مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
461. حَدِیث عقبَةَ بنِ مَالِك
حدیث نمبر: 17007
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا سليمان بن المغيرة القيسي ، قال: حدثنا حميد بن هلال ، قال: حدثني بشر بن عاصم الليثي ، عن عقبة بن مالك وكان من رهطه، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية، فسلحت رجلا سيفا، قال: فلما رجع، قال: ما رايت مثل ما لامنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اعجزتم إذ بعثت رجلا، فلم يمض لامري ان تجعلوا مكانه من يمضي لامري؟! .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ الْقَيْسِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَشْرُ بْنُ عَاصِمٍ اللَّيْثِيُّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ مِنْ رَهْطِهِ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، فَسَلَّحْتُ رَجُلًا سَيْفًا، قَالَ: فَلَمَّا رَجَعَ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ مِثْلَ مَا لَامَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَعَجَزْتُمْ إِذْ بَعَثْتُ رَجُلًا، فَلَمْ يَمْضِ لِأَمْرِي أَنْ تَجْعَلُوا مَكَانَهُ مَنْ يَمْضِي لِأَمْرِي؟! .
حضرت عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کا ایک دستہ روانہ فرمایا، میں نے اس میں ایک آدمی کو تلوار دی، جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا کہ میں نے ملامت کرنے کا ایسا عمدہ انداز نہیں دیکھا جیسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار کیا اور فرمایا کیا تم اس بات سے بھی عاجز ہو گئے تھے کہ اگر کوئی شخص میرا کام نہیں کر سکا تو تم کسی دوسرے کو مقرر کر دیتے جو اس کام کو پورا کر دیتا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، إن كان بشر بن عاصم هو الذي وثقه النسائي
حدیث نمبر: 17008
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، قال: حدثنا سليمان ، عن حميد بن هلال ، عن بشر بن عاصم ، قال: حدثنا عقبة بن مالك الليثي ، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، إذ قال القائل: يا رسول الله، والله ما قال الذي قال إلا تعوذا من القتل، فذكر قصته، فاقبل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم تعرف المساءة في وجهه، ثم قال: " إن الله عز وجل ابى علي من قتل مؤمنا"، قالها ثلاث مرات .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مَالِكٍ اللَّيْثِيُّ ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، إِذْ قَالَ الْقَائِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا قَالَ الَّذِي قَالَ إِلَّا تَعَوُّذًا مِنَ الْقَتْلِ، فَذَكَرَ قِصَّتَهُ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُعْرَفُ الْمَسَاءَةُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَبَى عَلَيَّ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا"، قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ .
حضرت عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ کسی شخص نے کہا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! اس نے یہ کلمہ صرف اپنی جان بچانے کے لئے پڑھا تھا، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کہ اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور پر اس وقت غم و غصے کے آثار تھے، اور تین مرتبہ فرمایا اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان کو قتل کرنے والے کے حق میں میری بات ماننے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، إن كان بشر بن عاصم هو الذى وثقه النسائي
حدیث نمبر: 17009
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن يونس بن عبيد ، عن حميد بن هلال ، قال: جمع بيني، وبين بشر بن عاصم رجل فحدثني، عن عقبة بن مالك ، ان سرية لرسول الله صلى الله عليه وسلم غشوا اهل ماء صبحا، فبرز رجل من اهل الماء، فحمل عليه رجل من المسلمين، فقال: إني مسلم فقتله، فلما قدموا اخبروا النبي صلى الله عليه وسلم بذلك، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد، فما بال المسلم يقتل الرجل وهو يقول إني مسلم"، فقال الرجل: إنما قالها متعوذا، فصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم وجهه، ومد يده اليمنى، فقال:" ابى الله علي من قتل مسلما" ثلاث مرات .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: جَمَعَ بَيْنِي، وَبَيْنَ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ رَجُلٌ فَحَدَّثَنِي، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ سَرِيَّةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَشُوا أَهْلَ مَاءٍ صُبْحًا، فَبَرَزَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَاءِ، فَحَمَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ فَقَتَلَهُ، فَلَمَّا قَدِمُوا أَخْبَرُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ الْمُسْلِمِ يَقْتُلُ الرَّجُلَ وَهُوَ يَقُولُ إِنِّي مُسْلِمٌ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّمَا قَالَهَا مُتَعَوِّذًا، فَصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجْهَهُ، وَمَدَّ يَدَهُ الْيُمْنَى، فَقَالَ:" أَبَى اللَّهُ عَلَيَّ مَنْ قَتَلَ مُسْلِمًا" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ .
حضرت عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ایک دستے نے صبح کے وقت ایک علاقے کے لوگوں پر حملہ کیا، وہ لوگ پانی کے قریب رہتے تھے، ان میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو ایک مسلمان نے اس پر حملہ کر دیا اور کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں لیکن اس کے باوجود اس نے اسے قتل کر دیا، واپسی پر جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے متعلق بتایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کی اور اما بعد کہہ کر فرمایا: یہ کیا بات ہے کہ ایک مسلمان دوسرے آدمی کو اسلام کا اقرار کرنے کے باوجود قتل کر دیتا ہے؟ اس شخص نے کہا: یا رسول اللہ! اس نے یہ کلمہ صرف اپنی جان بچانے کے لئے پڑھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا اور دائیں ہاتھ کو بلند کر کے تین مرتبہ فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان کو قتل کرنے والے کے حق میں میری بات ماننے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، إن كان بشر بن عاصم هو الذى وثقه النسائي

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.