مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
520. حَدِیث عتبَةَ بنِ غَزوَانَ، عن النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17574
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا قرة بن خالد ، عن حميد بن هلال العدوي ، عن خالد بن عمير رجل منهم، قال: سمعت عتبة بن غزوان ، يقول:" لقد رايتني سابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام إلا ورق الحبلة حتى قرحت اشداقنا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ رَجُلٍ مِنْهُمْ، قَالَ: سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ ، يَقُولُ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الحُبْلَةِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا" .
حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسلام قبول کرنے والوں میں سات افراد کا ساتواں تھا، اس وقت ہمارے پاس سوائے ببول کے پتوں کے کھانے کے لئے کچھ نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ سے ہمارے جبڑے چھل گئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2967
حدیث نمبر: 17575
Save to word اعراب
حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد يعني ابن هلال ، عن خالد بن عمير ، قال: خطب عتبة بن غزوان قال بهز: وقال: قبل هذه المرة خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد، فإن الدنيا قد آذنت بصرم، وولت حذاء، ولم يبق منها إلا صبابة كصبابة الإناء، يتصابها صاحبها، وإنكم منتقلون منها إلى دار لا زوال لها، فانتقلوا بخير ما بحضرتكم، فإنه قد ذكر لنا ان الحجر يلقى من شفير جهنم فيهوي فيها سبعين عاما ما يدرك لها قعرا، والله لتملؤنه، افعجبتم؟ والله لقد ذكر لنا ان ما بين مصراعي الجنة مسيرة اربعين عاما، ولياتين عليه يوم كظيظ الزحام. ولقد رايتني سابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام إلا ورق الشجر، حتى قرحت اشداقنا، وإني التقطت بردة فشققتها بيني وبين سعد، فاتزر بنصفها، واتزرت بنصفها، فما اصبح منا احد اليوم إلا اصبح امير مصر من الامصار، وإني اعوذ بالله ان اكون في نفسي عظيما وعند الله صغيرا. وإنها لم تكن نبوة قط إلا تناسخت، حتى يكون عاقبتها ملكا، وستبلون او ستخبرون الامراء بعدنا ".حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: خَطَبَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ قَالَ بَهْزٌ: وَقَالَ: قَبْلَ هَذِهِ الْمَرَّةِ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ، وَوَلَّتْ حَذَّاءَ، وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الْإِنَاءِ، يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا، وَإِنَّكُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَى دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا، فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ، فَإِنَّهُ قَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفِيرِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا مَا يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا، وَاللَّهِ لَتَمْلَؤُنَّهُ، أَفَعَجِبْتُمْ؟ وَاللَّهِ لَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصَرَاعَي الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ عَامًا، وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهِ يَوْمٌ كَظِيظُ الزِّحَامِ. وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ، حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا، وَإِنِّي الْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَّقْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدٍ، فَاتَّزَرَ بِنِصْفِهَا، وَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا، فَمَا أَصْبَحَ مِنَّا أَحَدٌ الْيَوْمَ إِلَّا أَصْبَحَ أَمِيرَ مِصْرٍ مِنَ الْأَمْصَارِ، وَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ فِي نَفْسِي عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا. وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا تَنَاسَخَتْ، حَتَّى يَكُونَ عَاقِبَتُهَا مُلْكًا، وَسَتَبْلُونَ أَوْ سَتَخْبُرُونَ الْأُمَرَاءَ بَعْدَنَا ".
ایک مرتبہ حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے شروع میں اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور اما بعد کہہ کر فرمایا کہ دنیا اس بات کی خبر دے رہی ہے کہ وہ ختم ہونے والی ہے اور وہ پیٹھ پھیر کر جانے والی ہے اور اس کی بقاء اتنی ہی رہ گئی ہے جتنی کسی برتن کی تری ہوتی ہے جو پینے والا چھوڑ دیتا ہے اور تم ایک ایسے گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو جسے کبھی زوال نہیں آئے گا، لہذا بہترین اعمال کے ساتھ اس گھر کی طرف منتقل ہوجاؤ، کیونکہ ہمیں یہ بات بتائی گئی ہے کہ ایک پھتر جہنم کے دہانے سے لڑھکایا جائے گا تو وہ ستر سال تک گرتا جائے گا لیکن اس کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے گا، بخدا! اسے ضرور بھرا جائے گا، کیا تمہیں اس بات سے تعجب ہوتا ہے؟ اور ہمیں یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ جنت کے دونوں کناروں کے درمیان چالیس سال کی مسافت واقع ہے اور اس پر بھی ایک دن ایسا ضرور آئے گا کہ وہ رش کی وجہ سے بھری ہوئی ہوگی اور میں نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسلام قبول کرنے والوں میں سے ساتواں فرد تھا، اس وقت ہمارے پاس سوائے درختوں کے پتوں کے کھانے کے لئے کچھ نہیں ہوتا تھا، جس کی وجہ سے ہمارے جبڑے چھل گئے تھے۔ ایک دن مجھے ایک چادر ملی، میں نے اسے اپنے اور سعد کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کرلیا، چنانچہ وہ نصف چادر انہوں نے تہبند کے طور پر باندھ لی اور نصف میں نے باندھ لی اور اب ہم میں سے ہر ایک کسی نہ کسی شہر کا گورنر ہے، میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ میں اپنی نظروں میں خود کو بڑا عظیم سمجھوں جبکہ میں اللہ کے نزدیک حقیر ہوں اور نبوت کا جو سلسلہ تھا، وہ اب ختم ہوگیا ہے اور اس کا انجام بادشاہت پر ہوگا اور عنقریب تم ہمارے بعد کے حکمرانوں کو آزماؤ گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2967

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.