حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد . ويزيد بن هارون ، اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى وهو على راحلته وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، فلا تجوز لوارث وصية. الولد للفراش، وللعاهر الحجر، الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه رغبة عنهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" . قال ابن جعفر: وقال سعيد: قال مطر :" لا يقبل منه صرفا ولا عدلا". قال يزيد في حديثه:" لا يقبل منه صرف ولا عدل". او" عدل ولا صرف". قال يزيد في حديثه: إن عمرو بن خارجة حدثهم: ان النبي صلى الله عليه وسلم خطبهم على راحلته.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، فَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ. الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَقَالَ سَعِيدٌ: قَالَ مَطَرٌ :" لَا يَقْبَلُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا". قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ:" لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ". أَوْ" عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ". قَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ حَدَّثَهُمْ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد اعطى كل ذي حق حقه، وليس لوارث وصية، والولد للفراش، وللعاهر الحجر، ومن ادعى إلى غير ابيه، او انتمى إلى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" . قال عفان وزاد فيه همام بهذا الإسناد ولم يذكر عبد الرحمن بن غنم وإني لتحت جران راحلته، وزاد فيه:" لا يقبل منه عدل ولا صرف". وفي حديث همام ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب، وقال:" رغبة عنهم".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَيْسَ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ، وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" . قَالَ عَفَّانُ وَزَادَ فِيهِ هَمَّامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ غَنْمٍ وَإِنِّي لَتَحْتَ جِرَانِ رَاحِلَتِهِ، وَزَادَ فِيهِ:" لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ". وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ، وَقَالَ:" رَغْبَةً عَنْهُمْ".
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على ناقته، وانا تحت جرانها، وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد اعطى كل ذي حق حقه، ولا وصية لوارث، والولد للفراش، وللعاهر الحجر، ومن ادعى إلى غير ابيه، او انتمى إلى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ، وَأَنَا تَحْتَ جِرَانِهَا، وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ، وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شريك ، عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، عن عمرو بن خارجة الثمالي ، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الهدي يعطب، قال: " انحره واصبغ نعله في دمه، واضرب به على صفحته" ، او قال:" على جنبه ولا تاكلن منه شيئا انت ولا اهل رفقتك".حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ الثُّمَالِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهَدْيِ يَعْطَبُ، قَالَ: " انْحَرْهُ وَاصْبُغْ نَعْلَهُ فِي دَمِهِ، وَاضْرِبْ بِهِ عَلَى صَفْحَتِهِ" ، أَوْ قَالَ:" عَلَى جَنْبِهِ وَلَا تَأْكُلَنَّ مِنْهُ شَيْئًا أَنْتَ وَلَا أَهْلُ رُفْقَتِكَ".
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہدی کے اس جانور کے متعلق پوچھا جو مرنے کے قریب ہو؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کردو، اس کے نعل کو خون میں رنگ دو اور اس کی پیشانی یا پہلو پر لگا دو اور خود تم یا تمہارے رفقاء اس میں سے کچھ نہ کھاؤ۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر وشريك وليث
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، عن عمرو الثمالي ، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم مع ابي هديا، قال: " إذا عطب شيء منها فانحره، ثم اضرب خفه في دمه، ثم اضرب به صفحته، ولا تاكله انت ولا اهل رفقتك، وخل بينه وبين الناس" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَمْرٍو الثُّمَالِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي هَدْيًا، قَالَ: " إِذَا عَطِبَ شَيْءٌ مِنْهَا فَانْحَرْهُ، ثُمَّ اضْرِبْ خُفَّهُ فِي دَمِهِ، ثُمَّ اضْرِبْ بِهِ صَفْحَتَهُ، وَلَا تَأْكُلْهُ أَنْتَ وَلَا أَهْلُ رُفْقَتِكَ، وَخَلِّ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہدی کے اس جانور کے متعلق پوچھا جو مرنے کے قریب ہو؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے ذبح کردو، اس کے نعل کو خون میں رنگ دو اور اس کی پیشانی یا پہلو پر لگا دو اور خود تم یا تمہارے رفقاء اس میں سے کچھ نہ کھاؤ اور اسے لوگوں کے لئے چھوڑ دو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، ان عمرو بن خارجة الخشني حدثهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطبهم على راحلته، وإن راحلته لتقصع بجرتها، وإن لعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، فلا تجوز وصية لوارث، الولد للفراش، وللعاهر الحجر، الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا. او عدلا ولا صرفا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ الْخُشَنِيَّ حَدَّثَهُمْ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَهُمْ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَإِنَّ رَاحِلَتَهُ لَتَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَإِنَّ لُعَابَهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، فَلَا تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا. أَوْ عَدْلًا وَلَا صَرْفًا" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بمنى على راحلته، وإني لتحت جران ناقته وهي تقصع بجرتها، ولعابها يسيل بين كتفي، فقال: " إن الله عز وجل قد قسم لكل إنسان نصيبه من الميراث، ولا يجوز لوارث وصية، الا وإن الولد للفراش، وللعاهر الحجر، الا ومن ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه رغبة عنهم، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين" . قال سعيد ، وحدثنا مطر ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن عمرو بن خارجة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله. وزاد مطر في الحديث:" ولا يقبل منه صرف ولا عدل"..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِمِنًى عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَإِنِّي لَتَحْتَ جِرَانِ نَاقَتِهِ وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا، وَلُعَابُهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَسَمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ نَصِيبَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ، وَلَا يَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ، أَلَا وَإِنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، أَلَا وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ" . قَالَ سَعِيدٌ ، وحَدَّثَنَا مَطَرٌ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ. وَزَادَ مَطَرٌ فِي الْحَدِيثِ:" وَلَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ"..
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں اس شخص پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوں گے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جا سکتی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، فذكر الحديث، وقال: قال مطر:" ولا يقبل منه صرف ولا عدل"..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: قَالَ مَطَرٌ:" وَلَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ"..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ بھی اضافہ ہے کہ اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب