مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
497. حَدِیث یَزِیدَ بنِ الاَسوَدِ العَامِرِیِّ مِمَّن نَزَلَ الشَّامَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه ...
حدیث نمبر: 17474
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، حدثنا يعلى بن عطاء ، قال: حدثني جابر بن يزيد بن الاسود العامري ، عن ابيه ، قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجته، قال: فصليت معه صلاة الفجر في مسجد الخيف، فلما قضى صلاته إذا هو برجلين في آخر المسجد لم يصليا معه، فقال:" علي بهما"، فاتي بهما ترعد فرائصهما، قال:" ما منعكما ان تصليا معنا؟" قالا: يا رسول الله، كنا قد صلينا في رحالنا. قال:" فلا تفعلا، إذا صليتما في رحالكما، ثم اتيتما مسجد جماعة، فصليا معهم، فإنهما لكما نافلة" . وربما قيل لهشيم: فلما قضى صلاته يحرف. فيقول: يحرف عن مكانه.حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ ، عن أَبِيهِ ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الْفَجْرِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي آخِرِ الْمَسْجِدِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ، فَقَالَ:" عَلَيَّ بِهِمَا"، فَأُتِيَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، قَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟" قَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا، ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ، فَصَلِّيَا مَعَهُمْ، فَإِنَّهَمَا لَكُمَا نَافِلَةٌ" . وَرُبَّمَا قِيلَ لِهُشَيْمٍ: فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ يَحْرِفُ. فَيَقُولُ: يَحْرِفُ عَنْ مَكَانِهِ.
حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تھا، میں نے فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد خیف میں پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے آخر میں دو آدمی بیٹھے ہیں اور نماز میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ، جب انہیں لایا گیا تو وہ خوف کے مارے کانپ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، اگر تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے ہو، پھر مسجد میں جماعت کے وقت پہنچو تو نماز میں شریک ہوجایا کرو کہ یہ نماز نفلی ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17475
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد بن الاسود ، عن ابيه ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر بمنى، فانحرف، فراى رجلين من وراء الناس، فدعا بهما، فجيء بهما ترعد فرائصهما، فقال:" ما منعكما ان تصليا مع الناس؟" فقالا: قد كنا صلينا في الرحال، قال:" فلا تفعلا، إذا صلى احدكم في رحله ثم ادرك الصلاة مع الإمام، فليصلها معه، فإنها له نافلة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عن أَبِيهِ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ بِمِنًى، فَانْحَرَفَ، فَرَأَى رَجُلَيْنِ مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ، فَدَعَا بِهِمَا، فَجِيءَ بِهِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَ النَّاسِ؟" فَقَالَا: قَدْ كُنَّا صَلَّيْنَا فِي الرِّحَالِ، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ ثُمَّ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ، فَلْيُصَلِّهَا مَعَهُ، فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ" .
حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تھا، میں نے فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد خیف میں پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے آخر میں دو آدمی بیٹھے ہیں اور نماز میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ، جب انہیں لایا گیا تو وہ خوف کے مارے کانپ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، اگر تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے ہو، پھر مسجد میں جماعت کے وقت پہنچو تو نماز میں شریک ہوجایا کرو کہ یہ نماز نفلی ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17476
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا ابو عوانة ، عن يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد بن الاسود ، عن ابيه ، قال: حججنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع، قال: فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح او الفجر، قال: ثم انحرف جالسا، واستقبل الناس بوجهه، فإذا هو برجلين من وراء الناس لم يصليا مع الناس، فقال:" ائتوني بهذين الرجلين". قال: فاتي بهما ترعد فرائصهما، فقال:" ما منعكما ان تصليا مع الناس؟" قالا: يا رسول الله، إنا كنا قد صلينا في الرحال. قال:" فلا تفعلا، إذا صلى احدكم في رحله، ثم ادرك الصلاة مع الإمام، فليصلها معه، فإنها له نافلة". قال: فقال احدهما: استغفر لي يا رسول الله. فاستغفر له، قال: ونهض الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ونهضت معهم، وانا يومئذ اشب الرجال واجلده. قال: فما زلت ازحم الناس حتى وصلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذت بيده فوضعتها إما على وجهي او صدري، قال: فما وجدت شيئا اطيب ولا ابرد من يد رسول الله صلى الله عليه وسلم . قال: وهو يومئذ في مسجد الخيف..حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عن أَبِيهِ ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ أَوْ الْفَجْرِ، قَالَ: ثُمَّ انْحَرَفَ جَالِسًا، وَاسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْهِهِ، فَإِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَ النَّاسِ، فَقَالَ:" ائْتُونِي بِهَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ". قَالَ: فَأُتِيَ بِهِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَ النَّاسِ؟" قَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي الرِّحَالِ. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي رَحْلِهِ، ثُمَّ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ، فَلْيُصَلِّهَا مَعَهُ، فَإِنَّهَا لَهُ نَافِلَةٌ". قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَاسْتَغْفَرَ لَهُ، قَالَ: وَنَهَضَ النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَهَضْتُ مَعَهُمْ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ أَشَبُّ الرِّجَالِ وَأَجْلَدُهُ. قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَزْحَمُ النَّاسَ حَتَّى وَصَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَوَضَعْتُهَا إِمَّا عَلَى وَجْهِي أَوْ صَدْرِي، قَالَ: فَمَا وَجَدْتُ شَيْئًا أَطْيَبَ وَلَا أَبْرَدَ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ: وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ..
حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تھا، میں نے فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد خیف میں پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے آخر میں دو آدمی بیٹھے ہیں اور نماز میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ، جب انہیں لایا گیا تو وہ خوف کے مارے کانپ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، اگر تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے ہو، پھر مسجد میں جماعت کے وقت پہنچو تو نماز میں شریک ہوجایا کرو کہ یہ نماز نفلی ہوگی پھر ان میں سے ایک نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے بخشش کی دعاء کر دیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعاء کردی، پھر لوگ اٹھ اٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جانے لگے، میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ گیا، میں اس وقت بڑا مضبوط نوجوان تھا، میں رش میں اپنی جگہ بناتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک پکڑ کر اسے اپنے چہرے یا سینے پر ملنے لگا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے زیادہ مہک اور ٹھنڈک رکھنے والا کوئی ہاتھ نہیں دیکھا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد خیف میں تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17477
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام بن حسان ، وشعبة ، وشريك ، عن يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد ، عن ابيه قال: صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر في مسجد الخيف، فذكر الحديث. قال: قال شريك في حديثه: فقال احدهما: يا رسول الله، استغفر لي. قال:" غفر الله لك"..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، وَشُعْبَةُ ، وَشَرِيكٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ ، عن أَبِيه ِ قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: قَالَ شَرِيكٌ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِي. قَالَ:" غَفَرَ اللَّهُ لَكَ"..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17478
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، وابو النضر ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: ابو النضر، عن يعلى بن عطاء، وقال: اسود اخبرني يعلى بن عطاء ، قال: سمعت جابر بن يزيد بن الاسود السوائي ، عن ابيه ، انه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم الصبح، فذكر الحديث. قال: ثم ثار الناس ياخذون بيده يمسحون بها وجوههم، قال: فاخذت بيده فمسحت بها وجهي، فوجدتها ابرد من الثلج، واطيب ريحا من المسك.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو النَّضْرِ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، وَقَالَ: أَسْوَدُ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ السُّوَائِيَّ ، عن أَبِيهِ ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: ثُمَّ ثَارَ النَّاسُ يَأْخُذُونَ بِيَدِهِ يَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، قَالَ: فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ فَمَسَحْتُ بِهَا وَجْهِي، فَوَجَدْتُهَا أَبْرَدَ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَطْيَبَ رِيحًا مِنَ الْمِسْكِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ پھر ان میں سے ایک نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے بخشش کی دعاء کر دیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعاء کردی، پھر لوگ اٹھ اٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جانے لگے، میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ گیا، میں اس وقت بڑا مضبوط نوجوان تھا، میں رش میں اپنی جگہ بناتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک پکڑ کر اسے اپنے چہرے یا سینے پر ملنے لگا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے زیادہ مہک اور ٹھنڈک رکھنے والا کوئی ہاتھ نہیں دیکھا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد خیف میں تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17479
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد بن الاسود ، عن ابيه ، انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح بمنى وهو غلام شاب، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا هو برجلين لم يصليا، فدعا بهما فجيء بهما ترعد فرائصهما، فقال لهما:" ما منعكما ان تصليا معنا؟" قالا: قد صلينا في رحالنا. قال:" فلا تفعلا، إذا صليتم في رحالكم ثم ادركتم الإمام لم يصل، فصليا معه، فهي لكم نافلة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عن أَبِيهِ ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِمِنًى وَهُوَ غُلَامٌ شَابٌّ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ لَمْ يُصَلِّيَا، فَدَعَا بِهِمَا فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ لَهُمَا:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟" قَالَا: قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا، إِذَا صَلَّيْتُمْ فِي رِحَالِكُمْ ثُمَّ أَدْرَكْتُمْ الْإِمَامَ لَمْ يُصَلِّ، فَصَلِّيَا مَعَهُ، فَهِيَ لَكُمْ نَافِلَةٌ" .
حضرت یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوا تھا، میں نے فجر کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد خیف میں پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ مسجد کے آخر میں دو آدمی بیٹھے ہیں اور نماز میں ان کے ساتھ شریک نہیں ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کو میرے پاس بلا کر لاؤ، جب انہیں لایا گیا تو وہ خوف کے مارے کانپ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، اگر تم اپنے خیموں میں نماز پڑھ چکے ہو، پھر مسجد میں جماعت کے وقت پہنچو تو نماز میں شریک ہوجایا کرو کہ یہ نماز نفلی ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.