حدثنا ابو النضر ، حدثنا الفرج ، حدثنا عبد الله بن عامر الاسلمي ، عن ابي علي المصري ، قال: سافرنا مع عقبة بن عامر الجهني ، فحضرتنا الصلاة، فاردنا ان يتقدمنا، قال: قلنا: انت من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تتقدمنا! قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ام قوما، فإن اتم فله التمام ولهم التمام، وإن لم يتم، فلهم التمام وعليه الإثم" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ الْأَسْلَمِيُّ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْمِصْرِيِّ ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، فَحَضَرَتْنَا الصَّلَاةُ، فَأَرَدْنَا أَنْ يَتَقَدَّمَنَا، قَالَ: قُلْنَا: أَنْتَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَتَقَدَّمُنَا! قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَمَّ قَوْمًا، فَإِنْ أَتَمَّ فَلَهُ التَّمَامُ وَلَهُمْ التَّمَامُ، وَإِنْ لَمْ يُتِمَّ، فَلَهُمْ التَّمَامُ وَعَلَيْهِ الْإِثْمُ" .
ابو علی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا آپ ہماری امامت کیجئے، انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے، بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرج بن فضالة، وعبدالله بن عامر