مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
467. بَقِیَّة حَدِیثِ اَبِی مَسعود البَدرِیِّ الاَنصَارِیِّ
حدیث نمبر: 17063
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني إسماعيل بن رجاء ، قال: سمعت اوس بن ضمعج ، قال: سمعت ابا مسعود الانصاري البدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله واقدمهم قراءة، فإن كانت قراءتهم سواء فليؤمهم اقدمهم هجرة، فإن كان هجرتهم سواء، فليؤمهم اكبرهم سنا، ولا يؤم الرجل في اهله ولا في سلطانه، ولا يجلس على تكرمته في بيته إلا ان ياذن لك، او إلا بإذنه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ الْبَدْرِيَّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً، فَإِنْ كَانَتْ قِرَاءَتُهُمْ سَوَاءً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانَ هِجْرَتُهُمْ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ وَلَا فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَكَ، أَوْ إِلَّا بِإِذْنِهِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القرأت ہو, اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امام نہ کرائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 673
حدیث نمبر: 17064
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا يزيد بن هارون ، قال: حدثنا ابو مالك ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، ان رجلا اتى الله به عز وجل، فقال: ماذا عملت في الدنيا؟ فقال له الرجل: ما عملت من مثقال ذرة من خير ارجوك بها، فقالها له ثلاثا، وقال في الثالثة: اي رب، كنت اعطيتني فضلا من مال في الدنيا، فكنت ابايع الناس، وكان من خلقي اتجاوز عنه، وكنت ايسر على الموسر، وانظر المعسر، فقال عز وجل: نحن اولى بذلك منك، تجاوزوا عن عبدي، فغفر له"، فقال ابو مسعود هكذا سمعت من في رسول الله صلى الله عليه وسلم ." ورجل آخر امر اهله إذا مات ان يحرقوه، ثم يطحنوه، ثم يذروه في يوم ريح عاصف، ففعلوا ذلك به، فجمع إلى ربه عز وجل، فقال له: ما حملك على هذا؟ قال: يا رب لم يكن عبد اعصى لك مني، فرجوت ان انجو، قال الله عز وجل: " تجاوزوا عن عبدي" فغفر له، قال ابو مسعود هكذا سمعته من في رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى اللَّهُ بِهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: مَاذَا عَمِلْتَ فِي الدُّنْيَا؟ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: مَا عَمِلْتُ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَرْجُوكَ بِهَا، فَقَالَهَا لَهُ ثَلَاثًا، وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: أَيْ رَبِّ، كُنْتَ أَعْطَيْتَنِي فَضْلًا مِنْ مَالٍ فِي الدُّنْيَا، فَكُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ، وَكَانَ مِنْ خُلُقِي أَتَجَاوُزُ عَنْهُ، وَكُنْتُ أُيَسِّرُ عَلَى الْمُوسِرِ، وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: نَحْنُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْكَ، تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي، فَغُفِرَ لَهُ"، فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَكَذَا سَمِعْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ." وَرَجُلٌ آخَرُ أَمَرَ أَهْلَهُ إِذَا مَاتَ أَنْ يُحَرِّقُوهُ، ثُمَّ يَطْحَنُوهُ، ثُمَّ يَذُرُّوه فِي يَوْمِ رِيحٍ عَاصِفٍ، فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ، فَجُمِعَ إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ لَهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى هَذَا؟ قَالَ: يَا رَبِّ لَمْ يَكُنْ عَبْدٌ أَعْصَى لَكَ مِنِّي، فَرَجَوْتُ أَنْ أَنْجُوَ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي" فَغُفِرَ لَهُ، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو بارگاہ خداوندی میں پیش کیا گیا، اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا کہ تو نے دنیا میں کیا کیا؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے ایک ذرے کے برابر بھی نیکی کا کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کے ثواب کی مجھے تجھ سے امید ہو، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، تیسری مرتبہ اس نے کہا کہ پروردگار! تو نے مجھے دنیا میں مال و دولت کی فراوانی عطاء فرمائی تھی، اور میں لوگوں سے تجارت کرتا تھا، میری عادت تھی کہ میں لوگوں سے درگزر کرتا تھا، مالدار پر آسانی کر دیتا تھا اور تنگدست کو مہلت دے دیتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں, فرشتو! میرے بندے سے بھی درگزر کرو چنانچہ اس کی بخشش ہو گئی، اس حدیث کو سن کر حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے اسی طرح سنی ہے۔ ایک اور آدمی تھا جس نے اپنے اہل خانہ کو حکم دیا کہ جب وہ مر جائے تو اسے جلا کر پیس لیں، اور جس دن تیز ہوا چل رہی ہو تو اس کی راکھ کو بکھیر دیں، اس کے اہل خانہ نے ایسا ہی کیا، اس شخص کے تمام اعضاء کو پروردگار کی بارگاہ میں جمع کیا گیا اور اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے ایسا کرنے پہ کس چیز نے مجبور کیا؟ اس نے عرض کی کہ پروردگار! مجھ سے زیادہ تیرا نافرمان بندہ کوئی نہ تھا، میں نے سوچا کہ شاید اس طرح بچ جاؤں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فرشتو! میرے بندے سے درگزر کرو، یہ حدیث سن کر بھی حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ حدیث بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17065
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن ابي مسعود ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، والله إني لاتاخر في صلاة الغداة مخافة فلان يعني إمامهم، قال: فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اشد غضبا في موعظة منه يومئذ، فقال:" ايها الناس إن منكم منفرين، فايكم ما صلى بالناس فليخفف، فإن فيهم الضعيف والكبير وذا الحاجة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ مَخَافَةَ فُلَانٍ يَعْنِي إِمَامَهُمْ، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام) کے خوف سے میں فجر کی نماز سے رہ جاؤں گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں، تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کمزور بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 90، م: 466
حدیث نمبر: 17066
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد . ح ومحمد بن عبيد ، حدثنا إسماعيل ، عن قيس بن ابي حازم ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: اشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده نحو اليمن، فقال: " الإيمان هاهنا"، قال:" الا وإن القسوة وغلظ القلوب في الفدادين اصحاب الإبل حيث يطلع قرن الشيطان في ربيعة ومضر" ، قال محمد:" عند اصول اذناب الإبل".حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ . ح وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ، فَقَالَ: " الْإِيمَانُ هَاهُنَا"، قَالَ:" أَلَا وَإِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ أَصْحَابِ الْإِبِلِ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ" ، قَالَ مُحَمَّدٌ:" عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ".
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے دست مبارک سے یمن کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ایمان یہاں ہے، یاد رکھو! دلوں کی سختی اور درشتی ان متکبروں میں ہوتی ہے، جو اونٹوں کے مالک ہوں، جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے۔یعنی ربعیہ اور مضر نامی قبائل میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4387 ، م: 51
حدیث نمبر: 17067
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا مالك ، عن نعيم المجمر ، عن محمد يعني ابن عبد الله ، عن ابي مسعود ، قال: قيل: يا رسول الله، كيف نصلي عليك؟، فقال: قولوا: " اللهم صل على محمد، وعلى آل محمد، وبارك على محمد، وعلى آل محمد، كما باركت على إبراهيم في العالمين، إنك حميد مجيد" . وقرات هذا الحديث على عبد الرحمن ، مالك ، عن نعيم بن عبد الله ، ان محمد بن عبد الله بن زيد اخبره، عن ابي مسعود .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟، فَقَالَ: قُولُوا: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي الْعَالَمِينَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" . وَقَرَأْتُ هَذَا الْحَدِيثَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، مَالِكٌ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا یوں کہا کرو «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17068
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن عاصم ، عن المسيب بن رافع ، عن علقمة ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من قرا الآيتين من آخر البقرة في ليلة كفتاه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رات کے وقت سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 5009، م: 807، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 17069
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حبيب يعني ابن ابي ثابت ، عن عبيد الله بن القاسم ، او القاسم بن عبيد الله بن عتبة، عن ابي مسعود ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن هذا الامر فيكم، وإنكم ولاته، ولن يزال فيكم حتى تحدثوا اعمالا، فإذا فعلتم ذلك بعث الله عز وجل عليكم شر خلقه فيلتحيكم كما يلتحى القضيب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ ، أَوْ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِيكُمْ، وَإِنَّكُمْ وُلَاتُهُ، وَلَنْ يَزَالَ فِيكُمْ حَتَّى تُحْدِثُوا أَعْمَالًا، فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكُمْ شَرَّ خَلْقِهِ فَيَلْتَحِيكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ" .
سیدنا ابومسعور رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: یہ حکومت تمہارے ہاتھ میں رہے گی اور تم اس پر حاکم ہو گے اور اس وقت تک رہو گے جب تک بدعات ایجاد نہیں کرتے، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللّٰہ تم پر اپنی مخلوق میں سے بدترین کو بھیج دے گا جو تمہیں لکڑی کی طرح چھیل دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على وهم واختلاف فيه ، فقول شعبة: «عن عبيد الله بن القاسم، أو القاسم بن عبيدالله» وهم منه ، والصواب: عن القاسم، عن عبيد الله
حدیث نمبر: 17070
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا الليث يعني ابن سعد ، قال: حدثني ابن شهاب ، ان ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث ابن هشام اخبره، انه سمع ابا مسعود عقبة بن عمرو ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، ومهر البغي، وحلوان الكاهن" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ابْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2237، م: 1567
حدیث نمبر: 17071
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن المثنى ، قال: حدثنا هشام بن ابي عبد الله الدستوائي ، قال: حدثنا حماد ، عن إبراهيم ، عن ابي عبد الله الجدلي ، عن ابي مسعود عقبة بن عمرو الانصاري ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر اول الليل واوسطه وآخره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الدَّسْتُوَائِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَأَوْسَطَهُ وَآخِرَهُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی، درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، إبراهيم نخعي لم يسمع أبا عبدالله الجدلي
حدیث نمبر: 17072
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وحدثني في الصلاة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا المرء المسلم صلى عليه في صلاته محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن محمد بن عبد الله بن زيد بن عبد ربه الانصاري اخي بلحارث بن الخزرج، عن ابي مسعود عقبة بن عمرو ، قال: اقبل رجل حتى جلس بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن عنده، فقال: يا رسول الله، اما السلام عليك، فقد عرفناه، فكيف نصلي عليك إذا نحن صلينا في صلاتنا صلى الله عليك؟ قال: فصمت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احببنا ان الرجل لم يساله، فقال:" إذا انتم صليتم علي، فقولوا: اللهم صل على محمد النبي الامي وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم، وبارك على محمد النبي الامي، كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي فِي الصَّلَاةِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ صَلَّى عَلَيْهِ فِي صَلَاتِهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَخِي بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ حَتَّى جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا السَّلَامُ عَلَيْكَ، فَقَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ إِذَا نَحْنُ صَلَّيْنَا فِي صَلَاتِنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْبَبْنَا أَنَّ الرَّجُلَ لَمْ يَسْأَلْهُ، فَقَالَ:" إِذَا أَنْتُمْ صَلَّيْتُمْ عَلَيَّ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل سامنے آ کر بیٹھ گیا، ہم بھی وہاں موجود تھے، وہ کہنے لگا: یا رسول اللہ! آپ کو سلام کرنے کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے، جب نماز میں ہم آپ پر درود پڑھیں تو کس طرح پڑھیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سوال پر اتنی دیر خاموش رہے کہ ہم سوچنے لگے کہ اگر یہ شخص سوال نہ کرتا تو اچھا ہوتا۔ تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم مجھ پر درود پڑھا کرو تو یوں کہو۔ «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ» ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 17073
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت عمارة بن عمير التيمي يحدث، عن ابي معمر الازدي ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تجزئ صلاة لرجل او احد لا يقيم ظهره في الركوع والسجود" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ الْأَزْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لِرَجُلٍ أَوْ أَحَدٍ لَا يُقِيمُ ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17074
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، حدثنا ابو اويس ، قال: قال الزهري : إن ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام بن المغيرة حدثه، ان ابا مسعود الانصاري صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم اخا بني الحارث بن الخزرج وهو جد زيد بن الحسن بن علي بن ابي طالب ابو امه حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهاهم عن ثمن الكلب، ومهر البغي، وحلوان الكاهن" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ : إِنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَهُوَ جَدُّ زَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَبُو أُمِّهِ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَاهُمْ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاخشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 2237، م: 1567
حدیث نمبر: 17075
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله وهو ابن المبارك ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: قيل له: ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في زعموا؟ قال: " بئس مطية الرجل" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي زَعَمُوا؟ قَالَ: " بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کا خیال ہے والے جملے کے متعلق کیا سنا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا: یہ انسان کی بدترین سواری ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يدرك أبا مسعود البدري
حدیث نمبر: 17076
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا عطاء بن السائب ، قال: حدثنا سالم البراد ، قال: وكان عندي اوثق من نفسي، قال: قال لنا ابو مسعود البدري : الا اصلي لكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فكبر، فركع، فوضع كفيه على ركبتيه، وفضلت اصابعه على ساقيه، وجافى عن إبطيه حتى استقر كل شيء منه، ثم قال:" سمع الله لمن حمده"، فاستوى قائما حتى استقر كل شيء منه، ثم كبر، وسجد، وجافى عن إبطيه حتى استقر كل شيء منه، ثم رفع راسه، فاستوى جالسا حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد الثانية، فصلى بنا اربع ركعات هكذا، ثم قال: هكذا كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ ، قَالَ: وَكَانَ عِنْدِي أَوْثَقَ مِنْ نَفْسِي، قَالَ: قَالَ لَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْبَدْرِيُّ : أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَكَبَّرَ، فَرَكَعَ، فَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَفُضَلَتْ أَصَابِعُهُ عَلَى سَاقَيْهِ، وَجَافَى عَنْ إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، فَاسْتَوَى قَائِمًا حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ كَبَّرَ، وَسَجَدَ، وَجَافَى عَنْ إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَاسْتَوَى جَالِسًا حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ الثَّانِيَةَ، فَصَلَّى بِنَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى .
سالم البراد (جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاوں؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی، رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے، اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، یہاں تک کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر «سمع الله لمن حمده» کہہ کر سیدھے کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17077
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل ، انه سمع قيس بن ابي حازم يحدث، عن ابي مسعود ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن فلانا يطيل بنا الصلاة حتى إني لاتاخر، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم غضبا ما رايته غضب في موعظة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن فيكم منفرين، فمن ام قوما فليخفف بهم الصلاة، فإن وراءه الكبير والمريض وذا الحاجة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، أَنَّهُ سَمِعَ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فُلَانًا يُطِيلُ بِنَا الصَّلَاةَ حَتَّى إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضَبًا مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِيكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَمَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ بِهِمْ الصَّلَاةَ، فَإِنَّ وَرَاءَهُ الْكَبِيرَ وَالْمَرِيضَ وَذَا الْحَاجَةِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یارسول اللہ! میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام) کے خوف سے میں فجر کی نماز سے رہ جاؤں گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کر دیتے ہیں، تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے، اسے چاہیے کہ ہلکی نماز پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 90، م: 466
حدیث نمبر: 17078
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، حدثني ابي ، عن عامر ، قال: انطلق النبي صلى الله عليه وسلم ومعه العباس عمه إلى السبعين من الانصار عند العقبة تحت الشجرة، فقال:" ليتكلم متكلمكم، ولا يطيل الخطبة، فإن عليكم من المشركين عينا، وإن يعلموا بكم يفضحوكم"، فقال قائلهم وهو ابو امامة: سل يا محمد لربك ما شئت، ثم سل لنفسك ولاصحابك ما شئت، ثم اخبرنا ما لنا من الثواب على الله عز وجل، وعليكم إذا فعلنا ذلك؟ قال: فقال: " اسالكم لربي عز وجل ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، واسالكم لنفسي ولاصحابي ان تؤوونا، وتنصرونا، وتمنعونا مما منعتم منه انفسكم"، قالوا: فما لنا إذا فعلنا ذلك؟ قال:" لكم الجنة"، قالوا: فلك ذلك ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ إِلَى السَّبْعِينَ مِنَ الْأَنْصَارِ عِنْدَ الْعَقَبَةِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، فَقَالَ:" لِيَتَكَلَّمْ مُتَكَلِّمُكُمْ، وَلَا يُطِيلُ الْخُطْبَةَ، فَإِنَّ عَلَيْكُمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ عَيْنًا، وَإِنْ يَعْلَمُوا بِكُمْ يَفْضَحُوكُمْ"، فَقَالَ قَائِلُهُمْ وَهُوَ أَبُو أُمَامَةَ: سَلْ يَا مُحَمَّدُ لِرَبِّكَ مَا شِئْتَ، ثُمَّ سَلْ لِنَفْسِكَ وَلِأَصْحَابِكَ مَا شِئْتَ، ثُمَّ أَخْبِرْنَا مَا لَنَا مِنَ الثَّوَابِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعَلَيْكُمْ إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ: " أَسْأَلُكُمْ لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَسْأَلُكُمْ لِنَفْسِي وَلِأَصْحَابِي أَنْ تُؤْوُونَا، وَتَنْصُرُونَا، وَتَمْنَعُونَا مِمَّا مَنَعْتُمْ مِنْهُ أَنْفُسَكُمْ"، قَالُوا: فَمَا لَنَا إِذَا فَعَلْنَا ذَلِكَ؟ قَالَ:" لَكُمْ الْجَنَّةُ"، قَالُوا: فَلَكَ ذَلِكَ ..
عامر کہتے ہیں کہ (بیعت عقبہ کے موقع پر) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک گھاٹی کے قریب ستر انصارمی افراد کے پاس درخت کے نیچے پہنچے اور فرمایا کہ تمہارا متکلم بات کر لے لیکن لمبی بات نہ کرے کیونکہ مشرکین نے تم پر اپنے جاسوس مقرر کر رکھے ہیں, اگر انہیں پتہ چل گیا تو وہ تمہیں بدنام کریں گے، چنانچہ ان میں سے ایک صاحب یعنی ابوامامہ بولے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پہلے آپ اپنے رب، اپنی ذات اور اپنے ساتھیوں کے لئے جو چاہیں مطالبات پیش کریں، پھر یہ بتائیے کہ اللہ تعالیٰ پر اور آپ پر ہمارا کیا بدلہ ہو گا اگر ہم نے آپ کے مطالبات پورے کر دئیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے رب کے لئے تو میں تم سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ صرف اسی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور اپنے لئے اور اپنے ساتھیوں کے لئے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ تم ہمیں ٹھکانہ دو، ہماری مدد کرو اور ہماری حفاظت بھی اس طرح کرو جیسے اپنی حفاظت کرتے ہو؟ انہوں نے پوچھا کہ اگر ہم نے یہ کام کر لیے تو ہمیں کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں جنت ملے گی، انہوں نے کہا کہ پھر ہم نے آپ سے اس کا وعدہ کر لیا۔

حكم دارالسلام: مرسل صحيح، عامر الشعبي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر: 17079
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا ، قال: حدثنا مجالد ، عن عامر ، عن ابي مسعود الانصاري نحو هذا، قال: وكان ابو مسعود اصغرهم سنا..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ نَحْوَ هَذَا، قَالَ: وَكَانَ أَبُو مَسْعُودٍ أَصْغَرَهُمْ سِنًّا..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مجالد
حدیث نمبر: 17080
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، قال: سمعت الشعبي ، يقول: ما سمع الشيب ولا الشبان خطبة مثلها.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، يَقُولُ: مَا سَمِعَ الشِّيبُ وَلَا الشُّبَّانُ خطبة مثلها.
امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی جوان یا بوڑھے نے ایسا خطبہ نہیں سنا ہو گا۔

حكم دارالسلام: مرسل صحيح، عامر الشعبي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر: 17081
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عطاء بن السائب ، عن سالم ابي عبد الله ، قال: قال عقبة بن عمرو : الا اريكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: " فقام وكبر، ثم ركع، وجافى يديه، ووضع يديه على ركبتيه، وفرج بين اصابعه من وراء ركبتيه، حتى استقر كل شيء منه، ثم رفع راسه فقام، حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد فجافى حتى استقر كل شيء منه"، قال:" فصلى اربع ركعات" ، ثم قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، او هكذا كان يصلي بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو : أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " فَقَامَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ رَكَعَ، وَجَافَى يَدَيْهِ، وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ مِنْ وَرَاءِ رُكْبَتَيْهِ، حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ، حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَجَافَى حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ"، قَالَ:" فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ" ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، أَوْ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سالم البراد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ہم سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ یہ کہہ کر انہوں نے تکبیر کہی، رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا، انگلیوں کے جوڑ کھلے رکھے اور ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر رکوع سر اٹھایا اور سیدھے کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو پیٹ سے جدا رکھا، پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہو گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17082
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: عدي بن ثابت اخبرني، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يحدث، عن ابي مسعود ، قلت: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن المسلم إذا انفق على اهله نفقة وهو يحتسبها، كانت له صدقة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قُلْتُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پہ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت رکھتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 55، م: 1002
حدیث نمبر: 17083
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حوسب رجل ممن كان قبلكم فلم يوجد له من الخير شيء، إلا انه كان رجلا موسرا، وكان يخالط الناس، فكان يقول لغلمانه، تجاوزوا عن المعسر، قال: فقال الله عز وجل لملائكته: نحن احق بذلك منه، تجاوزوا عنه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُوسِبَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مِنَ الْخَيْرِ شَيْءٌ، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ رَجُلًا مُوسِرًا، وَكَانَ يُخَالِطُ النَّاسَ، فَكَانَ يَقُولُ لِغِلْمَانِهِ، تَجَاوَزُوا عَنِ الْمُعْسِرِ، قَالَ: فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِكَتِهِ: نَحْنُ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ، تَجَاوَزُوا عَنْهُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص کو حساب کتاب کے لئے بارگاہ خداوندی میں پیش کیا گیا، لیکن اس کی کوئی نیکی نہیں مل سکی، البتہ وہ مالدار آدمی تھا، لوگوں سے تجارت کرتا تھا، اس نے اپنے غلاموں سے کہہ رکھا تھا کہ تنگدست کو مہلت دیا کرو، اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس بات کے حقدار تو تجھ سے زیادہ ہم ہیں، فرشتو! میرے بندے سے بھی درگزر کرو چنانچہ اس کی بخشش ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1561
حدیث نمبر: 17084
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، ويعلى ، ومحمد يعني ابني عبيد، قالوا: انا الاعمش ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: إني ابدع بي، فاحملني، قال: ما عندي ما احملك عليه، ولكن ائت فلانا، فاتاه، فحمله، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دل على خير، فله مثل اجر فاعله" ، قال محمد: فإنه قد بدع بي.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَعْلَى ، وَمُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَيْ عُبَيْدٍ، قَالُوا: أَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنِّي أُبْدِعَ بِي، فَاحْمِلْنِي، قَالَ: مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكَ عَلَيْهِ، وَلَكِنْ ائْتِ فُلَانًا، فَأَتَاهُ، فَحَمَلَهُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ، فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ" ، قَالَ مُحَمَّدٌ: فَإِنَّهُ قَدْ بُدِعَ بِي.
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا سامان سفر اور سواری ختم ہو گئی ہے لہٰذا مجھے کوئی سواری دے دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تو میرے پاس کوئی جانور نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر دوں، البتہ فلاں شخص کے پاس چلے جاؤ، وہ اس کے پاس چلا گیا اور اس نے سواری دے دی، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے، اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجر و ثواب ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1893
حدیث نمبر: 17085
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن ابي مسعود ، عن رجل من الانصار يكنى ابا شعيب ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعرفت في وجهه الجوع، فاتيت غلاما لي قصابا، فامرته ان يجعل لنا طعاما لخمسة رجال، قال: ثم دعوت رسول الله صلى الله عليه وسلم خامس خمسة، وتبعهم رجل، فلما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم الباب، قال: " هذا قد تبعنا، إن شئت ان تاذن له وإلا رجع" فاذن له ..حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ يُكَنَّى أَبَا شُعَيْبٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ، فَأَتَيْتُ غُلَامًا لِي قَصَّابًا، فَأَمَرْتُهُ أَنْ يَجْعَلَ لَنَا طَعَامًا لِخَمْسَةِ رِجَالٍ، قَالَ: ثُمَّ دَعَوْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، وَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَابَ، قَالَ: " هَذَا قَدْ تَبِعَنَا، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ وَإِلَّا رَجَعَ" فَأَذِنَ لَهُ ..
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار میں ایک آدمی تھا جس کا نام ابوشعیب تھا، اس کا ایک غلام قصائی تھا، اس نے اپنے غلام سے کہا کہ کسی دن کھانا پکاؤ تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کروں جو کہ پانچ میں سے پانچویں آدمی ہوں گے، چنانچہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک آدمی زائد آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے گھر پہنچ کر فرمایا کہ یہ ہمارے ساتھ آ گیا ہے، کیا تم اسے بھی اجازت دیتے ہو؟ اس نے اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2036
حدیث نمبر: 17086
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني ابدع بي اي انقطع بي فاحملني، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي أُبْدِعَ بِي أَيْ انْقَطَعَ بِي فَاحْمِلْنِي، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1893
حدیث نمبر: 17087
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: بينا انا اضرب غلاما لي إذ سمعت صوتا من ورائي:" اعلم ابا مسعود" ثلاثا، فالتفت، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " والله لله اقدر عليك منك على هذا"، قال: فحلفت ان لا اضرب مملوكا ابدا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَضْرِبُ غُلَامًا لِي إِذْ سَمِعْتُ صَوْتًا مِنْ وَرَائِي:" اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ" ثَلَاثًا، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَى هَذَا"، قَالَ: فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَضْرِبَ مَمْلُوكًا أَبَدًا .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ پیچھے سے ایک آواز تین مرتبہ سنائی دی، اے ابومسعود! یاد رکھو! میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو، اللّٰہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے، اسی وقت میں نے قسم کھائی کہ آئندہ کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1659
حدیث نمبر: 17088
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن ابي مسعود قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، وعن مهر البغي، وعن حلوان الكاهن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَعَنْ مَهْرِ الْبَغِيِّ، وَعَنْ حُلْوَانِ الْكَاهِنِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کی کمائی، اور کاہنوں کی مٹھائی کھانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2237، م: 1567
حدیث نمبر: 17089
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، قال: كنا مع عمر بن عبد العزيز، فاخر صلاة العصر مرة، فقال له عروة بن الزبير : حدثني بشير بن ابي مسعود الانصاري ، ان المغيرة بن شعبة اخر الصلاة مرة يعني العصر، فقال له ابو مسعود : اما والله يا مغيرة لقد علمت ان جبريل عليه السلام نزل فصلى، وصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصلى الناس معه، ثم نزل فصلى، رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصلى الناس معه، حتى عد خمس صلوات ، فقال له عمر: انظر ما تقول يا عروة او إن جبريل هو سن الصلاة؟ قال عروة: كذلك حدثني بشير بن ابي مسعود فما زال عمر يتعلم وقت الصلاة بعلامة حتى فارق الدنيا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَأَخَّرَ صَلَاةَ الْعَصْرِ مَرَّةً، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ مَرَّةً يَعْنِي الْعَصْرَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مَسْعُودٍ : أَمَا وَاللَّهِ يَا مُغِيرَةُ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فَصَلَّى، وَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ، حَتَّى عَدَّ خَمْسَ صَلَوَاتٍ ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: انْظُرْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ سَنَّ الصَّلَاةَ؟ قَالَ عُرْوَةُ: كَذَلِكَ حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ فَمَا زَالَ عُمَرُ يَتَعَلَّمُ وَقْتَ الصَّلَاةِ بِعَلَامَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا.
امام زہری فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے، انہوں نے عصر کی نماز موخر کر دی، تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: مجھ سے بشیر بن ابی مسعود انصاری نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی نماز عصر میں تاخیر کر دی تھی، تو سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا: بخدا! مغیرہ! آپ یہ بات جانتے ہیں کہ ایک مرتبہ جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی اس وقت نماز پڑھی، اسی طرح پانچوں نماز کے وقت وہ آئے اور وقت مقرر کیا۔ یہ حدیث سن کر عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا: عروہ! اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو، کیا جبریل علیہ السلام نے نماز کا وقت متعین کیا تھا؟ عروہ رحمہ اللہ نے فرمایا: جی ہاں! بشیر بن ابی مسعود نے مجھ سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے، اس کے بعد عمر بن عبدالعزیز دنیا سے رخصت ہونے تک نماز کے وقت کی تعیین علامت سے کر لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3221، م: 610
حدیث نمبر: 17090
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستحي، فاصنع ما شئت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ، فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3484
حدیث نمبر: 17091
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . ح وحجاج ، قال: انبانا شعبة ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: كنت احدث، عن ابي مسعود حديثا، فلقيته وهو يطوف بالبيت، فسالته، فحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من قرا الآيتين الآخرتين من سورة البقرة في ليلة كفتاه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كُنْتُ أُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ حَدِيثًا، فَلَقِيتُهُ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُهُ، فَحَدَّثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ الْآخِرَتَيْنِ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رات کے وقت سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5009، م: 807
حدیث نمبر: 17092
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل بن رجاء ، قال: سمعت اوس بن ضمعج ، يقول: سمعت ابا مسعود ، يقول: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله تعالى واقدمهم قراءة، فإن كانت قراءتهم سواء، فليؤمهم اقدمهم هجرة، فإن كانوا في الهجرة سواء، فليؤمهم اكبرهم سنا، ولا يؤمن الرجل في اهله ولا في سلطانه، ولا يجلس على تكرمته في بيته إلا ان ياذن له او بإذنه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً، فَإِنْ كَانَتْ قِرَاءَتُهُمْ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً، فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا يُؤَمَّنَّ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ وَلَا فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ أَوْ بِإِذْنِهِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القرأت ہو، اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے، اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکو مت میں کوئی دوسرا امامت نہ کرائے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے، دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 673
حدیث نمبر: 17093
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن ابي مسعود ، ان رجلا من قومه يقال له: ابو شعيب صنع طعاما، فارسل إلى النبي صلى الله عليه وسلم: ائتني انت وخمسة معك، قال: فبعث إليه ان: " ائذن لي في السادس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ يُقَالُ لَهُ: أَبُو شُعَيْبٍ صَنَعَ طَعَامًا، فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ائْتِنِي أَنْتَ وَخَمْسَةٌ مَعَكَ، قَالَ: فَبَعَثَ إِلَيْهِ أَنْ: " ائْذَنْ لِي فِي السَّادِسِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار میں ایک آدمی تھا، جس کا نام ابوشعیب تھا، اس نے ایک دن کھانا پکایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا کہ آپ اپنے ساتھ پانچ آدمیوں کو لے کر تشریف لائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھٹے کی بھی اجازت دے دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2036
حدیث نمبر: 17094
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود ، ان رجلا تصدق بناقة مخطومة في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لتاتين يوم القيامة بسبع مئة ناقة مخطومة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا تَصَدَّقَ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَتَأْتِيَنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِسَبْعِ مِئَةِ نَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے راہِ خدا میں ایک اونٹنی صدقہ کر دی جس کی ناک میں نکیل بھی پڑی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن یہ سات سو اونٹنیاں لے کر آئے گی جن کی ناک میں نکیل پڑی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1892
حدیث نمبر: 17095
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن ، عن علقمة ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من قرا الآيتين من البقرة في ليلة كفتاه" ، قال عبد الرحمن: فلقيت ابا مسعود، فحدثني به.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ" ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَلَقِيتُ أَبَا مَسْعُودٍ، فَحَدَّثَنِي بِهِ.
سیدنا ابومسعود رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رات کے وقت سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5008، م: 808
حدیث نمبر: 17096
Save to word اعراب
حدثنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قرا الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة، كفتاه" .حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ، كَفَتَاهُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رات کے وقت سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہو جائیں گی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5009، م: 807
حدیث نمبر: 17097
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن إسماعيل بن رجاء ، عن اوس بن ضمعج ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله تعالى، فإن كانوا في القراءة سواء فاعلمهم بالسنة، فإن كانوا في السنة سواء فاقدمهم هجرة، فإن كانوا في الهجرة سواء فاكبرهم سنا، ولا يؤمن رجل في سلطانه ولا يجلس على تكرمته إلا ان ياذن" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَؤُمَّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ، فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا يُؤَمَّنَّ رَجُلٌ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری اور سب سے قدیم القرأت ہو، اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امام نہ کر آئے، اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 673
حدیث نمبر: 17098
Save to word اعراب
حدثنا روح ، قال: حدثنا شعبة ، والثوري ، قالا: حدثنا منصور ، عن ربعي بن حراش ، قال: سمعت ابا مسعود عقبة بن عمرو البدري ، يقول: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستح فاصنع ما شئت" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَالثَّوْرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنَ عَمْرٍو الْبَدْرِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3484
حدیث نمبر: 17099
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثني إسماعيل بن رجاء . ح وإسماعيل يعني ابن علية ، قال: اخبرنا شعبة عن إسماعيل بن رجاء ، عن اوس بن ضمعج ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله واقدمهم قراءة، فإن كانوا في القراءة سواء فاقدمهم هجرة، فإن كانوا في الهجرة سواء فاكبرهم سنا، ولا يؤمن الرجل في سلطانه" ، قال إسماعيل:" ولا في اهله ولا يجلس على تكرمته"، قال إسماعيل:" في بيته إلا بإذنه او ياذن لك".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ . ح وَإِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ وَأَقْدَمُهُمْ قِرَاءَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا يُؤَمَّنَّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ" ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ:" وَلَا فِي أَهْلِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ"، قَالَ إِسْمَاعِيلُ:" فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ أَوْ يَأْذَنَ لَكَ".
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری ہو اور سب سے قدیم القرأت ہو، اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے، کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امام نہ کرائے اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الا یہ کہ وہ اجازت دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17100
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الاعمش ، ومنصور ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم..حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رات کے وقت سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17100M
Save to word اعراب
ح ووكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عقبة بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من قرا الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة، كفتاه" .ح وَوَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ، كَفَتَاهُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رات کے وقت سورہ بقرہ کی دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لیے کافی ہو جائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17101
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، ويزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل ، عن قيس ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد قال يزيد ولا لحياته، ولكنهما آيتان من آيات الله تعالى، فإذا رايتموهما فصلوا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ قَالَ يَزِيدُ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَعَالَى، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شمس و قمر کسی کی موت (و حیات) کی وجہ سے نہیں گہناتے، یہ دونوں تو اللہ کی نشانیاں ہیں، اس لئے جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 91
حدیث نمبر: 17102
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، وابو معاوية ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن عمارة ابن عمير التيمي ، عن ابي معمر عبد الله بن سخبرة الازدي ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح مناكبنا في الصلاة، قال وكيع ويقول: " استووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليليني منكم اولو الاحلام والنهى، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم قال ابو مسعود فانتم اليوم اشد اختلافا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ ابْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَخْبَرَةَ الْأَزْدِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ، قَالَ وَكِيعٌ وَيَقُولُ: " اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرماتے: صفیں سیدھی کر لو، اور آگے پیچھے نہ ہو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہو جائے گا، تم میں سے جو عقلمند اور دانشور ہیں، وہ میرے قریب رہا کریں، پھر درجہ بدرجہ صف بندی کیا کرو، سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کر کے فرمایا کہ آج تم انتہائی شدید اختلافات میں پڑے ہوئے ہو (جس کی وجہ ظاہر ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 432
حدیث نمبر: 17103
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش . ح وابن نمير ، قال: حدثنا الاعمش . ح وابن ابي زائدة ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي معمر ، عن ابي مسعود قال ابن ابي زائدة: الانصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تجزئ صلاة لاحد لا يقيم فيها ظهره في الركوع، والسجود" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وَابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ: الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لِأَحَدٍ لَا يُقِيمُ فِيهَا ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ، وَالسُّجُودِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو رکوع سجدے میں اپنی پشت کو سیدھا نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17104
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت سليمان ، قال: سمعت عمارة بن عمير ، مثله..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ ، مِثْلَهُ..
گزشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17105
Save to word اعراب
حدثنا وكيع، عن سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، نحوه.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، نَحَوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17106
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي قيس ، عن عمرو بن ميمون ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قل هو الله احد تعدل ثلث القرآن" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سورۃ اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد خالف أبو قيس فى هذا الإسناد أبا إسحاق السبيعي
حدیث نمبر: 17107
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستحي، فافعل ما شئت" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ، فَافْعَلْ مَا شِئْتَ" ..
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے، اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم و حیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3484
حدیث نمبر: 17108
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3484
حدیث نمبر: 17109
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن هو ابن مهدي ، عن سفيان ، عن ابي قيس ، عن عمرو بن ميمون ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ايعجز احدكم ان يقرا ثلث القرآن في ليلة: الله الواحد الصمد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيَعْجَزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ: اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ سکے، سورۃ الاخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، أبو قيس خالف فى هذا الإسناد أبا إسحاق السبيعي
حدیث نمبر: 17110
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال: سمعت عبد الله بن يزيد الانصاري يحدث، عن ابي مسعود قال بهز: البدري: عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن المسلم إذا انفق على اهله نفقة وهو يحتسبها كانت له صدقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ بَهْزٌ: الْبَدْرِيِّ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَنْفَقَ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةً وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً" .
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پر کچھ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت کرتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 55 ، م: 1002

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.