مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
441. حَدِیث خَالِدِ بنِ الوَلِیدِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 16812
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، قال: اخبرنا ابي ، عن صالح بن كيسان وحدث ابن شهاب ، عن ابي امامة بن سهل ، عن ابن عباس انه اخبره، ان خالد بن الوليد اخبره، انه دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة بنت الحارث، وهي خالته، فقدمت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لحم ضب جاءت به ام حفيد بنت الحارث من نجد، وكانت تحت رجل من بني جعفر، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا ياكل شيئا حتى يعلم ما هو، فقال بعض النسوة: الا تخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم ما ياكل؟ فاخبرنه انه لحم ضب، فتركه، فقال خالد: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم احرام هو؟ قال:" لا، ولكنه طعام ليس في قومي، فاجدني اعافه" ، قال خالد: فاجتررته إلي، فاكلته ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر، قال ابن شهاب : وحدثه الاصم يعني يزيد بن الاصم ، عن ميمونة ، وكان في حجرهاحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ وَحَدَّثَ ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، وَهِيَ خَالَتُهُ، فَقَدَّمَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ ضَبٍّ جَاءَتْ بِهِ أُمُّ حُفَيْدٍ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي جَعْفَرٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُ شَيْئًا حَتَّى يَعْلَمَ مَا هُوَ، فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ: أَلَا تُخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَأْكُلُ؟ فَأَخْبَرْنَهُ أَنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَتَرَكَهُ، فَقَالَ خَالِدٌ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَرَامٌ هُوَ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنَّهُ طَعَامٌ لَيْسَ فِي قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ" ، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ إِلَيَّ، فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَحَدَّثَهُ الْأَصَمُّ يَعْنِي يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ ، وَكَانَ فِي حَجْرِهَا
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا جو ان کی خالہ تھیں کے گھر داخل ہوئے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا، جو نجد سے ام حفید بنت حارث لے کر آئی تھی جس کا نکاح بنو جعفر کے ایک آدمی سے ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو اس وقت تک تناول نہیں فرماتے تھے جب تک یہ نہ پوچھ لیتے کہ یہ کیا ہے؟ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے پوچھا: یا رسول اللہ!کیا یہ حرام ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لیے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں، چنانچہ میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا دریں اثناء نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5400، م: 1946
حدیث نمبر: 16813
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي امامة بن سهل ، عن عبد الله بن عباس ، وخالد بن الوليد ، انهما دخلا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت ميمونة، فاتي بضب محنوذ، فاهوى إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بعض النسوة: اخبروا رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يريد ان ياكل، فقال: هو ضب يا رسول الله، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، فقلت: احرام هو يا رسول الله؟ قال: " لا، ولكن لم يكن بارض قومي، فاجدني اعافه" ، قال خالد: فاجتررته فاكلته، ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظرحَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ ، أنهما دخلا مع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ مَيْمُونَةَ، فَأُتِيَ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُ النِّسْوَةِ: أَخْبِرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُرِيدُ أَنْ يَأْكُلَ، فَقَالَ: هُوَ ضَبٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَقُلْتُ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " لَا، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ" ، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہ جو ان کی خالہ تھیں کے گھر داخل ہوئے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چھوڑ دیا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہ حرام ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں، چنانچہ میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا، دریں اثناء نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے رہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 5537، م: 1946
حدیث نمبر: 16814
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا العوام بن حوشب ، عن سلمة بن كهيل ، عن علقمة ، عن خالد بن الوليد ، قال: كان بيني وبين عمار بن ياسر كلام، فاغلظت له في القول، فانطلق عمار يشكوني إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء خالد وهو يشكوه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فجعل يغلظ له ولا يزيده إلا غلظة، والنبي صلى الله عليه وسلم ساكت لا يتكلم، فبكى عمار، وقال: يا رسول الله، الا تراه؟ فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه، وقال: " من عادى عمارا، عاداه الله، ومن ابغض عمارا ابغضه الله" ، قال خالد: فخرجت، فما كان شيء احب إلي من رضا عمار، فلقيته فرضي، قال عبد الله: سمعته من ابي مرتين: حديث يزيد عن العوامحَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ ، قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ كَلَامٌ، فَأَغْلَظْتُ لَهُ فِي الْقَوْلِ، فَانْطَلَقَ عَمَّارٌ يَشْكُونِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ خَالِدٌ وَهُوَ يَشْكُوهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَعَلَ يُغْلِظُ لَهُ وَلَا يَزِيدُه إِلَّا غِلْظَةً، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ لَا يَتَكَلَّمُ، فَبَكَى عَمَّارٌ، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَرَاهُ؟ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، وَقَالَ: " مَنْ عَادَى عَمَّارًا، عَادَاهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَ عَمَّارًا أَبْغَضَهُ اللَّهُ" ، قَالَ خَالِدٌ: فَخَرَجْتُ، فَمَا كَانَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رِضَا عَمَّارٍ، فَلَقِيتُهُ فَرَضِيَ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَرَّتَيْنِ: حَدِيثُ يَزِيدَ عَنِ الْعَوَّامِ
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اور عمار بن یاسر کے درمیان کسی بات پر تکرار ہو رہی تھی کہ میں نے انہیں کوئی تلخ جملہ کہہ دیا، حضرت عمار رضی اللہ عنہ وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کے لئے چلے گئے، حضرت خالد رضی اللہ عنہ بھی وہاں پہنچ گئے، دیکھا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی شکایت کر رہے ہیں تو ان کے لہجے میں مزید تلخی پیدا ہو گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، کچھ بھی نہ بولے تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہنے لگے، یا رسول اللہ! کیا آپ انہیں دیکھ نہیں رہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا جو شخص عمار سے دشمنی کرتا ہے، اللہ اس سے دشمنی کرتا ہے اور جو عمار سے نفرت کرتا، اللہ بھی اس سے نفرت کرتا ہے۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں وہاں سے نکلا تو مجھے عمار کو راضی کرنے سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہ تھی، چنانچہ میں ان سے ملا اور وہ راضی ہو گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي سماع سلمة من علقمة فى النفس وقفة
حدیث نمبر: 16815
Save to word اعراب
حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك ، حدثنا يونس ، عن الزهري ، اخبرني ابو امامة بن سهل بن حنيف الانصاري ، ان ابن عباس اخبره، ان خالد بن الوليد الذي يقال له: سيف الله اخبره، انه دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وهي خالته وخالة ابن عباس، فوجد عندها ضبا محنوذا قدمت به اختها حفيدة بنت الحارث من نجد، فقدمت الضب لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان قلما يقدم يده لطعام حتى يحدث به، ويسمى له، فاهوى رسول الله صلى الله عليه وسلم يده إلى الضب، فقالت امراة من النسوة الحضور: اخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قدمتن إليه، قلن: هو الضب يا رسول الله، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده عن الضب، فقال خالد بن الوليد: احرام الضب يا رسول الله؟ قال: " لا، ولكن لم يكن بارض قومي، فاجدني اعافه" ، قال خالد: فاجتررته، فاكلته ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر إلي، فلم ينهانيحَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ: سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتْ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ، وَيُسَمَّى لَهُ، فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ: أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدَّمْتُنَّ إِلَيْهِ، قُلْنَ: هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " لَا، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ" ، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ، فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيَّ، فَلَمْ يَنْهاَنِي
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہ جو ان کی خالہ تھیں کے گھر داخل ہوئے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوہ کا گوشت لا کر رکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے کہا کہ تم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہیں بتاتیں کہ وہ کیا کھا رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہ حرام ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن یہ میری قوم کا کھانا نہیں ہے اس لئے میں اس سے احتیاط کرنا ہی بہتر سمجھتاہوں، چنانچہ میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھانے لگا، دریں اثناء نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5391، م: 1949
حدیث نمبر: 16816
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا محمد بن حرب يعني الابرش ، قال: حدثنا سليمان بن سليم ابو سلمة ، عن صالح بن يحيى بن المقدام ، عن جده المقدام بن معدي كرب ، قال: غزونا مع خالد بن الوليد الصائفة، فقرم اصحابنا إلى اللحم، فسالوني رمكة لي، فدفعتها إليهم، فحبلوها، ثم قلت: مكانكم حتى آتي خالدا ، فاساله، قال: فاتيته فسالته، فقال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة خيبر، فاسرع الناس في حظائر يهود، فامرني ان انادي الصلاة جامعة، ولا يدخل الجنة إلا مسلم، ثم قال:" ايها الناس، إنكم قد اسرعتم في حظائر يهود، الا لا تحل اموال المعاهدين إلا بحقها، وحرام عليكم لحوم الحمر الاهلية، وخيلها، وبغالها، وكل ذي ناب من السبع، وكل ذي مخلب من الطير" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ يَعْنِي الْأَبْرَشَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ صَالِحٍ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ جَدِّهِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ الصَّائِفَةَ، فَقَرِمَ أَصْحَابُنَا إِلَى اللَّحْمِ، فَسَأَلُونِي رَمَكَةً لِي، فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِمْ، فَحَبَلُوهَا، ثُمَّ قُلْتُ: مَكَانَكُمْ حَتَّى آتِيَ خَالِدًا ، فَأَسْأَلَهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ خَيْبَرَ، فَأَسْرَعَ النَّاسُ فِي حَظَائِرِ يَهُودَ، فَأَمَرَنِي أَنْ أُنَادِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، وَلَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُسْلِمٌ، ثُمَّ قَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ قَدْ أَسْرَعْتُمْ فِي حَظَائِرِ يَهُودَ، أَلَا لَا تَحِلُّ أَمْوَالُ الْمُعَاهَدِينَ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحَرَامٌ عَلَيْكُمْ لُحُومُ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَخَيْلِهَا، وَبِغَالِهَا، وَكُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبُعِ، وَكُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ"
حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ گرمی کے موسم میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے، راستے میں ہمارے ساتھیوں کو گوشت کھانے کا تقاضا ہوا تو انہوں نے مجھ سے میری گھوڑی (ذبح کرنے کے لئے) مانگی، میں نے انہیں وہ گھوڑی دے دی، انہوں نے اسے رسیوں سے باندھ دیا، پھر میں نے ان سے کہا کہ ذرا رکو، میں حضرت خالد رضی اللہ عنہ سے پوچھ آؤں، چنانچہ میں نے جا کر ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر میں حصہ لیا، لوگ جلدی سے یہودیوں کے ممنوعہ علاقوں میں داخل ہونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ «الصلاة جامعة» کی منادی کر دوں نیز یہ کہ جنت میں صرف مسلمان آدمی ہی داخل ہوگا، لوگو! تم بہت جلدی یہودیوں کے ممنوعات میں داخل ہوگئے ہو، یاد رکھو! ذمیوں کا مال ناحق لینا جائز نہیں ہے اور تم پر پالتو گدھوں، گھوڑوں اور خچروں کا گوشت حرام ہے اسی طرح کچلی سے شکار کرنے والا ہر درندہ اور پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ بھی تم پر حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الاضطرابه، وعلى نكارة فى بعض الفاظه، ولبعضه شواهد يصح بها
حدیث نمبر: 16817
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا بقية بن الوليد ، حدثني ثور ابن يزيد ، عن صالح بن يحيى بن المقدام بن معدي كرب ، عن ابيه ، عن جده ، عن خالد بن الوليد ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الخيل والبغال والحمير" حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ ابْنُ يَزِيدَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ وَالْبِغَالِ وَالْحَمِيرِ"
حضرت خالد بن ولید رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے گھوڑے، خچر اور گدھے کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة يحيى ابن المقدام بن معدي كرب، وبقية بن الوليد ضعيف يدلس تدليس التسوية
حدیث نمبر: 16818
Save to word اعراب
حدثنا علي بن بحر ، حدثنا محمد بن حرب الخولاني ، حدثنا ابو سلمة الحمصي ، عن صالح بن يحيى بن المقدام ، عن ابن المقدام ، عن جده المقدام بن معدي كرب ، قال: غزوت مع خالد بن الوليد الصائفة، فقرم اصحابي إلى اللحم، فقالوا: اتاذن لنا ان نذبح رمكة له؟ قال: فحبلوها، فقلت: مكانكم حتى آتي خالد بن الوليد، فاساله عن ذلك، فاتيته، فاخبرته خبر اصحابي، فقال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة خيبر، فاسرع الناس في حظائر يهود، فقال:" يا خالد ، ناد في الناس ان الصلاة جامعة: لا يدخل الجنة إلا مسلم" ففعلت فقام في الناس، فقال:" يا ايها الناس، ما بالكم اسرعتم في حظائر يهود؟ الا لا تحل اموال المعاهدين إلا بحقها، وحرام عليكم حمر الاهلية، والإنسية، وخيلها، وبغالها، وكل ذي ناب من السبع، وكل ذي مخلب من الطير" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْخَوْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْحِمْصِيُّ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ ، عَنِ ابْنِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ جَدِّهِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ الصَّائِفَةَ، فَقَرِمَ أَصْحَابِي إِلَى اللَّحْمِ، فَقَالُوا: أَتَأْذَنُ لَنَا أَنْ نَذْبَحَ رَمْكَةً لَهُ؟ قَالَ: فَحَبَلُوهَا، فَقُلْتُ: مَكَانَكُمْ حَتَّى آتِيَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، فَأَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُهُ، فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرَ أَصْحَابِي، فَقَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ خَيْبَرَ، فَأَسْرَعَ النَّاسُ فِي حَظَائِرِ يَهُودَ، فَقَالَ:" يَا خَالِدُ ، نَادِ فِي النَّاسِ أَنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُسْلِمٌ" فَفَعَلْتُ فَقَامَ فِي النَّاسِ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَا بَالُكُمْ أَسْرَعْتُمْ فِي حَظَائِرِ يَهُودَ؟ أَلَا لَا تَحِلُّ أَمْوَالُ الْمُعَاهَدِينَ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحَرَامٌ عَلَيْكُمْ حُمُرُ الْأَهْلِيَّةِ، وَالْإِنْسِيَّةِ، وَخَيْلُهَا، وَبِغَالُهَا، وَكُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَعِ، وَكُلُّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ"
حضرت مقدام بن معدیکرب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ گرمی کے موسم میں حضرت خالد بن ولید رضی الله عنہ کے ساتھ کسی غزوے کے لئے روانہ ہوئے، راستے میں ہمارے ساتھیوں کو گوشت کھانے کا تقاضا ہوا تو انہوں نے مجھ سے میری گھوڑی (ذبح کرنے کے لئے) مانگی میں نے انہیں وہ گھوڑی دے دی، انہوں نے اسے رسیوں سے باندھ دیا۔ پھر میں نے ان سے کہا ذرا رکو، میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے پوچھ آؤں، چنانچہ میں نے جا کر ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا: ہم نے نبی صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خیبر میں حصہ لیا۔ لوگ جلدی سے یہودیوں کے ممنوعہ علاقوں میں داخل ہونے لگے۔ نبی صلی الله علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا الصلوۃ جامعه کی منادی کر دوں نیز یہ کہ جنت میں صرف مسلمان آدمی ہی داخل ہو گا، لوگو تم بہت جلدی ہی یہودیوں کے ممنوعات میں داخل ہو گئے ہو، یاد رکھو ذمیوں کا مال ناحق لینا جائز نہیں، اور تم پر پالتوں گدھوں، گھوڑوں اور خچروں کا گوشت حرام ہے، اسی طرح کچلی سے شکار کرنے والا ہر درندہ اور پنجے سے شکار کرنے والا ہر پرندہ بھی تم حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، وعلى نكارة فى بعض الفاظه، ولبعضعه شواهد يصح بها
حدیث نمبر: 16819
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو يعني بن دينار ، عن ابي نجيح ، عن خالد بن حكيم بن حزام ، قال: تناول ابو عبيدة رجلا بشيء، فنهاه خالد بن الوليد ، فقال: اغضبت الامير، فاتاه، فقال: إني لم ارد ان اغضبك، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن اشد الناس عذابا يوم القيامة اشد الناس عذابا للناس في الدنيا" حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو يَعَنِي بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: تَنَاوَلَ أَبُو عُبَيْدَةَ رَجُلًا بِشَيْءٍ، فَنَهَاهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، فَقَالَ: أَغْضَبْتَ الْأَمِيرَ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أُرِدْ أَنْ أُغْضِبَكَ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا لِلنَّاسِ فِي الدُّنْيَا"
خالد بن حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کسی شخص کو ایک چیز دی، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں اس سے روکا، وہ کہنے لگے تم نے امیر المومنین کو ناراض کر دیا، پھر وہ ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میں نے آپ کو ناراض کرنے کا ارادہ نہیں کیا تھا، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہوگا جس نے دنیا میں لوگوں کو سب سے زیادہ سخت سزا دی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، لأن خالد بن حكيم لم يوجد له سماع من أبى عبيدة وخالد بن الوليد
حدیث نمبر: 16820
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن عاصم ، عن ابي وائل ، عن عزرة بن قيس ، عن خالد بن الوليد ، قال: كتب إلي امير المؤمنين حين القى الشام بوانية: بثنية وعسلا وشك عفان مرة، قال: حين القى الشام كذا وكذا فامرني ان اسير إلى الهند والهند في انفسنا يومئذ البصرة، قال: وانا لذلك كاره، قال: فقام رجل، فقال لي: يا ابا سليمان، اتق الله، فإن الفتن قد ظهرت، قال: فقال: وابن الخطاب حي! إنما تكون بعده، والناس بذي بليان او بذي بليان بمكان كذا وكذا، فينظر الرجل، فيتفكر هل يجد مكانا لم ينزل به مثل ما نزل بمكانه الذي هو فيه من الفتنة، والشر فلا يجده، قال: وتلك الايام التي ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بين يدي الساعة، ايام الهرج"، فنعوذ بالله ان تدركنا تلك وإياكم الايام حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَزْرَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ الْوَلِيدِ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ حِينَ أَلْقَى الشَّامَ بَوَانِيَةً: بَثْنِيَةً وَعَسَلًا وَشَكَّ عَفَّانُ مَرَّةً، قَالَ: حِينَ أَلْقَى الشَّامَ كَذَا وَكَذَا فَأَمَرَنِي أَنْ أَسِيرَ إِلَى الْهِنْدِ وَالْهِنْدُ فِي أَنْفُسِنَا يَوْمَئِذٍ الْبَصْرَةُ، قَالَ: وَأَنَا لِذَلِكَ كَارِهٌ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لِي: يَا أَبَا سُلَيْمَانَ، اتَّقِ اللَّهَ، فَإِنَّ الْفِتَنَ قَدْ ظَهَرَتْ، قَالَ: فَقَالَ: وَابْنُ الْخَطَّابِ حَيٌّ! إِنَّمَا تَكُونُ بَعْدَهُ، وَالنَّاسُ بِذِي بِلِّيَانَ أو بِذِي بِلِّيَانَ بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا، فَيَنْظُرُ الرَّجُلُ، فَيَتَفَكَّرُ هَلْ يَجِدُ مَكَانًا لَمْ يَنْزِلْ بِهِ مِثْلُ مَا نَزَلَ بِمَكَانِهِ الَّذِي هُوَ فِيهِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَالشَّرِّ فَلَا يَجِدُهُ، قَالَ: وَتِلْكَ الْأَيَّامُ الَّتِي ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ، أَيَّامُ الْهَرْجِ"، فَنَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِكَنَا تِلْكَ وَإِيَّاكُمَْ الْأَيَّامُ
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں نے شام کے ٹیلے اور شہد چکھ لئے تو امیر المومنین نے مجھے خط لکھا جس میں مجھے ہندوستان کی طرف جانے کا حکم تھا، اس زمانے میں ہم لوگ ہندوستان کا اطلاق بصرہ پر کرتے تھے میں اس کی طرف پیش قدمی کو اس وقت مناسب نہیں سمجھتا تھا، ایک آدمی کھڑا ہو کر مجھ سے کہنے لگا اے ابوسلیمان! اللہ سے ڈرو، فتنوں کا ظہور ہوچکا ہے، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ابن خطاب کے زندہ ہونے کے باوجود؟ فتنوں کا ظہور تو انکے بعد ہوگا جبکہ لوگ ذی بلیان میں ہوں گے جو ایک جگہ کا نام ہے، اس وقت آدمی دیکھے گا کہ اسے کوئی جگہ ایسی مل جائے کہ فتنوں اور شرور کا شکار آدمی جس طرح ان میں مبتلا ہے، وہ نہ ہو، لیکن اسے کوئی ایسی جگہ نہیں مل سکے گی اور وہ ایام جن کا قیامت سے پہلے آنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے، ایام ہرج (قتل و غارت کے ایام) ہوں گے، اس لئے ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں کہ وہ زمانہ ہمیں یا تمہیں آ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عزرة بن قيس البجلي
حدیث نمبر: 16821
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، قال: سمعت محمد بن عبد الرحمن يحدث، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن الاشتر ، قال: كان بين عمار، وبين خالد بن الوليد كلام، فشكاه عمار إلى رسول صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه من يعاد عمارا يعاده الله عز وجل، ومن يبغضه يبغضه الله عز وجل، ومن يسبه يسبه الله عز وجل" ، فقال سلمة: هذا او نحوهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْل ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْأَشْتَرِ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ عَمَّارٍ، وَبَيْنَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ كَلَامٌ، فَشَكَاهُ عَمَّارٌ إِلَى رَسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ مَنْ يُعَادِ عَمَّارًا يُعَادِهِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ يُبْغِضْهُ يُبْغِضْهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ يَسُبَّهُ يَسُبَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" ، فَقَالَ سَلَمَةُ: هَذَا أَوْ نَحْوَهُ
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے اور عمار بن یاسر کے درمیان کسی بات پر تکرار ہو رہی تھی حضرت عمار رضی اللہ عنہ وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کے لئے چلے گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص عمار سے دشمنی کرتا ہے، اللہ اس سے دشمنی کرتا ہے اور جو عمار سے نفرت کرے، اللہ بھی اس سے نفرت کرتا ہے اور جو انہیں برا بھلا کہے وہ اللہ کو برا بھلا کہتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الأشتر لم يشهد القصة ، وقد وصله غير واحد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.