حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني الاسلمي ، حدثني ابو علي الهمداني ، عن عقبة بن عامر ، قال: خرجنا مع عقبة بن عامر في مخرج خرجناه، فحانت صلاة، فسالناه ان يؤمنا، فابى علينا، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يؤم عبد قوما إلا تولى ما كان عليهم في صلاتهم، إن احسن فله، وإن اساء فعليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي الْأَسْلَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ فِي مَخْرَجٍ خَرَجْنَاهُ، فَحَانَتْ صَلَاةٌ، فَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَؤُمَّنَا، فَأَبَى عَلَيْنَا، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَؤُمُّ عَبْدٌ قَوْمًا إِلَّا تَوَلَّى مَا كَانَ عَلَيْهِمْ فِي صَلَاتِهِمْ، إِنْ أَحْسَنَ فَلَهُ، وَإِنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهِ" .
ابوعلی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا آپ ہماری امامت کیجئے، (انہوں نے انکار کردیا اور) فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔