مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
469. حَدِیث العِربَاضِ بنِ سَارِیَةَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17141
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، ووكيع قالا: حدثنا هشام ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم ، عن خالد بن معدان ، عن العرباض بن سارية ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يستغفر للصف المقدم ثلاثا، وللثاني مرة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَوَكِيعٌ قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا، وَلِلثَّانِي مَرَّةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد منقطع بين خالد بن معدان وبين العرباض
حدیث نمبر: 17142
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن ضمرة بن حبيب ، عن عبد الرحمن بن عمرو السلمي ، انه سمع العرباض بن سارية ، قال: وعظنا رسول الله صلى الله عليه وسلم موعظة ذرفت منها العيون، ووجلت منها القلوب، قلنا: يا رسول الله، إن هذه لموعظة مودع، فماذا تعهد إلينا؟ قال: " قد تركتكم على البيضاء ليلها كنهارها لا يزيغ عنها بعدي إلا هالك، ومن يعش منكم، فسيرى اختلافا كثيرا، فعليكم بما عرفتم من سنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، وعليكم بالطاعة، وإن عبدا حبشيا عضوا عليها بالنواجذ، فإنما المؤمن كالجمل الانف حيثما انقيد انقاد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ ، قَالَ: وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَوْعِظَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذِهِ لَمَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا؟ قَالَ: " قَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَى الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا كَنَهَارِهَا لَا يَزِيغُ عَنْهَا بَعْدِي إِلَّا هَالِكٌ، وَمَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ، فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِمَا عَرَفْتُمْ مِنْ سُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، وَعَلَيْكُمْ بِالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، فَإِنَّمَا الْمُؤْمِنُ كَالْجَمَلِ الْأَنِفِ حَيْثُمَا انْقِيدَ انْقَادَ" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو ہمیں رخصتی کا وعظ معلوم ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جا رہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا وہ ہلاک ہو گا اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا لہٰذا تم میری جو سنت جانتے ہو اور خلفائے راشدین مھدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کر لو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہوں ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کر لو کیونکہ مسلمان تو فرمابردار اونٹ کی طرح ہوتا ہے کہ اسے جہاں لے جایا جائے وہ چل پڑتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17143
Save to word اعراب
حدثنا حماد بن خالد الخياط ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن يونس بن سيف ، عن الحارث بن زياد ، عن ابي رهم ، عن عرباض بن سارية ، قال: دعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى السحور في رمضان، فقال: " هلم إلى هذا الغذاء المبارك" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّحُورِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: " هَلُمَّ إِلَى هَذَا الْغَذَاءِ الْمُبَارَكِ" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان نے مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اس مبارک کھانے کے لئے آ جاؤ۔

حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحارث بن زياد، ويونس بن سيف مجهول
حدیث نمبر: 17144
Save to word اعراب
حدثنا الضحاك بن مخلد ، عن ثور ، عن خالد بن معدان ، عن عبد الرحمن بن عمرو السلمي ، عن عرباض بن سارية ، قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، ثم اقبل علينا، فوعظنا موعظة بليغة، ذرفت لها الاعين، ووجلت منها القلوب، قلنا او قالوا: يا رسول الله، كان هذه موعظة مودع، فاوصنا، قال: " اوصيكم بتقوى الله والسمع والطاعة وإن كان عبدا حبشيا، فإنه من يعش منكم يرى بعدي اختلافا كثيرا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، وعضوا عليها بالنواجذ، وإياكم ومحدثات الامور، فإن كل محدثة بدعة، وإن كل بدعة ضلالة" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً، ذَرَفَتْ لَهَا الْأَعْيُنُ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، قُلْنَا أَوْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَأَوْصِنَا، قَالَ: " أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى بَعْدِي اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو رخصتی کا وعظ معلوم ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جا رہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہو گا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہٰذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفائے راشدین مھدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کر لو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کر لو، اور نو ایجاد چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ہر نو ایجاد چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17145
Save to word اعراب
حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا ثور بن يزيد ، حدثنا خالد بن معدان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عمرو السلمي ، وحجر بن حجر ، قالا: اتينا العرباض بن سارية وهو ممن نزل فيه: ولا على الذين إذا ما اتوك لتحملهم قلت: لا اجد ما احملكم عليه فسلمنا، وقلنا: اتيناك زائرين، وعائدين، ومقتبسين، فقال عرباض صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح ذات يوم، ثم اقبل علينا، فوعظنا موعظة بليغة ذرفت منها العيون، ووجلت منها القلوب، فقال قائل: يا رسول الله، كان هذه موعظة مودع، فماذا تعهد إلينا؟ فقال: " اوصيكم بتقوى الله، والسمع والطاعة، وإن كان عبدا حبشيا، فإنه من يعش منكم بعدي فسيرى اختلافا كثيرا، فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين، فتمسكوا بها، وعضوا عليها بالنواجذ، وإياكم ومحدثات الامور، فإن كل محدثة بدعة، وكل بدعة ضلالة" ..حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ ، وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ: وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ: لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْنَا، وَقُلْنَا: أَتَيْنَاكَ زَائِرِينَ، وَعَائِدِينَ، وَمُقْتَبِسِينَ، فَقَالَ عِرْبَاضٌ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ ذَاتَ يَوْمٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ، وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا؟ فَقَالَ: " أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، فَتَمَسَّكُوا بِهَا، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ" ..
عبدالرحمن بن عمرو اور حجر بن حجر کہتے ہیں کہ ہم لوگ سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ (جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی) ان لوگوں پر کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں تاکہ انہیں سوار کر دیں۔۔۔ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم نے انہیں سلام کر کے عرض کیا کہ ہم آپ سے ملاقات کے لئے، عیادت کے لئے اور آپ سے استفادے کے لیے حاضر ہوئے ہیں، انہوں فرمایا: ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر ایسا وعظ فرمایا کہ جس سے لوگوں کی آنکھیں بہنے لگیں اور دل لرزنے لگے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! یہ تو رخصتی کا وعظ معلوم ہوتا ہے، آپ ہمیں کیا وصیت فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں ایسی واضح شریعت پر چھوڑ کر جا رہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیں، میرے بعد جو بھی اس سے کجی اختیار کرے گا، وہ ہلاک ہو گا، اور تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا، لہٰذا تم میری جو سنتیں جانتے ہو اور خلفائے راشدین مھدیین کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو اور امیر کی اطاعت اپنے اوپر لازم کر لو خواہ وہ ایک حبشی غلام ہی ہو، ان باتوں کو اچھی طرح محفوظ کر لو، اور نو ایجاد چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ہر نو ایجاد چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17146
Save to word اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، حدثنا بقية، حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن عرباض بن سارية ، انه حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وعظهم يوما بعد صلاة الغداة، فذكره..حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَذَكَرَهُ..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، بقية بن الوليد مدلس، يدلس تدليس التسوية، لكنه توبع، وابن أبى بلال مجهول
حدیث نمبر: 17147
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن العرباض بن سارية ، انه حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وعظهم يوما بعد صلاة الغداة، فذكره.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَظَهُمْ يَوْمًا بَعْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى بلال مجهول
حدیث نمبر: 17148
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن خالد بن معدان ، عن العرباض بن سارية ، انه حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يستغفر للصف المقدم ثلاث مرار، وللثاني مرة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثَ مِرَارٍ، وَلِلثَّانِي مَرَّةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين خالد بن معدان وبين العرباض بن سارية
حدیث نمبر: 17149
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا معاوية بن صالح ، عن سعيد بن هانئ ، قال: سمعت العرباض بن سارية ، قال: بعت من النبي صلى الله عليه وسلم بكرا، فاتيته اتقاضاه، فقلت: يا رسول الله، اقضني ثمن بكري، فقال:" اجل لا اقضيكها إلا لحينه"، قال: فقضاني، فاحسن قضائي، قال: وجاءه اعرابي، فقال: يا رسول الله، اقضني بكري، فاعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ جملا قد اسن، فقال: يا رسول الله، هذا خير من بكري، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن خير القوم خيرهم قضاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ ، قَالَ: بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِنِي ثَمَنَ بَكْرِي، فَقَالَ:" أَجَلْ لَا أَقْضِيكَهَا إِلَّا لِحِينه"، قَالَ: فَقَضَانِي، فَأَحْسَنَ قَضَائِي، قَالَ: وَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِنِي بَكْرِي، فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ جَمَلًا قَدْ أَسَنَّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا خَيْرٌ مِنْ بَكْرِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خَيْرَ الْقَوْمِ خَيْرُهُمْ قَضَاءً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ جوان اونٹ فروخت کیا، کچہ عرصہ بعد میں قیمت کا تقاضہ کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے اونٹ کی قیمت ادا کر دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت اچھا، میں تمہیں اس کی قیمت میں چاندی ہی دوں گا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب بہترین طریقہ سے اس کی قیمت ادا کی۔ تھوڑی دیر بعد ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! مجھے میرا اونٹ دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک پکی عمر کا اونٹ دے دیا، اس نے کہا: یا رسول اللہ! یہ تو میرے اونٹ سے بہت عمدہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہے جو ادائیگی میں سب سے بہترین ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17150
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن سعيد بن سويد الكلبي ، عن عبد الله بن هلال السلمي ، عن عرباض بن سارية ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني عبد الله لخاتم النبيين، وإن آدم عليه السلام لمنجدل في طينته، وسانبئكم باول ذلك دعوة ابي إبراهيم، وبشارة عيسى بي، ورؤيا امي التي رات، وكذلك امهات النبيين ترين" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الْكَلْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِلَالٍ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ، وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِأَوَّلِ ذَلِكَ دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، وَبِشَارَةُ عِيسَى بِي، وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ، وَكَذَلِكَ أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ تَرَيْنَ" ..
سیدنا عرباض رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس وقت بھی اللّٰہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ سیدنا آدم علیہ السلام ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوئے تھے، اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں، میں اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا اور تمام انبیاء کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «وكذلك أمهات المؤمنين ترين» ، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن سويد الكلبي، واسم عبد الله بن هلال خطأ، والصواب: عبدالأعلى بن هلال، فهو مجهول الحال
حدیث نمبر: 17151
Save to word اعراب
حدثنا ابو العلاء وهو الحسن بن سوار، قال: حدثنا ليث ، عن معاوية ، عن سعيد بن سويد ، عن عبد الاعلى بن هلال السلمي ، عن عرباض بن سارية ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إني عند الله خاتم النبيين" فذكر مثله وزاد فيه: ان ام رسول الله صلى الله عليه وسلم رات حين وضعته نورا اضاءت منه قصور الشام.حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ وَهُوَ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ هِلَالٍ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنِّي عِنْدَ اللَّهِ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ" فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِيهِ: أَنَّ أُمَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْهُ نُورًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے بچے کی پیدائش کے وقت ایک نور دیکھا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن سويد، ولجهالة حال عبدالأعلى بن هلال
حدیث نمبر: 17152
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية يعني ابن صالح ، عن يونس بن سيف ، عن الحارث بن زياد ، عن ابي رهم ، عن العرباض بن سارية السلمي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يدعو إلى السحور في شهر رمضان: " هلم إلى الغذاء المبارك" . ثم سمعته ثم سمعته يقول: " اللهم علم معاوية الكتاب، والحساب، وقه العذاب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي رُهْمٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو إِلَى السَّحُورِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ: " هَلُمَّ إِلَى الْغِذَاءِ الْمُبَارَكِ" . ثُمَّ سَمِعْتُهُ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ عَلِّمْ مُعَاوِيَةَ الْكِتَابَ، وَالْحِسَابَ، وَقِهِ الْعَذَابَ" .
سیدنا عباس بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان میں مجھے ایک مرتبہ سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: اس مبارک کھانے کے لئے آ جاؤ۔ پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! معاویہ کو حساب اور کتاب کا علم عطا فرما اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔

حكم دارالسلام: حديث السحور منه حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحارث بن زياد
حدیث نمبر: 17153
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا وهب بن خالد الحمصي ، حدثتني ام حبيبة بنت العرباض ، قالت: حدثني ابي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " حرم يوم خيبر كل ذي مخلب من الطير، ولحوم الحمر الاهلية، والخليسة، والمجثمة، وان توطا السبايا حتى يضعن ما في بطونهن" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ ، قَالَتْ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَرَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ كُلَّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ، وَلُحُومَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَالْخَلِيسَةَ، وَالْمُجَثَّمَةَ، وَأَنْ تُوطَأَ السَّبَايَا حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پنجوں سے شکار کرنے والے ہر پرندے پالتو گدھوں کے گوشت جانوروں کے منہ سے چھڑائے ہوئے مردار جانور، نشانہ سیدھا کیے جانے والے جانور اور وضع حمل سے قبل باندیوں سے ہمبستری کرنے سے منع فرما دیا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «والخليسة» فحسن لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 17154
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا وهب بن خالد الحمصي ، قال: حدثتني ام حبيبة بنت العرباض ، عن ابيها ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ياخذ الوبرة من فيء الله عز وجل، فيقول: " ما لي من هذا إلا مثل ما لاحدكم إلا الخمس، وهو مردود فيكم، فادوا الخيط والمخيط فما فوقهما، وإياكم والغلول، فإنه عار وشنار على صاحبه يوم القيامة" ..حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ بْنُ خَالِدٍ الْحِمْصِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ الْعِرْبَاضِ ، عَنْ أَبِيهَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْخُذُ الْوَبَرَةَ مِنْ فَيْءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَيَقُولُ: " مَا لِي مِنْ هَذَا إِلَّا مِثْلَ مَا لِأَحَدِكُمْ إِلَّا الْخُمُسَ، وَهُوَ مَرْدُودٌ فِيكُمْ، فَأَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمَخِيطَ فَمَا فَوْقَهُمَا، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ، فَإِنَّهُ عَارٌ وَشَنَارٌ عَلَى صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ..
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں سے ایک بال اٹھاتے اور فرماتے اس میں سے میرا بھی اتنا ہی حصہ ہے جتنا تم میں سے کسی کا ہے سوائے خمس کے اور وہ بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے لہٰذا دھاگہ اور سوئی یا اس سے بھی کم درجے کی چیز ہو تو وہ واپس کر دو اور مال غنیمت میں خیانت سے بچو کیونکہ وہ قیامت کے دن خائن کے لیے باعث عار و ندامت ہو گی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 17154M
Save to word اعراب
قال ابو عبد الرحمن: وروى سفيان، عن ابي سنان، عن وهب هذا، قال 22 عبد الله: عبد الاعلى بن هلال، هو الصواب.قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَرَوَى سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ وَهْبٍ هَذَا، قَالَ 22 عَبْد اللَّهِ: عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ هِلَالٍ، هُوَ الصَّوَابُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 17155
Save to word اعراب
حدثنا ابو جعفر وهو محمد بن جعفر المدائني ، اخبرني عباد ابن العوام ، عن سفيان بن الحسين ، عن خالد بن سعد ، عن العرباض بن سارية ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الرجل إذا سقى امراته من الماء اجر" ، قال: فاتيتها، فسقيتها، وحدثتها بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ ، أَخْبَرَنِي عَبَّادُ ابْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا سَقَى امْرَأَتَهُ مِنَ الْمَاءِ أُجِرَ" ، قَالَ: فَأَتَيْتُهَا، فَسَقَيْتُهَا، وَحَدَّثْتُهَا بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس پر بھی اجر ملتا ہے , چنانچہ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے پانی پلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اسے سنائی۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين خالد والعرباض بن سارية، وخالد بن سعد هو خالد بن زيد على الصواب
حدیث نمبر: 17156
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن محمد بن إبراهيم ، عن خالد بن معدان حدثه، ان جبير بن نفير حدثه، ان العرباض حدثه، وكان العرباض بن سارية من اصحاب الصفة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي على الصف المقدم ثلاثا، وعلى الثاني واحدة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ الْعِرْبَاضَ حَدَّثَهُ، وَكَانَ الْعِرْبَاضُ بن سارية من أصحاب الصفة قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا، وَعَلَى الثَّانِي وَاحِدَةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17157
Save to word اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، حدثنا بقية بن الوليد ، حدثنا بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن جبير بن نفير ، عن العرباض بن سارية ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،" انه كان يصلي على الصف الاول ثلاثا، وعلى الذي يليه واحدة" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ ثَلَاثًا، وَعَلَى الَّذِي يَلِيهِ وَاحِدَةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف والوں کے لئے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لئے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، بقية بن الوليد يدلس ويسوي، لكنه متابع
حدیث نمبر: 17158
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا هيثم بن خارجة ، قال: حدثنا ابن عياش يعني إسماعيل ، عن صفوان بن عمرو ، عن عبد الرحمن بن ميسرة ، عن العرباض بن سارية ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله عز وجل: المتحابون بجلالي في ظل عرشي يوم لا ظل إلا ظلي" ، قال عبد الله: واحسبني قد سمعته منه.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ يَعْنِي إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي فِي ظِلِّ عَرْشِي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي" ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میری عزت کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے میرے عرش کے سائے میں ہوں گے اس دن میرے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17159
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا حيوة بن شريح يعني ابن يزيد الحضرمي ، ويزيد بن عبد ربه ، قالا: حدثنا بقية ، قال: حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن عرباض بن سارية ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يختصم الشهداء والمتوفون على فرشهم إلى ربنا عز وجل في الذين يتوفون من الطاعون، فيقول الشهداء: إخواننا قتلوا كما قتلنا، ويقول المتوفون على فرشهم: إخواننا ماتوا على فرشهم كما متنا على فرشنا، فيقول ربنا عز وجل: انظروا إلى جراحهم، فإن اشبهت جراحهم جراح المقتولين، فإنهم منهم ومعهم، فإذا جراحهم قد اشبهت جراحهم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيَّ ، وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى رَبِّنَا عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنَ الطَّاعُونِ، فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ: إِخْوَانُنَا قُتِلُوا كَمَا قُتِلْنَا، وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ: إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا عَلَى فُرُشِنَا، فَيَقُولُ رَبُّنا عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا إِلَى جِرَاحِهِمْ، فَإِنْ أَشْبَهَتْ جِرَاحُهُمْ جِرَاحَ الْمَقْتُولِينَ، فَإِنَّهُمْ مِنْهُمْ وَمَعَهُمْ، فَإِذَا جِرَاحُهُمْ قَدْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَهُمْ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طاعون کی وبا کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہو گا، شہداء کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح شہید ہوئے اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے یہ ہمارے بھائی ہیں ہماری طرح اپنے بستروں پر فوت ہوئے ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں جیسے ہوں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے، جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہ ہو گی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى بلال مجهول، وبقية بن الوليد يدلس ويسوي، لكنه متابع
حدیث نمبر: 17160
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا بقية بن الوليد ، قال: حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن عرباض بن سارية ، انه حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا المسبحات قبل ان يرقد"، وقال:" إن فيهن آية افضل من الف آية" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ الْمُسَبِّحَاتِ قَبْلَ أَنْ يَرْقُدَ"، وَقَالَ:" إِنَّ فِيهِنَّ آيَةً أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے «سبحِ» کے لفظ سے شروع ہونے والی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ایک ہزار آیتوں سے افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن أبى بلال، وبقية يدلس ويسوي، ولم يصرح بالتحديث فى جميع طبقات الإسناد
حدیث نمبر: 17161
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، عن شريح بن عبيد ، قال: قال العرباض بن سارية : كان النبي صلى الله عليه وسلم يخرج علينا في الصفة وعلينا الحوتكية، فيقول: " لو تعلمون ما ذخر لكم ما حزنتم على ما زوي عنكم، وليفتحن لكم فارس والروم" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ الْعِرْبَاضُ بْنُ سَارِيَةَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ عَلَيْنَا فِي الصُّفَّةِ وَعَلَيْنَا الْحَوْتَكِيَّةُ، فَيَقُولُ: " لَوْ تَعْلَمُونَ مَا ذُخِرَ لَكُمْ مَا حَزِنْتُمْ عَلَى مَا زُوِيَ عَنْكُمْ، وَلَيُفْتَحَنَّ لَكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے صفّہ میں ہمارے پاس تشریف لائے، اور فرمانے لگے اگر تمہیں پتہ چل جائے کہ تمہارے لیے کیا کچھ ذخیرہ کیا گیا ہے، کہ ساری دنیا تمہارے لیے سمیٹ دی جائے گی، اور تمہارے ہاتھوں فارس و روم فتح ہو جائیں گے، تو تم کبھی غمگین نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، شريح بن عبيد لم يدرك العرباض بن سارية
حدیث نمبر: 17162
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن جبير بن نفير ، عن العرباض بن سارية ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على الصف المقدم ثلاثا، وعلى الذي يليه واحدة" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا، وَعَلَى الَّذِي يَلِيهِ وَاحِدَةً" .
سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صف والوں کے لیے تین مرتبہ اور دوسری صف والوں کے لیے ایک مرتبہ استغفار فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17163
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان الحكم بن نافع ، حدثنا ابو بكر ، عن سعيد بن سويد ، عن العرباض بن سارية السلمي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إني عبد الله في ام الكتاب لخاتم النبيين، وإن آدم لمنجدل في طينته، وسانبئكم بتاويل ذلك، دعوة ابي إبراهيم، وبشارة عيسى قومه، ورؤيا امي التي رات انه خرج منها نور اضاءت له قصور الشام، وكذلك ترى امهات النبيين صلوات الله عليهم" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ، وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِتَأْوِيلِ ذَلِكَ، دَعْوَةِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، وَبِشَارَةِ عِيسَى قَوْمَهُ، وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ أَنَّهُ خَرَجَ مِنْهَا نُورٌ أَضَاءَتْ لَهُ قُصُورُ الشَّامِ، وَكَذَلِكَ تَرَى أُمَّهَاتُ النَّبِيِّينَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس وقت بھی اللہ کا بندہ اور خاتم النبیین تھا جب کہ آدم علیہ السلام ابھی گارے میں ہی لتھڑے ہوۓ تھے اور میں تمہیں اس کی ابتداء بتاتا ہوں میں اپنے جد امجد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا، سیدنا عیسٰی علیہ السلام کی بشارت، اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا تھا کہ ان سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلات روشن کر دئیے اور تمام انبیاء کی مائیں اسی طرح خواب دیکھتی تھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «وكذلك ترى أمهات النبيين صلوات الله عليهم» ، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين سعيد بن سويد وبين العرباض، وأبو بكر ضعيف
حدیث نمبر: 17164
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو اليمان ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابن ابي بلال ، عن العرباض بن سارية ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " يختصم الشهداء والمتوفون على فرشهم إلى الله عز وجل في الذين ماتوا من الطاعون، فيقول الشهداء: إخواننا قتلوا، ويقول المتوفون على فرشهم: إخواننا ماتوا على فرشهم كما متنا، فيقضي الله عز وجل بينهم: ان انظروا إلى جراحات المطعونين، فإن اشبهت جراحات الشهداء، فهم منهم، فينظرون إلى جراح المطعونين، فإذا هي قد اشبهت، فيلحقون معهم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي بِلَالٍ ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَخْتَصِمُ الشُّهَدَاءُ وَالْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الَّذِينَ مَاتُوا مِنَ الطَّاعُونِ، فَيَقُولُ الشُّهَدَاءُ: إِخْوَانُنَا قُتِلُوا، وَيَقُولُ الْمُتَوَفَّوْنَ عَلَى فُرُشِهِمْ: إِخْوَانُنَا مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ كَمَا مِتْنَا، فَيَقْضِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَهُمْ: أَنْ انْظُرُوا إِلَى جِرَاحَاتِ الْمَطَّعُونِينَ، فَإِنْ أَشْبَهَتْ جِرَاحَاتِ الشُّهَدَاءِ، فَهُمْ مِنْهُمْ، فَيَنْظُرُونَ إِلَى جِرَاحِ الْمَطَّعُونِينَ، فَإِذَا هي قَدْ أَشْبَهَتْ، فَيُلْحَقُونَ مَعَهُمْ" .
سیدنا عرباض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طاعون کی وباء سے مرنے والوں کے متعلق پروردگار عالم کے سامنے شہداء اور طبعی موت مرنے والوں کے درمیان جھگڑا ہو گا۔، شہدا کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں، ہماری طرح شہید ہوئے ہیں، اور طبعی موت مرنے والے کہیں گے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں اور ہماری طرح اپنے بستروں پر شہید ہوئے ہیں، پروردگار فرمائے گا کہ ان کے زخم دیکھو، اگر ان کے زخم شہداء کے زخموں کی طرح ہیں تو یہ شہداء میں شمار ہو کر ان کے ساتھ ہوں گے۔ جب دیکھا جائے گا تو ان کے زخم شہداء کے زخموں کے مشابہ ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن أبى بلال

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.