وراثت کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس فیصلے میں موجود تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے چھٹے حصے کا فیصلہ فرمایا تھا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کسی اور نے بھی یہ فیصلہ سنا تھا، اس پر حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی تائید و تصدیق کی، چنانچہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے دادی کو وراثت میں چھٹا حصہ دینے کا حکم جاری کردیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد اختلف فى هذا الإسناد على الزهري، والصواب أن بينه وبين قبيصة عثمان بن إسحاق، وقبيصة لم يشهد القصة، فلم يثبت سماعه من أبى بكر، لعله سمعه من محمد ابن مسلمة أوالمغيرة أو صحابي غيرهما. وظاهره الارسال
حدیث نمبر: 17979
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، قال: اخبرني سهل بن ابي الصلت ، قال: سمعت الحسن ، يقول: إن عليا بعث إلى محمد بن مسلمة ، فجيء به، فقال: ما خلفك عن هذا الامر؟ قال: دفع إلي ابن عمك يعني النبي صلى الله عليه وسلم سيفا، فقال: " قاتل به ما قوتل العدو، فإذا رايت الناس يقتل بعضهم بعضا، فاعمد به إلى صخرة، فاضربه بها، ثم الزم بيتك حتى تاتيك منية قاضية، او يد خاطئة" ، قال: خلوا عنه.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، يَقُولُ: إِنَّ عَلِيًّا بَعَثَ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ ، فَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ: مَا خَلَّفَكَ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ؟ قَالَ: دَفَعَ إِلَيَّ ابْنُ عَمِّكَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيْفًا، فَقَالَ: " قَاتِلْ بِهِ مَا قُوتِلَ الْعَدُوُّ، فَإِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ يَقْتُلُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَاعْمَدْ بِهِ إِلَى صَخْرَةٍ، فَاضْرِبْهُ بِهَا، ثُمَّ الْزَمْ بَيْتَكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ مَنِيَّةٌ قَاضِيَةٌ، أَوْ يَدٌ خَاطِئَةٌ" ، قَالَ: خَلُّوا عَنْهُ.
حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو بلایا، جب وہ آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ تم امور سلطنت سے پیچھے کیوں ہٹ گئے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے تمہارے چچازاد بھائی یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تلوار دی تھی اور فرمایا تھا کہ اس تلوار کے ساتھ دشمن سے قتال کرو، جب تم دیکھو کہ لوگ آپس میں ہی ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے ہیں تو تم یہ تلوار لے جا کر ایک چٹان پردے مارنا اور اپنے گھر میں بیٹھ جانا یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے جو فیصلہ کر دے یا کوئی گنہگار ہاتھ آجائے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا انہیں چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه، والحسن لم يشهد القصة، فإنه لم يثبت سماعه من على ولا من محمد بن مسلمة
حدیث نمبر: 17980
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن سليمان يعني الرازي ، قال: سمعت مالك بن انس . وإسحاق بن عيسى ، قال: اخبرني مالك ، عن الزهري ، عن عثمان بن إسحاق بن خرشة . وقال: إسحاق بن عيسى ، عن عثمان بن خرشة . قال عبد الله، وحدثنا مصعب الزبيري ، عن مالك مثله، فقال: عثمان بن إسحاق بن خرشة، من بني عامر بن لؤي، ولم يسنده عن الزهري احد إلا مالك، عن قبيصة بن ذؤيب ، قال: جاءت الجدة إلى ابي بكر رضي الله تعالى عنه تساله ميراثها، فقال: ما اعلم لك في كتاب الله شيئا، ولا اعلم لك في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم من شيء حتى اسال الناس. فسال، فقال المغيرة بن شعبة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" جعل لها السدس". فقال: من يشهد معك؟ او من يعلم معك؟ فقام محمد بن مسلمة، فقال: مثل ذلك. فانفذه لها . وقال إسحاق بن عيسى هل معك غيرك.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ يَعْنِي الرَّازِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ . وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خَرَشَةَ . وَقَالَ: إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ خَرَشَةَ . قَالَ عَبْد اللَّهِ، وَحَدَّثَنَا مُصْعَبٌ الزُّبَيْرِيُّ ، عَنْ مَالِكٍ مِثْلَهُ، فَقَالَ: عُثْمَانُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خَرَشَةَ، مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَلَمْ يُسْنِدْهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَحَدٌ إِلَّا مَالِكٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، قَالَ: جَاءَتْ الْجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْئًا، وَلَا أَعْلَمُ لَكِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شَيْءٍ حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ. فَسَأَلَ، فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَعَلَ لَهَا السُّدُسَ". فَقَالَ: مَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ؟ أَوْ مَنْ يَعْلَمُ مَعَكَ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ. فَأَنْفَذَهُ لَهَا . وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ.
قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دادی آئی اور وراثت میں اپنے حصے کے متعلق سوال کیا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ میں سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دادی کی وراثت کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ میں اس فیصلے میں موجود تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے چھٹے حصے کا فیصلہ فرمایا تھا، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کسی اور نے بھی یہ فیصلہ سنا تھا، اس پر حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی تائید و تصدیق کی، چنانچہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے دادی کو وراثت میں چھٹا حصہ دینے کا حکم جاری کردیا۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده
حدیث نمبر: 17981
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن ثور ، عن رجل من اهل البصرة، عن محمد بن مسلمة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا قذف الله عز وجل في قلب امرئ خطبة امراة، فلا باس ان ينظر إليها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا قَذَفَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي قَلْبِ امْرِئٍ خِطْبَةَ امْرَأَةٍ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا" .
حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر اللہ کسی شخص کے دل میں کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجنے کا خیال پیدا کریں تو اسے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل من أهل البصرة
حدیث نمبر: 17982
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا زياد بن مسلم ابو عمر ، حدثنا ابو الاشعث الصنعاني ، قال: بعثنا يزيد بن معاوية إلى ابن الزبير، فلما قدمت المدينة، دخلت على فلان نسي زياد اسمه فقال: إن الناس قد صنعوا ما صنعوا، فما ترى؟ فقال: اوصاني خليلي ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " إن ادركت شيئا من هذه الفتن، فاعمد إلى احد، فاكسر به حد سيفك، ثم اقعد في بيتك. قال: فإن دخل عليك احد إلى البيت، فقم إلى المخدع، فإن دخل عليك المخدع، فاجث على ركبتيك وقل: بؤ بإثمي وإثمك، فتكون من اصحاب النار، وذلك جزاء الظالمين" ، فقد كسرت حد سيفي، وقعدت في بيتي.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مُسْلِمٍ أَبُو عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ ، قَالَ: بَعَثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَلَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، دَخَلْتُ عَلَى فُلَانٍ نَسِيَ زِيَادٌ اسْمَهُ فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَنَعُوا مَا صَنَعُوا، فَمَا تَرَى؟ فَقَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ أَدْرَكْتَ شَيْئًا مِنْ هَذِهِ الْفِتَنِ، فَاعْمِدْ إِلَى أُحُدٍ، فَاكْسِرْ بِهِ حَدَّ سَيْفِكَ، ثُمَّ اقْعُدْ فِي بَيْتِكَ. قَالَ: فَإِنْ دَخَلَ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَى الْبَيْتِ، فَقُمْ إِلَى الْمَخْدَعِ، فَإِنْ دَخَلَ عَلَيْكَ الْمَخْدَعَ، فَاجْثُ عَلَى رُكْبَتَيْكَ وَقُلْ: بُؤْ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ، فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ، وَذَلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ" ، فَقَدْ كَسَرْتُ حَدَّ سَيْفِي، وَقَعَدْتُ فِي بَيْتِي.
ابو الاشعث صنعانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں یزید نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، جب میں مدینہ منورہ پہنچا تو فلاں صاحب جن کا نام راوی بھول گئے کے یہاں بھی حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی کہ اگر تم فتنوں کا زمانہ پاؤ تو احد پہاڑ پر جا کر اپنی تلوار کی دھار اس پردے مارو اور اپنے گھر میں بیٹھ جاؤ، پھر اگر کوئی آدمی تمہارے گھر میں گھس آئے تو تم کوٹھڑی میں چلے جاؤ، اگر وہ وہاں بھی آجائے تو اپنے گھٹنوں کے بل جھک کر کہہ دو کہ میرا اور اپنا دونوں کا گناہ لے کر لوٹ جا، تاکہ تو جہنمیوں میں سے ہوجائے اور وہی ظالموں کا بدلہ ہے، لہذا میں نے اپنی تلوار کی دھار توڑ دی ہے اور اپنے گھر میں بیٹھ گیا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.