مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
500. حَدِیث اَبِی رِمثَةَ التَّیمِیِّ وَیقَال: التَّمِیمِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17491
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا عبد الملك بن عمير ، عن إياد بن لقيط ، قال: اخبرني ابو رمثة التميمي ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعي ابن لي، فقال:" هذا ابنك؟". فقلت: نعم اشهد به. قال:" لا يجني عليك، ولا تجني عليه". قال: ورايت الشيب احمر.حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو رِمْثَةَ التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي ابْنٌ لِي، فَقَالَ:" هَذَا ابْنُكَ؟". فَقُلْتُ: نَعَمْ أَشْهَدُ بِهِ. قَالَ:" لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ". قَالَ: وَرَأَيْتُ الشَّيْبَ أَحْمَرَ.
حضرت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! میں اس کی گواہی دیتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے کسی جرم کا ذمہ دار تمہیں یا تمہارے کسی جرم کا ذمہ دار اسے نہیں بنایا جائے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سرخ وسفید بال دیکھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات، لكن فى هذه الرواية: أن أبا رمثة جاء إلى النبى صلى الله عليه وسلم مع ابنه، والصواب: أنه جاء مع أبيه
حدیث نمبر: 17492
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثني عبد الملك بن ابجر ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابي، فراى التي بظهره، فقال: يا رسول الله، الا اعالجها لك فإني طبيب؟ قال:" انت رفيق، والله الطبيب". قال:" من هذا معك؟" فقال: ابني اشهد به. قال: " اما إنه لا تجني عليه، ولا يجني عليك" . قال عبد الله: قال ابي: اسم ابي رمثة رفاعة بن يثربي.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبْجَرَ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عن أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي، فَرَأَى الَّتِي بِظَهْرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أُعَالِجُهَا لَكَ فَإِنِّي طَبِيبٌ؟ قَالَ:" أَنْتَ رَفِيقٌ، وَاللَّهُ الطَّبِيبُ". قَالَ:" مَنْ هَذَا مَعَكَ؟" فَقَالَ: ابْنِي اشْهَدْ بِهِ. قَالَ: " أَمَا إِنَّهُ لَا تَجْنِي عَلَيْهِ، وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ" . قَال عَبْدُ الله: قَالَ أَبي: اسْمُ أَبِي رِمْثَةَ رِفَاعَةُ بْنُ يَثْرِبِيٍّ.
حضرت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پشت پر انہوں نے جب مہر نبوت دیکھی تو کہنے لگے یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں آپ کا علاج نہ کروں؟ کہ میں طبیب ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تو رفیق ہو، طبیب، اللہ ہے، پھر فرمایا یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا ہے اور میں اس پر گواہ ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! یہ تمہارے کسی جرم کا اور تم اس کے کسی جرم کے ذمہ دار نہیں ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17493
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن إياد بن لقيط السدوسي ، عن ابي رمثة التميمي ، قال: خرجت مع ابي حتى اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرايت براسه ردع حناء، ورايت على كتفه مثل التفاحة، قال ابي: إني طبيب، الا ابطها لك؟ قال:" طيبها الذي خلقها". قال: وقال لابي:" هذا ابنك؟" قال: نعم. قال:" اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ السَّدُوسِيِّ ، عن أَبِي رِمْثَةَ التَّمِيمِيِّ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي حَتَّى أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ بِرَأْسِهِ رَدْعَ حِنَّاءٍ، وَرَأَيْتُ عَلَى كَتِفِهِ مِثْلَ التُّفَّاحَةِ، قَالَ أَبِي: إِنِّي طَبِيبٌ، أَلَا أَبُطُّهَا لَكَ؟ قَالَ:" طَيَّبَهَا الَّذِي خَلَقَهَا". قَالَ: وَقَالَ لِأَبِي:" هَذَا ابْنُكَ؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْك، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ" .
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مہندی کا اثر دیکھا اور کندھے پر کبوتری کے انڈے کے برابر مہر نبوت دیکھی تو میرے والد کہنے لگے یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں آپ کا علاج نہ کروں کہ میں طبیب ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا طبیب اللہ ہے، جس نے اسے بنایا ہے، پھر فرمایا یہ تمہارے ساتھ تمہارا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! یہ تمہارے کسی جرم کا اور تم اس کے کسی جرم کے ذمہ دار نہیں ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17494
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن علي بن صالح ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة التميمي قال: كنت مع ابي، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدناه جالسا في ظل الكعبة، وعليه بردان اخضران .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عن أَبِي رِمْثَةَ التَّمِيمِيِّ قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْنَاهُ جَالِسًا فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ .
حضرت ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوا، ہم نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سبز چادریں زیب تن فرما رکھی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17495
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا المسعودي ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، ويقول: " يد المعطي العليا، امك واباك، واختك واخاك، وادناك فادناك". قال: فدخل نفر من بني ثعلبة بن يربوع، فقال رجل من الانصار: يا رسول الله، هؤلاء النفر اليربوعيون الذين قتلوا فلانا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا لا تجني نفس على اخرى" مرتين..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عن أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، وَيَقُولُ: " يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا، أُمَّكَ وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، وَأَدْنَاكَ فَأَدْنَاكَ". قَالَ: فَدَخَلَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ النَّفَرُ الْيَرْبُوعِيُّونَ الَّذِينَ قَتَلُوا فُلَانًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى" مَرَّتَيْنِ..
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ دینے والے کا ہاتھ اوپر ہوتا ہے، اپنی والدہ، والد، بہن بھائی اور درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں کو دیتے رہا کرو، اسی اثناء میں بنو ثعلبہ بن یربوع کے کچھ لوگ آگئے، جنہیں دیکھ کر ایک انصاری کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ وہی یربوعی لوگ ہیں جنہوں نے فلاں آدمی کو قتل کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا یاد رکھو! کسی شخص کے جرم کا ذمہ دار کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، المسعودي مختلط، وسماع البصريين من قبل اختلاطه
حدیث نمبر: 17496
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن بكار هو ابن الريان ، حدثنا قيس بن الربيع الاسدي ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، قال: انطلقت مع ابي وانا غلام، فاتينا رجلا في الهاجرة جالسا في ظل بيته عليه بردان اخضران، وشعره وفرة، وبراسه ردع من حناء، قال: فقال لي ابي: اتدري من هذا؟ فقلت: لا. قال: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكره.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ هُوَ ابْنُ الرَّيَّانِ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عن أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي وَأَنَا غُلَامٌ، فَأَتَيْنَا رَجُلًا فِي الْهَاجِرَةِ جَالِسًا فِي ظِلِّ بَيْته عَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ، وَشَعْرُهُ وَفْرَةٌ، وَبِرَأْسِهِ رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ، قَالَ: فَقَالَ لِي أَبِي: أَتَدْرِي مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: لَا. قَالَ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ.
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوا، ہم نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سبز چادریں زیب تن فرما رکھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال گھنے اور سر پر مہندی کا اثر تھا، میرے والد نے پوچھا کیا تم انہیں جانتے ہو؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے بتایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف قيس بن الربيع
حدیث نمبر: 17497
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن عبد الله المخرمي ، حدثنا ابو سفيان الحميري سعيد بن يحيى ، قال: حدثنا الضحاك بن حمرة ، عن غيلان بن جامع ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يخضب بالحناء والكتم، وكان شعره يبلغ كتفيه او منكبيه" ..حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ حُمْرَةَ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَامِعٍ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عن أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْضِبُ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ، وَكَانَ شَعْرُهُ يَبْلُغُ كَتِفَيْهِ أَوْ مَنْكِبَيْهِ" ..
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہندی اور وسمہ سے خضاب لگاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کندھوں تک آتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف الضحاك
حدیث نمبر: 17498
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن العلاء ابو كريب الهمداني ، حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت ابن ابجر ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة التميمي ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم مع ابي، وله لمة بها ردع من حناء، وذكره.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ أَبُو كُرَيْبٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبْجَرَ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عن أَبِي رِمْثَةَ التَّمِيمِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي، وَلَهُ لِمَّةٌ بِهَا رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ، وَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17499
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا العباس الدوري ، حدثنا عمر بن حفص بن غياث ، حدثنا ابي ، عن الشيباني ، عن إياد بن لقيط ، قال: حدثني ابو رمثة ، انه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ابن له، فقال:" ابنك هذا؟" قال: نعم. قال: " اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو رِمْثَةَ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ابْنٌ لَهُ، فَقَالَ:" ابْنُكَ هَذَا؟" قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: " أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ" .
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے بیٹے کو ساتھ لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں (میں اس کی گواہی دیتا ہوں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے کسی جرم کا ذمہ دار تمہیں یا تمہارے کسی جرم کا ذمہ دار اسے نہیں بنایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن الصواب: أن أبا رمثة جاء مع أبيه لا ابنه
حدیث نمبر: 17500
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن حسان الازرق ، حدثنا ابو سفيان الحميري ، حدثنا الضحاك بن حمرة ، عن غيلان بن جامع ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يخضب بالحناء والكتم، وكان شعره يبلغ كتفيه او منكبيه" . شك ابو سفيان.حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الْأَزْرَقُ ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ حُمْرَةَ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَامِعٍ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عن أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْضِبُ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ، وَكَانَ شَعَرُهُ يَبْلُغُ كَتِفَيْهِ أَوْ مَنْكِبَيْهِ" . شَكَّ أَبُو سُفْيَانَ.
حضرت ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہندی اور وسمہ سے خضاب لگاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کندھوں تک آتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف الضحاك

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.