مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
537. حَدِیث بسرِ بنِ اَرطَاةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17626
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا عياش بن عباس ، عن شييم بن بيتان ، عن جنادة بن ابي امية ، انه قال على المنبر برودس حين جلد الرجلين اللذين سرقا غنائم الناس، فقال: إنه لم يمنعني من قطعهما إلا ان بسر بن ارطاة وجد رجلا سرق في الغزو يقال له: مصدر، فجلده ولم يقطع يده، وقال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن القطع في الغزو" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، أَنَّهُ قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ بِرُودِسَ حِينَ جَلَدَ الرَّجُلَيْنِ اللَّذَيْنِ سَرَقَا غَنَائِمَ النَّاسِ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ قَطْعِهِمَا إِلَّا أَنَّ بُسْرَ بْنَ أَرْطَأَةَ وَجَدَ رَجُلًا سَرَقَ فِي الْغَزْوِ يُقَالُ لَهُ: مَصْدَرٌ، فَجَلَدَهُ وَلَمْ يَقْطَعْ يَدَهُ، وَقَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْقَطْعِ فِي الْغَزْوِ" .
حضرت جنادہ بن ابی میہ رحمہ اللہ نے روڈس نامی جزیرے میں مال غنیمت چوری کرنے والے دو آدمیوں کو کوڑے مارنے کے بعد برسر منبر کہا کہ مجھے ان کے ہاتھ کاٹنے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی، البتہ ایک مرتبہ حضرت بسر بن ارطاۃ رضی اللہ عنہ نے کسی غزوے میں ایک آدمی کو جس کا نام مصدر تھا چوری کرتے ہوئے پایا تو اسے کوڑے مارے، ہاتھ نہیں کاٹے اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جہاد کے دوران ہاتھ کاٹنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله موثقون، ابن لهيعة سيئ الحفظ، قد رواه عنه قتيبة بن سعيد، وروايته عن ابن لهيعة مقبولة ، ثم هو متابع، لكن قد اختلف فى صحبة بسر بن أرطاة
حدیث نمبر: 17627
Save to word اعراب
حدثنا عتاب بن زياد ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا سعيد بن يزيد ، قال: حدثنا عياش بن عباس ، عن شييم بن بيتان ، عن جنادة بن ابي امية ، قال: كنت عند بسر بن ارطاة ، فاتي بمصدر قد سرق بختية، فقال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهانا عن القطع في الغزو" لقطعتك. فجلد، ثم خلي سبيله.حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ بُسْرِ بْنِ أَرْطَأَةَ ، فَأُتِيَ بِمَصْدَرٍ قَدْ سَرَقَ بُخْتِيَّةً، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَانَا عَنِ الْقَطْعِ فِي الْغَزْوِ" لَقَطَعْتُكَ. فَجُلِدَ، ثُمَّ خُلِّيَ سَبِيلُهُ.
حضرت جنادہ بن ابی میہ رحمہ اللہ نے روڈس نامی جزیرے میں مال غنیمت چوری کرنے والے دو آدمیوں کو کوڑے مارنے کے بعد برسر منبر کہا کہ مجھے ان کے ہاتھ کاٹنے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی، البتہ ایک مرتبہ حضرت بسر بن ارطاۃ رضی اللہ عنہ نے کسی غزوے میں ایک آدمی کو جس کا نام مصدر تھا چوری کرتے ہوئے پایا تو اسے کوڑے مارے، ہاتھ نہیں کاٹے اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جہاد کے دوران ہاتھ کاٹنے سے منع فرمایا ہے اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی تو میں تمہارا ہاتھ کاٹ دیتا، پھر اس کا راستہ چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات لكن اختلف فى صحبة بسر
حدیث نمبر: 17628
Save to word اعراب
حدثنا هيثم بن خارجة ، حدثنا محمد بن ايوب بن ميسرة بن حلبس ، قال: سمعت ابي يحدث، عن بسر بن ارطاة القرشي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو اللهم: " احسن عاقبتنا في الامور كلها، واجرنا من خزي الدنيا وعذاب الآخرة" ، قال عبد الله: وسمعته انا من هيثم.حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ الْقُرَشِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو اللَّهُمَّ: " أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا، وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْآخِرَةِ" ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَيْثَمٍ.
حضرت بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے اے اللہ! تمام معاملات میں ہمارا انجام بخیر فرما اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غيرأيوب بن ميسره ، و بسر بن أرطاة مختلف فى صحبته

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.