مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
468. حَدِیث شَدَّادِ بنِ اَوس
حدیث نمبر: 17111
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حسين المعلم ، قال: حدثني عبد الله بن بريدة ، عن بشير بن كعب ، عن شداد بن اوس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: قال: " سيد الاستغفار ان يقول العبد: اللهم انت ربي لا إله إلا انت خلقتني، وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت ابوء لك بالنعمة وابوء لك بذنبي، فاغفر لي إنه لا يغفر الذنوب إلا انت"، قال:" إن قالها بعدما يصبح موقنا بها ثم مات كان من اهل الجنة، وإن قالها بعدما يمسي موقنا بها ثم مات كان من اهل الجنة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ: " سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي، وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِالنِّعْمَةِ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ"، قَالَ:" إِنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا ثُمَّ مَاتَ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا ثُمَّ مَاتَ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سید الاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے کہ اے اللہ! آپ میرے رب ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ نے مجھے پیدا کیا، میں آپ کا بندہ ہوں، اور اپنے عہد اور وعدے پر حسب امکان قائم ہوں، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں، اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی شخص صبح کے وقت دل کے یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لے اور اسی دن فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ الفاظ دلی یقین سے کہے تو اور اسی شام فوت ہو جائے تو اہل جنت میں سے ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6323
حدیث نمبر: 17112
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، انه مر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الفتح على رجل يحتجم بالبقيع لثمان عشرة خلت من رمضان، وهو آخذ بيدي، فقال: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنَّهُ مَرَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْفَتْحِ عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ بِالْبَقِيعِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي، فَقَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگوا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17113
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: ثنتان حفظتهما عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبح، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللّٰہ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لیے جب تم (میدان جنگ میں) کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو، اور جب کسی جانور کو ذبخ کرو تو اچھی طرح ذبخ کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1955
حدیث نمبر: 17114
Save to word اعراب
حدثنا روح ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن حسان بن عطية ، قال: كان شداد بن اوس في سفر، فنزل منزلا، فقال لغلامه: ائتنا بالسفرة نعبث بها، فانكرت عليه، فقال: ما تكلمت بكلمة منذ اسلمت إلا وانا اخطمها وازمها غير كلمتي هذه، فلا تحفظوها علي، واحفظوا مني ما اقول لكم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا كنز الناس الذهب والفضة، فاكنزوا هؤلاء الكلمات: اللهم إني اسالك الثبات في الامر، والعزيمة على الرشد، واسالك شكر نعمتك، واسالك حسن عبادتك، واسالك قلبا سليما، واسالك لسانا صادقا، واسالك من خير ما تعلم، واعوذ بك من شر ما تعلم، واستغفرك لما تعلم، إنك انت علام الغيوب" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، قَالَ: كَانَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَقَالَ لِغُلَامِهِ: ائْتِنَا بِالسَُّفْرَةِ نَعْبَثْ بِهَا، فَأَنْكَرْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا تَكَلَّمْتُ بِكَلِمَةٍ مُنْذُ أَسْلَمْتُ إِلَّا وَأَنَا أَخْطِمُهَا وَأَزُمُّهَا غَيْرَ كَلِمَتِي هَذِهِ، فَلَا تَحْفَظُوهَا عَلَيَّ، وَاحْفَظُوا مِنِّي مَا أَقُولُ لَكُمْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا كَنَزَ النَّاسُ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ، فَاكْنِزُوا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ حُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا، وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ" .
حسان بن عطیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ایک سفر میں تھے، ایک جگہ پڑاؤ کیا تو اپنے غلام سے کہنے لگے کہ چھری لے کر آؤ، ہم اس سے کھیلیں گے، میں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے اس وقت سے میں اپنی زبان کو لگام دے کر بات کرتا ہوں، لیکن یہ جملہ آج میرے منہ سے نکل گیا ہے، اسے یاد نہ رکھنا، اور جو میں اب بات کرنے لگا ہوں، اسے یاد رکھو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس وقت لوگ سونے چاندی کے خزانے جمع کر رہے ہوں، تم ان کلمات کا خزانہ جمع کرنا، اے اللّٰہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کرنے کا سلیقہ، قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں کیونکہ آپ ہی علام الغیوب ہیں۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، حسان بن عطية لم يدرك شداد بن أوس
حدیث نمبر: 17115
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال معمر : اخبرني ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن شداد بن اوس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل زوى لي الارض حتى رايت مشارقها ومغاربها، وإن ملك امتي سيبلغ ما زوي لي منها، وإني اعطيت الكنزين الابيض، والاحمر، وإني سالت ربي عز وجل لا يهلك امتي بسنة بعامة، وان لا يسلط عليهم عدوا فيهلكهم بعامة، وان لا يلبسهم شيعا، ولا يذيق بعضهم باس بعض" . وقال: يا محمد، إني إذا قضيت قضاء، فإنه لا يرد، وإني قد اعطيتك لامتك ان لا اهلكهم بسنة بعامة، ولا اسلط عليهم عدوا ممن سواهم فيهلكوهم بعامة، حتى يكون بعضهم يهلك بعضا، وبعضهم يقتل بعضا، وبعضهم يسبي بعضا" . قال: قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " وإني لا اخاف على امتي إلا الائمة المضلين، فإذا وضع السيف في امتي لم يرفع عنهم إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ مَعْمَرٌ : أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ زَوَى لِي الْأَرْضَ حَتَّى رَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَإِنِّي أُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَبْيَضَ، وَالْأَحْمَرَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ لَا يُهْلِكُ أُمَّتِي بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا فَيُهْلِكَهُمْ بِعَامَّةٍ، وَأَنْ لَا يُلْبِسَهُمْ شِيَعًا، وَلَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ" . وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً، فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَإِنِّي قَدْ أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِمَّنْ سِوَاهُمْ فَيُهْلِكُوهُمْ بِعَامَّةٍ، حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَبَعْضُهُمْ يَقْتُلُ بَعْضًا، وَبَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا" . قَالَ: قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَإِنِّي لَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي إِلَّا الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، فَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین کو سمیٹ دیا حتی کہ میں نے اس کے مشرق و مغرب سب کو دیکھ لیا، اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کی زمین میرے لئے سمیٹی گئی تھی، مجھے سفید اور سرخ دو خزانے دئیے گئے ہیں، میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی ہے کہ وہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرے، کسی ایسے دشمن کو ان پر مسلط نہ کرے جو انہیں مکمل تباہ و برباد کر دے اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کر کے ایک دوسرے سے مزہ نہ چکھائے، تو پروردگار عالم نے فرمایا: اے محمد! میں ایک فیصلہ کر چکا ہوں جسے ٹالا نہیں جا سکتا، میں آپ کی امت کے حق میں یہ درخواست قبول کرتا ہوں کہ انہیں عام قحط سے ہلاک نہ کروں گا اور ان پر کسی ایسے دشمن کو مسلط نہیں کروں گا جو ان سب کو مکمل تباہ و برباد کر دے بلکہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک اور قتل کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے ائمہ سے خوف آتا ہے، جب میری امت میں ایک مرتبہ تلوار رکھ دی جائے گی (جنگ چھڑ جائے گی) تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد خالف فيه معمر حماد بن زيد، فجعله من حديث شداد بن أوس، والصواب: هو من حديث ثوبان كما رواه حماد
حدیث نمبر: 17116
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم اثنتين، انه قال: " إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم، فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم، فاحسنوا الذبح، وليحد احدكم شفرته، ثم ليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ، فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ، فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، ثُمَّ لِيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے اس لئے جب تم (میدان جنگ) میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1955
حدیث نمبر: 17117
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن ابي اسماء ، عن شداد بن اوس ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17118
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا هيثم بن خارجة ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن راشد بن داود الصنعاني ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، انه راح إلى مسجد دمشق وهجر بالرواح، فلقي شداد بن اوس، والصنابحي معه، فقلت: اين تريدان يرحمكما الله؟ قالا: نريد هاهنا إلى اخ لنا مريض نعوده، فانطلقت معهما حتى دخلا على ذلك الرجل، فقالا له: كيف اصبحت؟ قال: اصبحت بنعمة، فقال له شداد : ابشر بكفارات السيئات وحط الخطايا، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل، يقول: إني إذا ابتليت عبدا من عبادي مؤمنا، فحمدني على ما ابتليته، فإنه يقوم من مضجعه ذلك كيوم ولدته امه من الخطايا" . ويقول الرب عز وجل: " انا قيدت عبدي، وابتليته، فاجروا له كما كنتم تجرون له وهو صحيح" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، أَنَّهُ رَاحَ إِلَى مَسْجِدِ دِمَشْقَ وَهَجَّرَ بِالرَّوَاحِ، فَلَقِيَ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ، وَالصُّنَابِحِيُّ مَعَهُ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدَانِ يَرْحَمُكُمَا اللَّهُ؟ قَالَا: نُرِيدُ هَاهُنَا إِلَى أَخٍ لَنَا مَرِيضٍ نَعُودُهُ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُمَا حَتَّى دَخَلَا عَلَى ذَلِكَ الرَّجُلِ، فَقَالَا لَهُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ؟ قَالَ: أَصْبَحْتُ بِنِعْمَةٍ، فَقَالَ لَهُ شَدَّادٌ : أَبْشِرْ بِكَفَّارَاتِ السَّيِّئَاتِ وَحَطِّ الْخَطَايَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، يَقُولُ: إِنِّي إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنًا، فَحَمِدَنِي عَلَى مَا ابْتَلَيْتُهُ، فَإِنَّهُ يَقُومُ مِنْ مَضْجَعِهِ ذَلِكَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ مِنَ الْخَطَايَا" . وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا قَيَّدْتُ عَبْدِي، وَابْتَلَيْتُهُ، فَأَجْرُوا لَهُ كَمَا كُنْتُمْ تُجْرُونَ لَهُ وَهُوَ صَحِيحٌ" .
ابواشعث کہتے ہیں کہ وہ دوپہر کے وقت مسجد دمشق کی جانب روانہ ہوئے , راستے میں سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی، ان کے ساتھ صنابحی بھی تھے , میں نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے , کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں ایک بھائی بیمار ہے، اس کی عیادت کے لیے جا رہے ہیں, چنانچہ میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا۔ جب وہ دونوں اس کے پاس پہنچے تو اس سے پوچھا کہ کیا حال ہے؟ اس نے بتایا کہ ٹھیک ہوں, سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہیں بشارت ہو کہ تمہارے گناہوں کا کفارہ ہو چکا اور گناہ معاف ہو چکے کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میں اپنے بندوں میں سے کسی مؤمن بندے کو آزماتا ہوں اور وہ اس کی آزمائش پر بھی میری تعریف کرتا ہے تو جب وہ اپنے بستر سے اٹھتا ہے، وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک صاف ہو جاتا ہے جس دن اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا اور پروردگار فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو قید کیا اور اسے آزمایا لہذا تم اس کے لئے ان تمام کاموں کا اجر و ثواب لکھو جو وہ تندرستی کی حالت میں کرتا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف راشد بن داود
حدیث نمبر: 17119
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا عاصم الاحول ، عن عبد الله بن زيد ابي قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن شداد بن اوس ، قال: مررت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمان عشرة ليلة خلت من رمضان، فابصر رجلا يحتجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَمَانِ عَشْرَةَ لَيْلَةً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَبْصَرَ رَجُلًا يَحْتَجِمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17120
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، قال: حدثني عبد الواحد بن زيد ، اخبرنا عبادة بن نسي ، عن شداد بن اوس ، انه بكى، فقيل له: ما يبكيك؟ قال: شيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله، فذكرته، فابكاني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول: " اتخوف على امتي الشرك، والشهوة الخفية"، قال: قلت: يا رسول الله، اتشرك امتك من بعدك؟ قال:" نعم"، قال:" اما إنهم لا يعبدون شمسا ولا قمرا ولا حجرا ولا وثنا، ولكن يراءون باعمالهم، والشهوة الخفية: ان يصبح احدهم صائما، فتعرض له شهوة من شهواته، فيترك صومه .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَادَةُ بْنُ نُسَيٍّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنَّهُ بَكَى، فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ، فَذَكَرْتُهُ، فَأَبْكَانِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ: " أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي الشِّرْكَ، وَالشَّهْوَةَ الْخَفِيَّةَ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُشْرِكُ أُمَّتُكَ مِنْ بَعْدِكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" أَمَا إِنَّهُمْ لَا يَعْبُدُونَ شَمْسًا وَلَا قَمَرًا وَلَا حَجَرًا وَلَا وَثَنًا، وَلَكِنْ يُرَاءُونَ بِأَعْمَالِهِمْ، وَالشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ: أَنْ يُصْبِحَ أَحَدُهُمْ صَائِمًا، فَتَعْرِضُ لَهُ شَهْوَةٌ مِنْ شَهَوَاتِهِ، فَيَتْرُكُ صَوْمَهُ .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن وہ رونے لگے، کسی نے رونے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی تھی، وہ یاد آ گئی اور اسی نے مجھے رلایا ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت پر شرک اور شہوت خفیہ کا اندیشہ ہے، میں نے عرض کیا، یا رسول! کیا آپ کے بعد آپ کی امت شرک کرے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! لیکن وہ چاند، سورج اور پتھروں اور بتوں کی عبادت نہیں کریں گے بلکہ اپنے اعمال ریاکاری کے لئے کریں گے، اور شہوت خفیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان روزہ رکھ لے پھر اس کے سامنے اپنی کوئی خواہش آ جائے اور وہ اس کی وجہ سے روزہ توڑ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبدالواحد بن زيد متروك
حدیث نمبر: 17121
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ابو اليمان ، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن راشد بن داود ، عن يعلى بن شداد ، قال: حدثني ابي شداد بن اوس ، وعبادة بن الصامت حاضر يصدقه، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" هل فيكم غريب؟" يعني اهل الكتاب، فقلنا: لا يا رسول الله، فامر بغلق الباب، وقال:" ارفعوا ايديكم، وقولوا: لا إله إلا الله"، فرفعنا ايدينا ساعة، ثم وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، ثم قال: " الحمد لله، اللهم بعثتني بهذه الكلمة، وامرتني بها، ووعدتني عليها الجنة، وإنك لا تخلف الميعاد"، ثم قال:" ابشروا، فإن الله عز وجل قد غفر لكم" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ حَاضِرٌ يصدقه، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هَلْ فِيكُمْ غَرِيبٌ؟" يَعْنِي أَهْلَ الْكِتَابِ، فَقُلْنَا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَمَرَ بِغَلْقِ الْبَابِ، وَقَالَ:" ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ، وَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، فَرَفَعْنَا أَيْدِيَنَا سَاعَةً، ثُمَّ وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، ثُمَّ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ، اللَّهُمَّ بَعَثْتَنِي بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ، وَأَمَرْتَنِي بِهَا، وَوَعَدْتَنِي عَلَيْهَا الْجَنَّةَ، وَإِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَبْشِرُوا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَفَرَ لَكُمْ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کی تصدیق مجلس میں موجود سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بھی فرمائی کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم میں سے کوئی اجنبی (اہل کتاب میں سے کوئی شخص) ہے؟ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ہاتھ اٹھا کر «لا اله الا الله» کہو، چنانچہ ہم نے اپنے ہاتھ بلند کر لیے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ نیچے کر کے فرمایا: الحمد للہ! اے اللہ! تو نے مجھے یہ کلمہ دے کر بھیجا تھا، مجھے اسی کا حکم دیا تھا، اس پر مجھ سے جنت کا وعدہ کیا تھا اور تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا، پھر فرمایا: خوش ہو جاؤ کہ اللہ نے تمہاری مغفرت فرما دی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف راشد بن داود
حدیث نمبر: 17122
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا ابن عياش ، عن راشد بن داود ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن شداد بن اوس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " سيكون من بعدي ائمة يميتون الصلاة عن مواقيتها، فصلوا الصلاة لوقتها، واجعلوا صلاتكم معهم سبحة" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " سَيَكُونُ مِنْ بَعْدِي أَئِمَّةٌ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مَوَاقِيتِهَا، فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ سُبْحَةً" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عقلمند وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور ما بعد الموت زندگی کے لئے تیاری کرے اور وہ شخص بےوقوف ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتا رہے اور اللہ پر امید باندھتا پھرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف راشد بن داود
حدیث نمبر: 17123
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، قال: اخبرنا ابو بكر بن ابي مريم ، عن ضمرة بن حبيب ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الكيس من دان نفسه، وعمل لما بعد الموت، والعاجز من اتبع نفسه هواها، وتمنى على الله" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ، وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا، وَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کے آٹھویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس مقام بقیع میں گزرے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر بن أبى مريم
حدیث نمبر: 17124
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: بينما انا امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض طرق المدينة لثمان عشرة مضت من رمضان، وهو آخذ بيدي، فمر على رجل يحتجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي، فَمَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارہویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی علیہ السلام نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17125
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يزيد ، حدثنا ابو العلاء يعني القصاب ، عن قتادة ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن شداد بن اوس ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة، قال: وذاك لثمان عشرة خلون من رمضان، فابصر رجلا يحتجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ يَعْنِي القَصَّابَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: وَذَاكَ لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَوْنَ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَبْصَرَ رَجُلًا يَحْتَجِمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارہویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، قتادة لم يسمع من أبى قلابة
حدیث نمبر: 17126
Save to word اعراب
قال: حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عاصم الاحول ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر برجل يحتجم في رمضان، فقال" " افطر الحاجم والمحجوم" .قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ يَحْتَجِمُ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ" " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا معقل بن سنان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص ماہ رمضان میں سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گزرے، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17127
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن عاصم الاحول ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن شداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، محمد بن جعفر سمع من أبى عروبة بعد اختلاطه ، وقد توبعا
حدیث نمبر: 17128
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن شداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبحة، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدََّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے اس لئے جب میدان جنگ میں تم کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1955، محمد بن جعفر سمع من سعيد بن أبى عروبة بعد اختلاطه، وقد توبعا
حدیث نمبر: 17129
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، عن داود بن ابي هند ، عن عبد الله بن زيد وهو ابو قلابة ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن شداد بن اوس ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم علي وانا احتجم في ثمان عشرة خلون من رمضان، فقال: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ وَهُوَ أَبُو قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ وَأَنَا أَحْتَجِمُ فِي ثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَوْنَ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ میں رمضان المبارک کی اٹھارویں رات کو سینگی لگوا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17130
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، حدثنا حسين يعني المعلم ، عن عبد الله بن بريدة ، عن بشير بن كعب ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيد الاستغفار: اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بنعمتك علي، وابوء لك بذنبي فاغفر لي، إنه لا يغفر الذنوب إلا انت"، قال:" من قالها بعدما يصبح موقنا بها، فمات من يومه كان من اهل الجنة، ومن قالها بعدما يمسي موقنا بها، فمات من ليلته، كان من اهل الجنة" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ"، قَالَ:" مَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُصْبِحُ مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا بَعْدَمَا يُمْسِي مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ، كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ" ..
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی قے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سید الاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے کہ اے اللہ! آپ میرے رب ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ نے مجھے پیدا کیا ہے، میں آپ کا بندہ ہوں اور اپنے وعدے اور عہد پر حسب امکان قائم ہوں، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی صبح کے وقت دل کے یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لے اور اسی دن فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔ اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ الفاظ کہہ اور اسی شام فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6323
حدیث نمبر: 17131
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابي ، حدثنا حسين ، عن ابن بريدة ، قال: حدثني بشير بن كعب العدوي ، ان شداد بن اوس حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" سيد الاستغفار" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ ، أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6323
حدیث نمبر: 17132
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا ابو مسعود الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن الحنظلي ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من رجل ياوي إلى فراشه، فيقرا سورة من كتاب الله عز وجل، إلا بعث الله عز وجل إليه ملكا يحفظه من كل شيء يؤذيه حتى يهب متى هب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنِ الْحَنْظَلِيِّ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ، فَيَقْرَأُ سُورَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِلَّا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ مَلَكًا يَحْفَظُهُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر آئے اور قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھ لے تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیج دے گا جو اس کے بیدار ہونے تک خواہ وہ جس وقت بھی بیدار ہو ہر تکلیف دہ چیز سے اُس کی حفاظت کرتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن شداد بن أوس، وأبو مسعود مختلط، ورواية يزيد بن هارون عنه بعد أختلاطه
حدیث نمبر: 17133
Save to word اعراب
قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا كلمات ندعو بهن في صلاتنا، او قال في دبر صلاتنا: " اللهم إني اسالك الثبات في الامر، واسالك عزيمة الرشد، واسالك شكر نعمتك، وحسن عبادتك، واسالك قلبا سليما ولسانا صادقا، واستغفرك لما تعلم، واسالك من خير ما تعلم، واعوذ بك من شر ما تعلم" .قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ نَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلَاتِنَا، أَوْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاتِنَا: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات سکھاتے تھے جنہیں ہم نماز میں یا نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے کہ اے اللّٰہ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کا سلیقہ، قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه ، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17134
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا قزعة بن سويد الباهلي ، عن عاصم بن مخلد ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، قال ابي: حدثنا الاشيب ، فقال: عن ابي عاصم ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قرض بيت شعر بعد العشاء الآخرة، لم تقبل له صلاة تلك الليلة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ الْبَاهِلِيُّ ، عَنْ عاصم بن مخلد ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا الْأَشْيَبُ ، فَقَالَ: عَنْ أَبِي عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَضَ بَيْتَ شِعْرٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ تِلْكَ اللَّيْلَةَ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص نماز عشاء کے بعد شعر و شاعری کی مجلس جائے اس کی اس رات کی نماز قبول نہیں ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، قزعة بن سويد ضعيف، وعاصم بن مخلد مجهول
حدیث نمبر: 17135
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، قال: حدثنا عبد الحميد يعني ابن بهرام ، قال: حدثنا شهر يعني ابن حوشب ، حدثني ابن غنم ، ان شداد بن اوس حدثه، عن حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليحملن شرار هذه الامة على سنن الذين خلوا من قبلهم اهل الكتاب حذو القذة بالقذة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَهْرٌ يَعْنِي ابْنَ حَوْشَبٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ غَنْمٍ ، أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَحْمِلَنَّ شِرَارُ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى سَنَنِ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ أَهْلِ الْكِتَابِ حَذْوَ الْقُذَّةِ بِالْقُذَّةِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس امت کے بدترین لوگ پہلے اہل کتاب کے طور طریقے مکمل طور پر ضرور اختیار کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 17136
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا قزعة ، قال: حدثني حميد الاعرج ، عن الزهري ، عن محمود بن لبيد ، عن شداد بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا حضرتم موتاكم، فاغمضوا البصر، فإن البصر يتبع الروح، وقولوا خيرا فإنه يؤمن على ما قال اهل الميت" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَزَعَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا حَضَرْتُمْ مَوْتَاكُمْ، فَأَغْمِضُوا الْبَصَرَ، فَإِنَّ الْبَصَرَ يَتْبَعُ الرُّوحَ، وَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّهُ يُؤَمَّنُ عَلَى مَا قَالَ أَهْلُ الْمَيِّتِ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دیا کرو کیونکہ آنکھیں روح کا پیچھا کرتی ہیں (اس لیے کھلی رہ جاتی ہیں) اور خیر کی بات کہا کرو اس لیے کہ میت کے گھرانے والے جو کچھ کہتے ہیں اس پر (فرشتوں کی طرف سے) آمین کہی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف قزعة
حدیث نمبر: 17137
Save to word اعراب
حدثنا حسن الاشيب ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثناه عبيد الله بن المغيرة ، عن يعلى بن شداد بن اوس ، قال: قال شداد بن اوس : كان ابو ذر يسمع الحديث من رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه الشدة، ثم يخرج إلى قومه يسلم عليهم، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يرخص فيه بعد، فلم يسمعه ابو ذر، فيتعلق ابو ذر بالامر الشديد .حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْأَشْيَبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ : كَانَ أَبُو ذَرٍّ يَسْمَعُ الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ الشِّدَّةُ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى قَوْمِهِ يُسَلِّمُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَخِّصُ فِيهِ بَعْدُ، فَلَمْ يَسْمَعْهُ أَبُو ذَرٍّ، فَيَتَعَلَّقَ أَبُو ذَرٍّ بِالْأَمْرِ الشَّدِيدِ .
سیدنا شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ (کا معاملہ کچھ یوں تھا کہ وہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا حکم سنتے جس میں سختی ہوتی وہ اپنی قوم میں واپس جاتے اور ان تک یہ پیغام پہنچا دیتے بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں رخصت دے دیتے لیکن سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ اسے سننے سے رہ جاتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ اسی سختی والے حکم کے ساتھ چمٹے رہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 17138
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عمن حدثه، عن شداد بن اوس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى على رجل يحتجم في البقيع لثمان عشرة خلت من رمضان، وهو آخذ بيدي، فقال: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ فِي الْبَقِيعِ لِثَمَانِ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِي، فَقَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے مقام بقیع میں گزرے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، والرجل المبهم الذى حدث عنه أبو قلابة هو أبو الأشعث الصنعاني
حدیث نمبر: 17139
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي الاشعث ، عن شداد بن اوس ، قال: ثنتان حفظتهما من رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن الله كتب الإحسان على كل شيء، فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبيحة، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبِيحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ" .
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لیے جب تم (میدان جنگ میں) کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1955
حدیث نمبر: 17140
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا عبد الحميد يعني ابن بهرام ، قال: قال شهر بن حوشب : قال ابن غنم : لما دخلنا مسجد الجابية انا، وابو الدرداء لقينا عبادة بن الصامت، فاخذ يميني بشماله، وشمال ابي الدرداء بيمينه، فخرج يمشي بيننا ونحن ننتجي والله اعلم بما نتناجى وذاك قوله، فقال عبادة بن الصامت : لئن طال بكما عمر احدكما او كلاكما لتوشكان ان تريا الرجل من ثبج المسلمين يعني من وسط قرا القرآن على لسان محمد صلى الله عليه وسلم، فاعاده وابداه، واحل حلاله، وحرم حرامه، ونزل عند منازله، او قراه على لسان اخيه قراءة على لسان محمد صلى الله عليه وسلم، فاعاده وابداه، واحل حلاله، وحرم حرامه، ونزل عند منازله، لا يحور فيكم إلا كما يحور راس الحمار الميت . قال: فبينا نحن كذلك إذ طلع شداد بن اوس، وعوف بن مالك، فجلسا إلينا، قال: فبينا نحن كذلك إذ طلع شداد بن اوس، وعوف بن مالك، فجلسا إلينا، فقال شداد : إن اخوف ما اخاف عليكم ايها الناس لما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من الشهوة الخفية والشرك" فقال عبادة بن الصامت، وابو الدرداء: اللهم غفرا، اولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد حدثنا:" إن الشيطان قد يئس ان يعبد في جزيرة العرب؟"، فاما الشهوة الخفية فقد عرفناها، هي شهوات الدنيا من نسائها وشهواتها، فما هذا الشرك الذي تخوفنا به يا شداد؟ فقال شداد: ارايتكم لو رايتم رجلا يصلي لرجل، او يصوم له، او يتصدق له، اترون انه قد اشرك؟ قالوا: نعم والله، إنه من صلى لرجل، او صام له، او تصدق له، لقد اشرك، فقال شداد: فإني قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من صلى يرائي فقد اشرك، ومن صام يرائي فقد اشرك، ومن تصدق يرائي فقد اشرك"، فقال عوف بن مالك عند ذلك: افلا يعمد إلى ما ابتغي فيه وجهه من ذلك العمل كله، فيقبل ما خلص له، ويدع ما يشرك به؟ فقال شداد عند ذلك: فإني قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل يقول: انا خير قسيم لمن اشرك بي، من اشرك بي شيئا فإن حشده عمله قليله وكثيره لشريكه الذي اشركه به، وانا عنه غني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ ، قَالَ: قَالَ شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ : قَالَ ابْنُ غَنْمٍ : لَمَّا دَخَلْنَا مَسْجِدَ الْجَابِيَةِ أَنَا، وَأَبُو الدَّرْدَاءِ لَقِينَا عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، فَأَخَذَ يَمِينِي بِشِمَالِهِ، وَشِمَالَ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَمِينِهِ، فَخَرَجَ يَمْشِي بَيْنَنَا وَنَحْنُ نَنْتَجِي وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا نَتَنَاجَى وَذَاكَ قَوْلُهُ، فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ : لَئِنْ طَالَ بِكُمَا عُمْرُ أَحَدِكُمَا أَوْ كِلَاكُمَا لَتُوشِكَانَّ أَنْ تَرَيَا الرَّجُلَ مِنْ ثَبَجِ الْمُسْلِمِينَ يَعْنِي مِنْ وَسَطٍ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ، وَأَحَلَّ حَلَالَهُ، وَحَرَّمَ حَرَامَهُ، وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ، أَوْ قَرَأَهُ عَلَى لِسَانِ أَخِيهِ قِرَاءَةً عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعَادَهُ وَأَبْدَاهُ، وَأَحَلَّ حَلَالَهُ، وَحَرَّمَ حَرَامَهُ، وَنَزَلَ عِنْدَ مَنَازِلِهِ، لَا يَحُورُ فِيكُمْ إِلَّا كَمَا يَحُورُ رَأْسُ الْحِمَارِ الْمَيِّتِ . قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، وعَوْفُ بْنُ مَالِكٍ، فَجَلَسَا إِلَيْنَا، قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ طَلَعَ شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، وعَوْفُ بْنُ مَالِكٍ، فَجَلَسَا إِلَيْنَا، فَقَالَ شَدَّادٌ : إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ لَمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مِنَ الشَّهْوَةِ الْخَفِيَّةِ وَالشِّرْكِ" فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، وَأَبُو الدَّرْدَاءِ: اللَّهُمَّ غَفْرًا، أَوَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حَدَّثَنَا:" إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَئِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ؟"، فَأَمَّا الشَّهْوَةُ الْخَفِيَّةُ فَقَدْ عَرَفْنَاهَا، هِيَ شَهَوَاتُ الدُّنْيَا مِنْ نِسَائِهَا وَشَهَوَاتِهَا، فَمَا هَذَا الشِّرْكُ الَّذِي تُخَوِّفُنَا بِهِ يَا شَدَّادُ؟ فَقَالَ شَدَّادٌ: أَرَأَيْتُكُمْ لَوْ رَأَيْتُمْ رَجُلًا يُصَلِّي لِرَجُلٍ، أَوْ يَصُومُ لَهُ، أَوْ يَتَصَدَّقُ لَهُ، أَتَرَوْنَ أَنَّهُ قَدْ أَشْرَكَ؟ قَالُوا: نَعَمْ وَاللَّهِ، إِنَّهُ مَنْ صَلَّى لِرَجُلٍ، أَوْ صَامَ لَهُ، أَوْ تَصَدَّقَ لَهُ، لَقَدْ أَشْرَكَ، فَقَالَ شَدَّادٌ: فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ صَامَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ، وَمَنْ تَصَدَّقَ يُرَائِي فَقَدْ أَشْرَكَ"، فَقَالَ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ عِنْدَ ذَلِكَ: أَفَلَا يَعْمِدُ إِلَى مَا ابْتُغِيَ فِيهِ وَجْهُهُ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ كُلِّهِ، فَيَقْبَلَ مَا خَلَصَ لَهُ، وَيَدَعَ مَا يُشْرَكُ بِهِ؟ فَقَالَ شَدَّادٌ عِنْدَ ذَلِكَ: فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنَا خَيْرُ قَسِيمٍ لِمَنْ أَشْرَكَ بِي، مَنْ أَشْرَكَ بِي شَيْئًا فَإِنَّ حَشْدَهُ عَمَلَهُ قَلِيلَهُ وَكَثِيرَهُ لِشَرِيكِهِ الَّذِي أَشْرَكَهُ بِهِ، وَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ" .
ابن غنم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب میں سیدنا ابوددداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ جابیہ کی مسجد میں داخل ہوا تو سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی، انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا داہنا ہاتھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے سیدنا ابودرداء رضی اللہ کا بایاں ہاتھ پکڑ لیا، اور خود ہمارے درمیان چلنے لگے، ہم راستے میں باتیں کرتے جا رہے تھے جن کا علم اللہ ہی کو زیادہ ہے۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اگر تم دونوں کی یا کسی ایک کی عمر لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ایک بہترین مسلمان جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن پڑھا ہو، اسے دہرایا ہو اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا اور اس کی منازل پر اترا ہو، یا اپنے اس بھائی سے قرآن پڑھا ہو جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا تھا، اور مزکورہ سارے اعمال کیے ہوں اس طرح حیران ہو گا جیسے مردار گدھے کا سر حیران ہوتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے، سیدنا شداد رضی اللہ عنہ کہنے لگے لوگو! میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی روشنی میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے خطرہ محسوس کرتا ہوں وہ شہوت خفیہ اور شرک ہے، یہ سن کر سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہنے لگے، اللہ معاف فرمائے! کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ بیان نہیں فرمایا تھا کہ شیطان جزیرہ عرب میں اپنی عبادت کی امید سے مایوس ہو چکا ہے؟ شہوت خفیہ تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے مراد دنیا کی خواہشات مثلاً عورتیں اور ان کی خواہشات ہیں، لیکن شداد! یہ کون سا شرک ہے جس سے آپ ہمیں ڈرا رہے ہو؟ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو کہ وہ کسی دوسرے کو دکھانے کے لئے نماز، روزہ، صدقہ کرتا ہے کیا وہ شرک کرتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! بخدا! وہ وہ شرک کرتا ہے، سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جو دکھاوے کے لئے نماز پڑھتا ہے، وہ شرک کرتا ہے، جو دکھاوے کے لئے روزہ رکھتا ہے وہ شرک کرتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے صدقہ کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہنے لگے، کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ اعمال میں اخلاص کا حصہ قبول کر لیا جائے اور شرک کا حصہ چھوڑ دیا جائے؟ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اللہ فرماتے ہیں، میں بہترین حصہ دار ہوں، اس شخص کے لئے جو میرے ساتھ شرک کرتا ہے، اور وہ اس طرح کہ جو شخص میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھراتا ہے تو اس کا تھوڑا یا زیادہ سب عمل اس کے شریک کا ہو جاتا ہے اور میں اس سے بیزار ہو جاتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.