حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا شعبة ، عن ابي جعفر ، قال: سمعت عمارة بن خزيمة يحدث، عن عثمان بن حنيف ، ان رجلا ضرير البصر اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ادع الله ان يعافيني، قال: " إن شئت دعوت لك، وإن شئت اخرت ذاك، فهو خير"، فقال: ادعه، فامره ان يتوضا، فيحسن وضوءه، فيصلي ركعتين، ويدعو بهذا الدعاء:" اللهم إني اسالك، واتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة، يا محمد، إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه، فتقضي لي، اللهم شفعه في" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ خُزَيْمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ ، أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرَ الْبَصَرِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَنِي، قَالَ: " إِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ لَكَ، وَإِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ ذَاكَ، فَهُوَ خَيْرٌ"، فَقَالَ: ادْعُهُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ، فَيُحْسِنَ وُضُوءَهُ، فَيُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَيَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ، وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ، فَتَقْضِي لِي، اللَّهُمَّ شَفِّعْهُ فِيَّ" .
حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے عافیت عطاء فرمائے (میری آنکھوں کی بینائی لوٹا دے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم چاہو تو میں تمہارے حق میں دعاء کر دوں اور چاہو تو اسے آخرت کے لئے مؤخر کر دوں جو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے؟ اس نے کہا کہ دعاء کر دیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ نبی الرحمۃ ہیں کے وسیلے سے آپ سے سوال کرتا اور آپ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کو لے کر اپنے رب کی طرف توجہ کرتا ہوں اور اپنی یہ ضرورت پیش کرتا ہوں، تاکہ آپ میری یہ ضرورت پوری کردیں، اے اللہ! میرے حق میں ان کی سفارش کو قبول فرما اس نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے اس کی بینائی واپس لوٹا دی۔
حدثنا روح ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي جعفر المديني ، قال: سمعت عمارة بن خزيمة بن ثابت يحدث، عن عثمان بن حنيف ، ان رجلا ضريرا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، ادع الله ان يعافيني، فقال: " إن شئت اخرت ذلك، فهو افضل لآخرتك، وإن شئت دعوت لك"، قال: لا، بل ادع الله لي، فامره ان يتوضا، وان يصلي ركعتين، وان يدعو بهذا الدعاء:" اللهم إني اسالك واتوجه إليك بنبيك محمد صلى الله عليه وسلم نبي الرحمة، يا محمد إني اتوجه بك إلى ربي في حاجتي هذه فتقضي، وتشفعني فيه، وتشفعه في" ، قال: فكان يقول هذا مرارا، ثم قال بعد: احسب ان فيها ان تشفعني فيه، قال: ففعل الرجل، فبرا..حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْمَدِينِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْفٍ ، أَنَّ رَجُلًا ضَرِيرًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَنِي، فَقَالَ: " إِنْ شِئْتَ أَخَّرْتُ ذَلِكَ، فَهُوَ أَفْضَلُ لِآخِرَتِكَ، وَإِنْ شِئْتَ دَعَوْتُ لَكَ"، قَالَ: لَا، بَلْ ادْعُ اللَّهَ لِي، فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ، وَأَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ، وَأَنْ يَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَتَوَجَّهُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ فَتَقْضِي، وَتُشَفِّعُنِي فِيهِ، وَتُشَفِّعُهُ فِيَّ" ، قَالَ: فَكَانَ يَقُولُ هَذَا مِرَارًا، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: أَحْسِبُ أَنَّ فِيهَا أَنْ تُشَفِّعَنِي فِيهِ، قَالَ: فَفَعَلَ الرَّجُلُ، فَبَرَأَ..
حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نابینا آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے عافیت عطاء فرمائے (میری آنکھوں کی بینائی لوٹا دے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم چاہو تو میں تمہارے حق میں دعاء کر دوں اور چاہو تو اسے آخرت کے لئے مؤخر کر دوں جو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے؟ اس نے کہا کہ دعاء کر دیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ نبی الرحمۃ ہیں کے وسیلے سے آپ سے سوال کرتا اور آپ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں، اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کو لے کر اپنے رب کی طرف توجہ کرتا ہوں اور اپنی یہ ضرورت پیش کرتا ہوں، تاکہ آپ میری یہ ضرورت پوری کردیں، اے اللہ! میرے حق میں ان کی سفارش کو قبول فرما اس نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے اس کی بینائی واپس لوٹا دی۔
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الحارث بن يزيد ، عن البراء بن عثمان الانصاري ، عن هانئ بن معاوية الصدفي حدثه، قال: حججت زمان عثمان بن عفان، فجلست في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا رجل يحدثهم، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فاقبل رجل، فصلى في هذا العمود، فعجل قبل ان يتم صلاته، ثم خرج، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذا لو مات لمات وليس من الدين على شيء، إن الرجل ليخفف صلاته ويتمها"، قال: فسالت عن الرجل من هو؟ فقيل: عثمان بن حنيف الانصاري .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عُثْمَانَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ هَانِئِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الصَّدَفِيِّ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَجَجْتُ زَمَانَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَجَلَسْتُ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُهُمْ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَقْبَلَ رَجُلٌ، فَصَلَّى فِي هَذَا الْعَمُودِ، فَعَجَّلَ قَبْلَ أَنْ يُتِمَّ صَلَاتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا لَوْ مَاتَ لَمَاتَ وَلَيْسَ مِنَ الدِّينِ عَلَى شَيْءٍ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيُخَفِّفُ صَلَاتَهُ وَيُتِمُّهَا"، قَالَ: فَسَأَلْتُ عَنِ الرَّجُلِ مَنْ هُوَ؟ فَقِيلَ: عُثْمَانُ بْنُ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيُّ .
ہانی بن معاویہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں حج کی سعادت حاصل کی، میں مسجد نبوی میں بیٹھا ہوا تھا، وہاں ایک آدمی یہ حدیث بیان کر رہا تھا کہ ایک دن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس ستون کی آڑ میں نماز پڑھنے لگا، اس نے جلدی جلدی نماز پڑھی اور اس میں اتمام نہیں کیا اور واپس چلا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ مرگیا تو اس حال میں مرے گا کہ دین پر ذرا سا بھی قائم نہیں ہوگا، آدمی اپنی نماز کو مختصر کرتا ہے تو مکمل بھی تو کرے، ہانی کہتے ہیں کہ میں نے حدیث بیان کرنے والے کے متعلق لوگوں سے پوچھا تو بتایا گیا کہ یہ حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، فقد روى عنه حسن بن موسى بعد الاختلاط، ولجهالة حال البراء وهانيء