مسنَد الشَّامِیِّینَ 472. حَدِیث المِقدَامِ بنِ مَعدِی كَرِبَ الكِندِیِّ اَبِی كَرِیمَةَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه ...
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے محبت کرتا ہو تو اسے چاہیے کہ اسے بتا دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”مہمان کی رات ہر مسلمان پر (اس کی خبر گیری کرنا) واجب ہے، اگر وہ اپنے میزبان کے صحن میں صبح تک محروم رہا تو وہ اس کا مقروض ہو گیا، چاہے تو ادا کر دے اور چاہے تو چھوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”مہمان کی رات ہر مسلمان پر (اس کی خبرگیری کرنا) واجب ہے، اگر وہ اپنے میزبان کے صحن میں صبح تک محروم رہا تو وہ اس کا مقروض ہو گیا، چاہے تو ادا کر دے اور چاہے تو چھوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، زياد بن عبدالله مختلف فيه، لكنه متابع
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یاد رکھو! مجھے قرآن کریم اور اس کے ساتھ کچھ اور بھی دیا گیا ہے، یاد رکھو! مجھے قرآن کریم اور اس کے ساتھ کچھ اور بھی دیا گیا ہے، یاد رکھو! عنقریب ایک آدمی آئے گا جو تخت پر بیٹھ کر یہ کہے گا کہ قرآن کو اپنے اوپر لازم کر لو، صرف اس میں جو چیز تمہیں حلال ملے، اسے حلال سمجھو اور جو حرام ملے، اسے حرام سمجھو، یاد رکھو! تمہارے لیے پالتو گدھوں کا گوشت اور کوئی کچلی والا درندہ حلال نہیں ہے، کسی ذمی کے مال کی گری پڑی چیز بھی حلال نہیں ہے۔ الا یہ کہ اس کے مالک کو اس کی ضرورت نہ ہو، اور جو شخص کسی قوم کے یہاں مہمان بنے، انہیں اس کی مہمان نوازی کرنی چاہیے، اگر وہ اس کی مہمان نوازی نہ کریں تو انہیں اجازت ہے کہ وہ اسی طرح ان کی بھی مہمان نوازی کریں۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کوئی بوجھ چھوڑ کر فوت ہو جائے، وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ داری میں ہے، اور جو شخص مال و دولت چھوڑ کر مر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہو گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہوتا ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، اور میں اس شخص کا وارث ہوں جس کا کوئی وارث نہیں، میں اس کا وارث ہوں اور اس کی طرف سے دیت ادا کروں گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده جيد
گزشتہ حدیث اس دوسری حدیث سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث جيد
سیدنا مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”غلہ ماپ کر لیا کرو، تمہارے لئے اس میں برکت ڈال دی جائے گی۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو مسلمان کسی قوم کے یہاں مہمان بنے لیکن وہ اپنے حق سے محروم رہے تو ہر مسلمان پر اس کی مدد کرنا واجب ہے، تاآنکہ اس رات کی مہمان نوازی کی مد میں میزبانوں کی فصل سے اور مال سے وصول کر لیا جائے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن المهاجر
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم جو اپنے آپ کو کھلا دو، وہ صدقہ ہے، جو اپنے بچوں کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے، جو اپنی بیوی کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے اور جو اپنے خادم کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، بقية بن وليد- وإن دلس فى هذا الإسناد - متابع
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جانوروں کے رخساروں پر طمانچہ مارنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور فرمایا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو تمہارے لیے لاٹھی اور کوڑے (سہارا) بنایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتدليس بقية، ولإبهام الرجل الذى روى عنه أرطاة بن المنذر
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ انسان نے اللّٰہ کی نگاہوں میں اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ محبوب کوئی کھانا نہیں کھایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 2072، بقية - وإن دلس هنا - متابع
سیدنا مقدام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں شہید کے بہت سے مقامات ہیں، اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اسے معاف کر دیا جاتا ہے، جنت میں اسے اس کا ٹھکانہ دکھا دیا جاتا ہے، اسے عذاب قبر سے محفوظ کر دیا جاتا ہے اور اسے فزع اکبر (بڑی گھبراہٹ) سے محفوظ کر دیا جاتا ہے، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا ایک ایک یاقوت دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا، بہتر حورعین سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے، اس کے اعزہ و اقرباء میں سے ستر آدمیوں کے حق میں اس کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير إسماعيل بن عياش، فقد اضطرب فيه
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: راجع ما قبله
سیدنا مقدام رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللّٰہ تعالیٰ تمہیں وصیت کرتا ہے کہ درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں سے حسن سلوک کرو۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، بقية يدلس تدليس التسوية، لكنه توبع
سیدنا مقدام رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو ریشم، سونے اور چیتے کی کھالوں کے پالان استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، بقية يدلس تدليس التسوية، ولم يصرح بالتحديث فى جميع طبقات الإسناد
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ابن آدم نے پیٹ سے زیادہ بدترین کسی برتن کو نہیں بھرا، حالانکہ ابن آدم کے لئے تو اتنے لقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھ سکیں، اگر زیادہ کھانا ہی ضروری ہو تو ایک تہائی کھانا ہو، ایک تہائی پانی ہو اور ایک تہائی سانس لینے کے لئے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، إن صح سماع يحيى ابن جابر من المقدام بن معدي كرب فالحديث صحيح، وإلا فمنقطع
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ تعالیٰ تمہیں وصیت کرتا ہے کہ اپنی ماؤں کے ساتھ، اپنے باپوں کے ساتھ اور درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں سے حسن سلوک کرو۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا پانی لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا، دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا، چہرے کو تین مرتبہ دھویا، دونوں بازوؤں کو تین تین مرتبہ دھویا، پھر تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا پھر سر کا اور کانوں کا ظاہری اور باطنی حصوں کا مسح کیا اور تین تین مرتبہ دونوں پاؤں دھو لیے۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لنكارة فيه، فالصحيح أن المضمضة والاستنشاق إنما تكونان عقب غسل اليدين
ایک مرتبہ سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمرو بن اسود رضی اللہ عنہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے ہیں؟ یہ سنتے ہی سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ نے انا للہ وانا الیہ راجعون کہا: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا آپ اسے عظیم مصیبت سمجھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں؟ جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھا کر فرمایا تھا کہ یہ مجھ سے ہے اور حسین علی سے ہے (رضی اللہ عنہ)۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، بقية بن الوليد يدلس ويسوي، وقد عنعن
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان نے اللہ کی نگاہوں میں اپنے ہاتھوں کی کمائی سے زیادہ محبوب کوئی کھانا نہیں کھایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم جو اپنے آپ کو کھلا دو وہ صدقہ ہے، جو اپنے بچوں کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے، جو اپنی بیوی کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے اور جو اپنے خادم کو کھلا دو وہ بھی صدقہ ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کا کھانا ضرور کھایا کرو کیونکہ وہ بابرکت کھانا ہوتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف، فيه بقية بن الوليد، يدلس تدليس التسوية، وقد عنعن
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کے گوشت اور کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے کو کھانے کی ممانعت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو عبدالرحمن مجهول، لكنه متابع
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن کئی چیزوں کو حرام قرار دیا، پھر ارشاد فرمایا: ”عنقریب ایک آدمی آئے گا جو اپنے تخت پر بیٹھ کر یہ کہے گا کہ قرآن کو اپنے اوپر لازم کر لو، صرف اس میں جو چیز تمہیں حلال ملے اسے حلال سمجھو، جو حرام ملے اسے حرام سمجھو، یاد رکھو! جس طرح اللہ نے کچھ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کچھ چیزوں کو حرام قرار دیا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن بن جابر - وهو أبو عبدالرحمن - مجهول، لكنه توبع
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”مہمان کی رات ہر مسلمان پر (اس کی خبرگیری کرنا) واجب ہے، اگر وہ اپنے میزبان کے صحن میں صبح تک محروم رہا تو وہ اس کا مقروض ہو گیا چاہے تو ادا کر دے اور چاہے تو چھوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”مہمان کی رات ہر مسلمان پر (اس کی خبرگیری کرنا) واجب ہے، اگر وہ اپنے میزبان کے صحن میں صبح تک محروم رہا تو وہ اس کا مقروض ہو گیا، چاہے تو ادا کر دے اور چاہے تو چھوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا مقدام رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو مسلمان کسی قوم کے یہاں مہمان بنے لیکن وہ اپنے حق سے محروم رہے تو ہر مسلمان پر اس کی مدد کرنا واجب ہے، تاآنکہ اس رات کی مہمان نوازی کی مد میں میزبانوں کی فصل سے اور مال سے وصول کر لیا جائے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن المهاجر
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن المهاجر
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کوئی بوجھ چھوڑ کر فوت ہو جائے، وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ داری میں ہے، اور جو شخص مال و دولت چھوڑ کر مر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہو گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہوتا ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، اور میں اس شخص کا وارث ہوں جس کا وارث نہیں، میں اس کا وارث ہوں اور اس کی طرف سے دیت ادا کروں گا۔“
حكم دارالسلام: حديث جيد
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث جيد
سیدنا ابوبکر بن ابی مریم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ کی ایک باندی تھی جو دودھ بیچا کرتی تھی، جو پیسے حاصل ہوتے تھے وہ سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ لے لیتے تھے، کسی نے ان سے کہا: سبحان اللہ! دودھ وہ بیچے اور پیسوں پر آپ قبضہ کر لیں؟۔ انہوں نے فرمایا: ہاں! تو اس میں حرج کیا ہے؟، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں دینار اور درہم کے علاوہ کوئی چیز نفع نہیں دے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر ولانقطاعه ، أبوبكر لم يدرك المقدام بن معدي كرب
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”مہمان کی رات ہر مسلمان پر (اس کی خبرگیری کرنا) واجب ہے، اگر وہ اپنے میزبان کے صحن میں صبح تک محروم رہا تو وہ اس کا مقروض ہو گیا، چاہے تو ادا کر دے چاہے تو چھوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کوئی بوجھ چھوڑ کر فوت ہو جائے، وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ داری میں ہے، اور جو شخص مال و دولت چھوڑ کر مر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہو گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہوتا ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، اور میں اس شخص کا وارث ہوں جس کا کوئی وارث نہیں، میں اس کا وارث ہوں اور اس کی طرف سے دیت ادا کروں گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده جيد
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص کوئی بوجھ چھوڑ کر فوت ہو جائے، وہ اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ داری میں ہے، جو شخص مال و دولت چھوڑ کر مر جائے وہ اس کے ورثاءکا ہو گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہوتا ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، اور میں اس شخص کا وارث ہوں جس کا کوئی وارث نہیں، میں اس کا وارث ہوں اور اس کی طرف سے دیت ادا کروں گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده جيد
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے قدیم! تم کامیاب ہو گئے اگر تم اس حال میں فوت ہوئے کہ نہ حکمران تھے نہ ٹیکس وصول کرنے والے اور نہ چوہدری۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف صالح بن يحيي
|