حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا معان بن رفاعة ، حدثني علي بن يزيد ، عن القاسم ، عن ابي امامة الباهلي ، عن عقبة بن عامر ، قال: لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداته فاخذت بيده، قال: فقلت: يا رسول الله، ما نجاة المؤمن؟ قال:" يا عقبة، احرس لسانك، وليسعك بيتك، وابك على خطيئتك" . قال: ثم لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداني فاخذ بيدي، قال: ثم لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداني فاخذ بيدي، فقال:" يا عقبة بن عامر ، الا اعلمك خير ثلاث سور انزلت في التوراة، والإنجيل، والزبور، والفرقان العظيم؟" قال: قلت: بلى، جعلني الله فداك، قال: فاقراني قل هو الله احد و قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس ثم قال:" يا عقبة، لا تنساهن، ولا تبيت ليلة حتى تقراهن"، قال: فما نسيتهن من منذ قال:" لا تنساهن" وما بت ليلة قط حتى اقراهن . قال عقبة : ثم لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداته فاخذت بيده، فقلت: يا رسول الله، اخبرني بفواضل الاعمال، فقال:" يا عقبة، صل من قطعك، واعط من حرمك، واعرض عمن ظلمك" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأْتُهُ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَجَاةُ المُؤمِن؟ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ، احْرُسْ لِسَانَكَ، وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ، وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ" . قَالَ: ثُمَّ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأَنِي فَأَخَذَ بِيَدِي، قَالَ: ثُمَّ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأَنِي فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ ، أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ ثَلَاثِ سُوَرٍ أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ، وَالْإِنْجِيلِ، وَالزَّبُورِ، وَالْفُرْقَانِ الْعَظِيمِ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، قَالَ: فَأَقْرَأَنِي قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ، لَا تَنْسَاهُنَّ، وَلَا تَبِيتَ لَيْلَةً حَتَّى تَقْرَأَهُنَّ"، قَالَ: فَمَا نَسِيتُهُنَّ مِنْ مُنْذُ قَالَ:" لَا تَنْسَاهُنَّ" وَمَا بِتُّ لَيْلَةً قَطُّ حَتَّى أَقْرَأَهُنَّ . قَالَ عُقْبَةُ : ثُمَّ لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأْتُهُ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِفَوَاضِلِ الْأَعْمَالِ، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ، صِلْ مَنْ قَطَعَكَ، وَأَعْطِ مَنْ حَرَمَكَ، وَأَعْرِضْ عَمَّنْ ظَلَمَكَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مومن کی نجات کس طرح ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عقبہ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لئے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ وبکاء کرو۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ ملاقات ہوئی، اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں تورات، زبور، انجیل اور قرآن کی تین سب سے بہتر سورتیں نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، کیوں نہیں! چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت اخلاص، سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں اور فرمایا عقبہ! انہیں مت بھلانا اور کوئی رات ایسی نہ گذارنا جس میں یہ سورتیں نہ پڑھو، چنانچہ میں اس وقت سے انہیں کبھی بھولنے نہیں دیا اور کوئی رات انہیں پڑھے بغیر نہیں گذاری۔ کچھ عرصے بعد پھر ملاقات ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سب سے افضل اعمال کے بارے میں بتائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عقبہ! رشتہ توڑنے والے سے رشتہ جوڑو، محروم رکھنے والے کو عطاء کرو اور ظالم سے درگذر اور اعراض کرو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، م: 814، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد الألهاني، ومعان بن رفاعة حسن الحديث إلا عند المخالفة