مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
457. حَدِیثَ وَاثِلَةَ بنِ الاَسقَعِ
حدیث نمبر: 16978Q
Save to word اعراب
معاد ايضا في المكيين والمدنيين إلا احاديث منها قد اثبتها هاهنا وباقيها في المكيين والمدنيينمُعَادٌ أَيْضًا فِي الْمَكِّيِّينَ وَالْمَدَنِيِّينَ إِلَّا أَحَادِيثَ مِنْهَا قَدْ أَثْبَتُّهَا هَاهُنَا وَبَاقِيهَا فِي الْمَكِّيِّينَ وَالْمَدَنِيِّينَ
حدیث نمبر: 16978
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، قال: سمعت الاوزاعي ، قال: حدثني ربيعة بن يزيد ، قال: سمعت واثلة بن الاسقع ، يقول: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اتزعمون اني آخركم وفاة، الا إني من اولكم وفاة، وتتبعوني افنادا، يهلك بعضكم بعضا" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَوْزَاعِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، يَقُولُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَتَزْعُمُونَ أَنِّي آخِرِكُمْ وَفَاةً، أَلَا إِنِّي مِنْ أَوَّلِكُمْ وَفَاةً، وَتَتْبَعُونِي أَفْنَادًا، يُهْلِكُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا"
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی علیہ السلام ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں تم سب سے آخر میں وفات پاؤں گا؟ یاد رکھو! میں تم سب سے پہلے وفات پا جاؤں گا، اور میرے بعد تم پر ایسے مصائب آئیں گے کہ تم خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16979
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا هشام بن الغاز ، قال: حدثني ابو النضر ، قال: دعاني واثلة بن الاسقع ، وقد ذهب بصره، فقال: يا حيان، قدني إلى يزيد بن الاسود الجرشي، فذكر الحديث، فقال: ابشر، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول عن الله عز وجل: " انا عند ظن عبدي بي، فليظن بي ما شاء" حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: دَعَانِي وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ ، وَقَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ، فَقَالَ: يَا حَيَّان، قُدْنِي إِلَى يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ الْجُرَشِيِّ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: أَبْشِرْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، فَلْيَظُنَّ بِي مَا شَاءَ"
حیان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ نے مجھے بلایا اور فرمایا: اے حیان! مجھے ابو الاسود جرشی کے پاس لے چلو۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور انہوں نے فرمایا: پھر خوش ہو جاؤ کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں جو وہ میرے متعلق رکھتا ہے، اب جو چاہے میرے ساتھ جیسا مرضی گمان رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16980
Save to word اعراب
حدثنا عصام بن خالد ، وابو المغيرة ، قالا: حدثنا حريز بن عثمان ، قال: سمعت عبد الواحد بن عبد الله النصري ، قال: سمعت واثلة بن الاسقع ، يقول: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " إن من اعظم الفرى ان يدعى الرجل إلى غير ابيه، او يري عينيه في المنام ما لم تريا، او يقول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يقل" حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، وَأَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَاحِدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، يَقُولُ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ أَعْظَمِ الْفِرَى أَنْ يَدَّعِى الرَّجُلُ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ يُرِيَ عَيْنَيْهِ فِي الْمَنَامِ مَا لَمْ تَرَيَا، أَوْ يَقُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ"
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے زیادہ عظیم بہتان تین باتیں ہیں۔، ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے خواب میں اس طرح دیکھا ہے، حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو، دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے اور تیسرا یہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر بن رؤبة
حدیث نمبر: 16981
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، قال: حدثنا محمد بن حرب الخولاني ، قال: حدثني عمر بن رؤبة ، قال: سمعت عبد الواحد النصري ، يقول: سمعت واثلة بن الاسقع ، يذكر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " المراة تحوز ثلاثة مواريث: عتيقها، ولقيطها، والولد الذي لاعنت عليه" حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْخَوْلَانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَاحِدِ النَّصْرِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، يَذْكُرُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَرْأَةُ تَحُوزُ ثَلَاثَةَ مَوَارِيثَ: عَتِيقَهَا، وَلَقِيطَهَا، وَالْوَلَدَ الَّذِي لَاعَنَتْ عَلَيْهِ"
حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت تین طرح کی میراث حاصل کرتی ہے، ایک اپنے آزاد کردہ غلام کی، ایک گرے پڑے بچے کی، اور ایک اس بچے کی جس کی خاطر اس نے لعان کیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16982
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ابو داود الطيالسي ، قال: اخبرنا عمران القطان ، عن قتادة ، عن ابي المليح الهذلي ، عن واثلة بن الاسقع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اعطيت مكان التوراة السبع، واعطيت مكان الزبور المئين، واعطيت مكان الإنجيل المثاني، وفضلت بالمفصل" حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُعْطِيتُ مَكَانَ التَّوْرَاةِ السَّبْعَ، وَأُعْطِيتُ مَكَانَ الزَّبُورِ الْمَئِينَ، وَأُعْطِيتُ مَكَانَ الْإِنْجِيلِ الْمَثَانِيَ، وَفُضِّلْتُ بِالْمُفَصَّلِ"
حضرت واثلہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے عظیم بہتان تین باتیں ہیں، ایک تو یہ کہ آدمی اپنی آنکھوں پر بہتان باندھے اور کہے کہ میں نے خواب اس طرح دیکھا ہے، حالانکہ اس نے دیکھا نہ ہو، دوسرا یہ کہ آدمی اپنے والدین پر بہتان باندھے اور اپنے آپ کو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے، اور تیسرا یہ کہ کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے مجھ سے کوئی بات سنی ہے حالانکہ اس نے مجھ سے وہ بات نہ سنی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، النضر بن عبدالرحمن مجهول
حدیث نمبر: 16983
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، قال: حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، قال: حدثني محمد بن عجلان ، قال: سمعت النضر بن عبد الرحمن بن عبد الله ، يقول: سمعت واثلة بن الاسقع ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعظم الفرى من يقولني ما لم اقل، ومن ارى عينيه في المنام ما لم تر، ومن ادعى إلى غير ابيه" حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْظَمُ الْفِرَى مَنْ يُقَوِّلُنِي مَا لَمْ أَقُلْ، وَمَنْ أَرَى عَيْنَيْهِ فِي الْمَنَامِ مَا لَمْ تَرَ، وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ"
ابوسعد رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ دمشق کی مسجد میں حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھنے کے دوران دیکھا کہ انہوں نے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک پھینکا اور اپنے پاؤں سے اسے مسل دیا، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، پھر بھی آپ مسجد میں تھوک پھینکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف، تفرد به عمران القطان، وهو ممن لا يحتمل تفرده
حدیث نمبر: 16984
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا عمران ابو العوام ، عن قتادة ، عن ابي المليح ، عن واثلة بن الاسقع ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " انزلت صحف إبراهيم عليه السلام في اول ليلة من رمضان، وانزلت التوراة لست مضين من رمضان، الإنجيل لثلاث عشرة خلت من رمضان، وانزل الفرقان لاربع وعشرين خلت من رمضان" حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُنْزِلَتْ صُحُفُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَتْ التَّوْرَاةُ لِسِتٍّ مَضَيْنَ مِنْ رَمَضَانَ، الْإِنْجِيلُ لِثَلَاثَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ، وَأُنْزِلَ الْفُرْقَانُ لِأَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ"
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صحیفے رمضان کی پہلی رات میں نازل ہوئے تھے، تورات ماہ رمضان کی چھ تاریخ کو، انجیل تیرہ تاریخ کو، اور قرآن ماہ رمضان کی چوبیسویں کو نازل ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال الغريف بن عياش
حدیث نمبر: 16985
Save to word اعراب
حدثنا عارم بن الفضل ، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن إبراهيم بن ابي عبلة ، عن الغريف بن عياش ، عن واثلة بن الاسقع ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم نفر من بني سليم، فقالوا: إن صاحبا لنا اوجب، قال: " فليعتق رقبة يفدي الله بكل عضو منها عضوا منه من النار" حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ ، عَنِ الْغَرِيفِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، فَقَالُوا: إِنَّ صَاحِبًا لَنَا أَوْجَبَ، قَالَ: " فَلْيُعْتِقْ رَقَبَةً يَفْدِي اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ"
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو سلیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے اوپر کسی شخص کو قتل کر کے جہنم کی آگ کو واجب کر لیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ایک غلام آزاد کرنا چاہیے , تاکہ اللہ تعالیٰ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے میں اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2276
حدیث نمبر: 16986
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا الاوزاعي ، قال: حدثني ابو عمار شداد ، عن واثلة بن الاسقع ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله اصطفى كنانة من بني إسماعيل، واصطفى من بني كنانة قريشا، واصطفى من قريش بني هاشم، واصطفاني من بني هاشم" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ شَدَّادٌ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ بَنِي إِسْمَاعِيلَ، وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ"
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بنی اسماعیل میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا، پھر بنو کنانہ میں سے قریش کو منتخب فرمایا، پھر قریش میں سے بنو ہاشم کو منتخب فرمایا اور بنو ہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2279 دون قوله: اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل، فقد تفرد محمد ابن مصعب، وهو ضعيف يعتبر به فى المتابعات والشواهد، ولم يتابع فى هذه اللفظة
حدیث نمبر: 16987
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن شداد ابي عمار ، عن واثلة بن الاسقع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل، واصطفى من بني إسماعيل كنانة، واصطفى من بني كنانة قريشا، واصطفى من قريش بني هاشم، واصطفاني من بني هاشم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيلَ، وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي إِسْمَاعِيلَ كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ"
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو منتخب کیا، پھر بنی اسماعیل میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا، پھر بنو کنانہ میں سے قریش کو منتخب فرمایا، پھر قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب فرمایا اور بنو ہاشم سے مجھے منتخب فرمایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن مصعب حسن الحديث فى المتابعات، وقد توبع
حدیث نمبر: 16988
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن شداد ابي عمار ، قال: دخلت على واثلة بن الاسقع وعنده قوم، فذكروا عليا، فلما قاموا، قال لي: الا اخبرك بما رايت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلت: بلى، قال: اتيت فاطمة رضي الله تعالى عنها اسالها عن علي، قالت: توجه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجلست انتظره حتى جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه علي، وحسن، وحسين رضي الله تعالى عنهم، آخذ كل واحد منهما بيده، حتى دخل فادنى عليا، وفاطمة، فاجلسهما بين يديه، واجلس حسنا، وحسينا كل واحد منهما على فخذه، ثم لف عليهم ثوبه او قال:" كساء، ثم تلا هذه الآية: إنما يريد الله ليذهب عنكم الرجس اهل البيت ويطهركم تطهيرا سورة الاحزاب آية 33، وقال: " اللهم هؤلاء اهل بيتي، واهل بيتي احق" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ وَعِنْدَهُ قَوْمٌ، فَذَكَرُوا عَلِيًّا، فَلَمَّا قَامُوا، قَالَ لِي: أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا رَأَيْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَتَيْتُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا أَسْأَلُهَا عَنْ عَلِيٍّ، قَالَتْ: تَوَجَّهَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّى جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ، وَحَسَنٌ، وَحُسَيْنٌ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ، آخِذٌ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِيَدِهِ، حَتَّى دَخَلَ فَأَدْنَى عَلِيًّا، وَفَاطِمَةَ، فَأَجْلَسَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَجْلَسَ حَسَنًا، وَحُسَيْنًا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ لَفَّ عَلَيْهِمْ ثَوْبَهُ أَوْ قَالَ:" كِسَاءً، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا سورة الأحزاب آية 33، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، وَأَهْلُ بَيْتِي أَحَقُّ"
شداد کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، ان کے پاس کچھ لوگ تھے، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کرنے لگے، جب وہ اٹھ گئے تو حضرت واثلہ رضی اللہ نے مجھ سے فرمایا کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو میں نے نبی علیہ السلام سے دیکھی ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ وہ کہنے لگے ایک مرتبہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے پوچھنے کے لیے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، انہوں نے بتایا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے ہیں، میں بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے لگا، اتنی دیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، ہمرا ہی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ، حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ تھے اور وہ سب اس طرح آ رہے تھے کہ ہر ایک نے دوسرے کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو قریب بلا کر بٹھایا اور حسن اور حسین رضی اللہ عنہما دونوں کو اپنی رانوں پہ پر بٹھا لیا، پھر ان سب کو ایک چادر اوڑھا کر یہ آیت تلاوت فرمائی، اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے اہل بیت! تم سے گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاکیزگی عطا کر دے، اور فرمایا: اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں اور میرے اہل بیت کا حق زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، عباد بن كثير متابع
حدیث نمبر: 16989
Save to word اعراب
حدثنا زياد بن الربيع ، قال: حدثنا عباد بن كثير الشامي ، من اهل فلسطين، عن امراة منهم يقال لها: فسيلة ، انها قالت: سمعت ابي يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، امن العصبية ان يحب الرجل قومه؟ قال:" لا، ولكن من العصبية ان ينصر الرجل قومه على الظلم" ، قال ابو عبد الرحمن: سمعت من يذكر من اهل العلم ان اباها يعني فسيلة واثلة بن الاسقع، ورايت ابي جعل هذا الحديث في آخر احاديث واثلة، فظننت انه الحقه في حديث واثلة في الاصلحَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ الرَّبِيعِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ الشَّامِيُّ ، مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا: فَسِيلَةُ ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُحِبَّ الرَّجُلُ قَوْمَهُ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ مِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يَنْصُرَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ مَنْ يَذْكُرُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ أَبَاهَا يَعْنِي فَسِيلَةَ وَاثِلَةُ بْنُ الْأَسْقَعِ، وَرَأَيْتُ أَبِي جَعَلَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي آخِرِ أَحَادِيثِ وَاثِلَةَ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ أَلْحَقَهُ فِي حَدِيثِ وَاثِلَةَ فِي الأَصَلِ
فسیلہ نامی خاتون اپنے والد سے نقل کرتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہ بات بھی عصبیت میں شامل ہے کہ انسان اپنی قوم سے محبت کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، عصبیت یہ ہے کہ انسان ظلم کے کام پر اپنی قوم کی مدد کرے۔ امام احمد رحمہ اللہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ میں نے اہل علم سے سنا ہے کہ فسیلہ کے والد حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ تھے پھر والد صاحب نے بھی یہ حدیث حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کی مرویات کے آخر میں ذکر کی ہے اس لیے میرا خیال ہے کہ یہ حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ ہی کی حدیث ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين أبى مرزوق ورويفع

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.