مسنَد الشَّامِیِّینَ 604. حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مغرب اور فجر کی نماز پڑھنے کے بعد اپنے پاؤں جائے نماز سے پھیرنے سے پہلے یہ کلمات دس مرتبہ کہہ لے، لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد، بیدہ الخیر، یحییٰ ویمیت، وہو علی کل شیء قدیر، تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس گناہ معاف ہوں گے، دس درجات بلند ہوں گے اور یہ کلمات اس کے لئے ہر ناپسندیدہ چیز اور شیطان مردود سے حفاظت کا ذریعہ بن جائیں گے، شرک کے علاوہ کوئی گناہ اسے گھیر نہیں سکے گا اور وہ تمام لوگوں میں سب سے افضل عمل والا شمار ہوگا، الاّ یہ کہ کوئی شخص اس سے زیادہ مرتبہ یہ کلمات کہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإرساله ، ولضعف شهر بن حوشب، وقد اضطرب فى إسناده ومتنه
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے عتل زنیم (جو سورت ن والقلم میں آیا ہے) کا معنی پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد وہ مضبوط جسم والا، صحت مند اور خوب کھانے پینے والا ہے جس کے پاس کھانے پینے کا سامان خوب ہو، جو لوگوں پر بہت ظلم کرتا ہو اور خوب کشادہ پیٹ والا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب، ورواية عبدالرحمن ابن غنم عن النبى صلى الله عليه وسلم مرسلة
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بنی اسرائیل کا ایک گروہ ہلاک ہوگیا تھا، لیکن اس کے ہلاک ہونے کا مقام کسی کو معلوم نہیں ہے، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ یہ گوہ نہ ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب، ولارساله
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت میں کوئی متکبر بد اخلاق اور عتل زنیم داخل نہ ہوگا۔
فائدہ: عتل زنیم کی وضاحت عنقریب حدیث ١٨٥٤ میں گذری ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب، ورواية عبدالرحمن بن غنم عن النبى صلى الله عليه وسلم مرسلة
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا اگر آپ دونوں کسی مشورے پر متفق ہوجائیں تو میں آپ کی مخالفت نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب، وحديث عبدالرحمن بن غنم عن النبى صلى الله عليه وسلم مرسل
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک داری آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہر سال شراب کی ایک مشک بطور ہدیہ کے بھیجا کرتا تھا، جس سال شراب حرام ہوئی، وہ اس سال بھی ایک مشک لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو مسکرا کر فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے پیچھے شراب حرام ہوگئی ہے؟ اس نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اسے بیچ کر اس کی قیمت سے فائدہ اٹھالوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اللہ کی لعنت ہو یہودیوں پر جب گائے اور بکری کی چربی کو ان پر حرام قرار دیا گیا تو انہوں نے اسے پگھلا کر اسے ثمن بنا لیا اور وہ اس کے ذریعے کھانے کی چیزیں بیچنے خریدنے لگے، پھر تین مرتبہ فرمایا یاد رکھو شراب اور اس کی قیمت حرام ہے۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله:أن الداري كان يهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم رواية خمر فهي منكرة، وهذا إسناد ضعيف، رواية عبدالرحمن بن غنم عن النبى صلى الله عليه وسلم مرسلة، و شهر بن حوشب ضعيف
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص چمکدار سونے کا زیور خود پہنتا ہے یا اسے کوئی پہناتا ہے اسے قیامت کے دن اس کے ذریعے داغا جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حديث عبدالرحمن بن غنم عن النبى صلى الله عليه وسلم مرسل، وشهر بن حوشب ضعيف
حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ کے بہترین بندے وہ لوگ ہوتے ہیں کہ انہیں دیکھ کر اللہ یاد آجائے اور اللہ کے بدترین بندے وہ ہوتے ہیں جو چغل خوری کرتے ہیں، دوستوں کے درمیان تفریق پیدا کرتے ہیں، باغی، بیزار اور متعنت ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف، حديث عبدالرحمن بن غنم عن النبى صلى الله عليه وسلم مرسل، وشهر بن حوشب ضعيف
|