مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
605. حَدِيثُ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ الْأَسَدِيِّ نَزَلَ الرَّقَّةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17999
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية بن صالح ، عن ابي عبد الله السلمي ، قال: سمعت وابصة بن معبد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: جئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله عن البر والإثم، فقال:" جئت تسال عن البر والإثم". فقلت: والذي بعثك بالحق ما جئتك اسالك عن غيره. فقال: " البر: ما انشرح له صدرك، والإثم: ما حاك في صدرك وإن افتاك عنه الناس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللهِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَابِصَةَ بْنَ مَعْبَدٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ، فَقَالَ:" جِئْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ". فَقُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُكَ أَسْأَلُكَ عَنْ غَيْرِهِ. فَقَالَ: " الْبِرُّ: مَا انْشَرَحَ لَهُ صَدْرُكَ، وَالْإِثْمُ: مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَإِنْ أَفْتَاكَ عَنْهُ النَّاسُ" .
حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نیکی اور گناہ کے متعلق پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے پاس نیکی اور گناہ کے متعلق ہی پوچھنے کے لئے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں آپ سے اس کے علاوہ کچھ پوچھنے کے لئے آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیکی وہ ہوتی ہے جس پر تمہیں شرح صدر ہو اور گناہ وہ ہوتا ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اگرچہ لوگ تمہیں فتوی دیتے رہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو عبدالله السلمي مجهول، ولم يدرك وابصة، وإن كان أبو عبدالله: محمد بن سعيد الشامي فهو متهم بالوضع
حدیث نمبر: 18000
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت هلال بن يساف يحدث، عن عمرو بن راشد ، عن وابصة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا صلى وحده خلف الصف، فامره ان يعيد صلاته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يِسَافٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ وَابِصَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا صَلَّى وَحْدَهُ خَلْفَ الصَّفِّ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ صَلَاتَهُ" .
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عمرو بن راشد مجهول الحال، وهلال بن يساف لقي وابصة، ولذلك تحمل رواية هلال عن وابصة
حدیث نمبر: 18001
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن الزبير ابي عبد السلام ، عن ايوب بن عبد الله بن مكرز ، عن وابصة بن معبد، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اريد ان لا ادع شيئا من البر والإثم إلا سالته عنه، وإذا عنده جمع، فذهبت اتخطى الناس، فقالوا: إليك يا وابصة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، إليك يا وابصة. فقلت: انا وابصة، دعوني ادنو منه، فإنه من احب الناس إلي ان ادنو منه. فقال لي:" ادن يا وابصة، ادن يا وابصة". فدنوت منه حتى مست ركبتي ركبته، فقال:" يا وابصة، اخبرك ما جئت تسالني عنه، او تسالني؟" فقلت: يا رسول الله فاخبرني. قال:" جئت تسالني عن البر والإثم". قلت: نعم. فجمع اصابعه الثلاث، فجعل ينكت بها في صدري، ويقول:" يا وابصة استفت نفسك، البر: ما اطمان إليه القلب، واطمانت إليه النفس، والإثم: ما حاك في القلب وتردد في الصدر، وإن افتاك الناس وافتوك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الزُّبَيْرِ أَبِي عَبْدِ السَّلَامِ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِكْرَزٍ ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ لَا أَدَعَ شَيْئًا مِنَ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ إِلَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ، وَإِذَا عِنْدَهُ جَمْعٌ، فَذَهَبْتُ أَتَخَطَّى النَّاسَ، فَقَالُوا: إِلَيْكَ يَا وَابِصَةُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَيْكَ يَا وَابِصَةُ. فَقُلْتُ: أَنَا وَابِصَةُ، دَعُونِي أَدْنُو مِنْهُ، فَإِنَّهُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ أَنْ أَدْنُوَ مِنْهُ. فَقَالَ لِي:" ادْنُ يَا وَابِصَةُ، ادْنُ يَا وَابِصَةُ". فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى مَسَّتْ رُكْبَتِي رُكْبَتَهُ، فَقَالَ:" يَا وَابِصَةُ، أُخْبِرُكَ مَا جِئْتَ تَسْأَلُنِي عَنْهُ، أَوْ تَسْأَلُنِي؟" فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَخْبِرْنِي. قَالَ:" جِئْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ". قُلْتُ: نَعَمْ. فَجَمَعَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِهَا فِي صَدْرِي، وَيَقُولُ:" يَا وَابِصَةُ اسْتَفْتِ نَفْسَكَ، الْبِرُّ: مَا اطْمَأَنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ، وَاطْمَأَنَّتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ، وَالْإِثْمُ: مَا حَاكَ فِي الْقَلْبِ وَتَرَدَّدَ فِي الصَّدْرِ، وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ وَأَفْتَوْكَ" .
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرا ارادہ تھا کہ میں کوئی نیکی اور گناہ ایسا نہیں چھوڑوں گا جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں، جب میں وہاں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے لوگ موجود تھے، میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا آگے بڑھنے لگا، لوگ کہنے لگے وابصہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے ہٹو، میں نے کہا کہ میں وابصہ ہوں، مجھے ان کے قریب جانے دو، کیونکہ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے قریب ہونا پسند ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ سے فرمایا وابصہ! قریب آجاؤ، چنانچہ میں اتنا قریب ہوا کہ میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے سے لگنے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وابصہ تم مجھ سے کیا پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہی بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھ سے نیکی اور نگاہ کے متعلق پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیاں اکٹھی کیں اور ان سے میرے سینے کو کریدتے ہوئے فرمایا وابصہ! اپنے نفس سے فتوی لیا کرو، نیکی وہ ہوتی ہے جس میں دل مطمئن ہوتا ہے اور نفس کو سکون ملتا ہے اور گناہ وہ ہوتا ہے جو تمہارے دل میں کھٹکتا ہے اور دل میں تردد رہتا ہے، اگرچہ لوگ تمہیں فتوی دیتے رہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدًا، الزبير أبو عبدالسلام كذاب، ولم يسمع من أيوب بن عبدالله
حدیث نمبر: 18002
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن حصين ، عن هلال بن يساف ، عن زياد بن ابي الجعد ، قال: اقامني على وابصة بن معبد، فقال: حدثني هذا انه صلى خلف الصف وحده،" فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعيد صلاته" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، قَالَ: أَقَامَنِي عَلَى وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، فقال: حَدَّثَنِي هَذَا أَنَّه صَلَّى خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ،" فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ صَلَاتَهُ" .
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18003
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثني يزيد بن زياد بن ابي الجعد ، عن عمه عبيد بن ابي الجعد ، عن زياد بن ابي الجعد ، عن وابصة بن معبد ،" ان رجلا صلى خلف الصفوف وحده، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يعيد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ ،" أَنَّ رَجُلًا صَلَّى خَلْفَ الصُّفُوفِ وَحْدَهُ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ" .
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات لأجل زياد
حدیث نمبر: 18004
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شمر بن عطية ، عن هلال بن يساف ، عن وابصة بن معبد ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل صلى خلف الصفوف وحده، فقال: " يعيد الصلاة" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ صَلَّى خَلْفَ الصُّفُوفِ وَحْدَهُ، فَقَالَ: " يُعِيدُ الصَّلَاةَ" .
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18005
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا عمرو بن مرة ، عن هلال بن يساف ، عن عمرو بن راشد ، عن وابصة " ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يصلي في الصف وحده،" فامره ان يعيد الصلاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ وَابِصَةَ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي فِي الصَّفِّ وَحْدَهُ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ الصَّلَاةَ" .
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمرو بن راشد
حدیث نمبر: 18006
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا الزبير ابو عبد السلام ، عن ايوب بن عبد الله بن مكرز ، ولم يسمعه منه، قال: حدثني جلساؤه وقد رايته، عن وابصة الاسدي ، قال: عفان حدثني غير مرة ولم يقل: حدثني جلساؤه، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اريد ان لا ادع شيئا من البر والإثم إلا سالته عنه، وحوله عصابة من المسلمين يستفتونه، فجعلت اتخطاهم، فقالوا: إليك يا وابصة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. قلت: دعوني فادنو منه، فإنه احب الناس إلي ان ادنو منه. قال:" دعوا وابصة، ادن يا وابصة". مرتين او ثلاثا. قال: فدنوت منه حتى قعدت بين يديه، فقال:" يا وابصة اخبرك ام تسالني؟" قلت: لا بل اخبرني. فقال:" جئت تسالني عن البر والإثم". فقال: نعم. فجمع انامله فجعل ينكت بهن في صدري، ويقول:" يا وابصة، استفت قلبك واستفت نفسك". ثلاث مرات،" البر: ما اطمانت إليه النفس، والإثم: ما حاك في النفس وتردد في الصدر، وإن افتاك الناس وافتوك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا الزُّبَيْرُ أَبُو عَبْدِ السَّلَامِ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِكْرَزٍ ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُلَسَاؤُهُ وَقَدْ رَأَيْتُهُ، عَنْ وَابِصَةَ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: عَفَّانُ حَدَّثَنِي غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَمْ يَقُلْ: حَدَّثَنِي جُلَسَاؤُهُ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ لَا أَدَعَ شَيْئًا مِنَ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ إِلَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ، وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَسْتَفْتُونَهُ، فَجَعَلْتُ أَتَخَطَّاهُمْ، فَقَالُوا: إِلَيْكَ يَا وَابِصَةُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قُلْتُ: دَعُونِي فَأَدْنُوَ مِنْهُ، فَإِنَّهُ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ أَنْ أَدْنُوَ مِنْهُ. قَالَ:" دَعُوا وَابِصَةَ، ادْنُ يَا وَابِصَةُ". مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. قَالَ: فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ:" يَا وَابِصَةُ أُخْبِرُكَ أَمْ تَسْأَلُنِي؟" قُلْتُ: لَا بَلْ أَخْبِرْنِي. فَقَالَ:" جِئْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ". فَقَالَ: نَعَمْ. فَجَمَعَ أَنَامِلَهُ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِهِنَّ فِي صَدْرِي، وَيَقُولُ:" يَا وَابِصَةُ، اسْتَفْتِ قَلْبَكَ وَاسْتَفْتِ نَفْسَكَ". ثَلَاثَ مَرَّاتٍ،" الْبِرُّ: مَا اطْمَأَنَّتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ، وَالْإِثْمُ: مَا حَاكَ فِي النَّفْسِ وَتَرَدَّدَ فِي الصَّدْرِ، وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ وَأَفْتَوْكَ" .
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرا ارادہ تھا کہ میں کوئی نیکی اور گناہ ایسا نہیں چھوڑوں گا جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں، جب میں وہاں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے لوگ موجود تھے، میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا آگے بڑھنے لگا، لوگ کہنے لگے وابصہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے ہٹو، میں نے کہا کہ میں وابصہ ہوں، مجھے ان کے قریب جانے دو، کیونکہ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے قریب ہونا پسند ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ سے فرمایا وابصہ! قریب آجاؤ، چنانچہ میں اتنا قریب ہوا کہ میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے سے لگنے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وابصہ تم مجھ سے کیا پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہی بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھ سے نیکی اور نگاہ کے متعلق پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تین انگلیاں اکٹھی کیں اور ان سے میرے سینے کو کریدتے ہوئے فرمایا وابصہ! اپنے نفس سے فتوی لیا کرو، نیکی وہ ہوتی ہے جس میں دل مطمئن ہوتا ہے اور نفس کو سکون ملتا ہے اور گناہ وہ ہوتا ہے جو تمہارے دل میں کھٹکتے ہے اور دل میں تردد رہتا ہے، اگرچہ لوگ تمہیں فتوی دیتے رہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، الزبير أبو عبدالسلام كذاب، ولم يسمع من أيوب
حدیث نمبر: 18007
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حصين ، عن هلال بن يساف ، قال: اراني زياد بن ابي الجعد شيخا بالجزيرة يقال له: وابصة بن معبد ، قال: فاقامني عليه، وقال: هذا حدثني" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا صلى في الصف وحده فامره فاعاد الصلاة" . قال عبد الله بن احمد: وكان ابي يقول بهذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، قَالَ: أَرَانِي زِيَادُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ شَيْخًا بِالْجَزِيرَةِ يُقَالُ لَهُ: وَابِصَةُ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ: فَأَقَامَنِي عَلَيْهِ، وَقَالَ: هَذَا حَدَّثَنِي" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا صَلَّى فِي الصَّفِّ وَحْدَهُ فَأَمَرَهُ فَأَعَادَ الصَّلَاةَ" . قَالَ عبد الله بن أحمد: وَكَانَ أَبِي يَقُولُ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.