حدثنا يحيي بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن كعب بن علقمة ، حدثني مولى لعقبة بن عامر، قال: قلت لعقبة بن عامر: إن لنا جيرانا يشربون الخمر، قال: استر عليهم، قال: ما استر عليهم! اريد ان اذهب اجيء بالشرط عليهم، قال: فقال له عقبة : ويحك، مهلا عليهم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من راى عورة فسترها، كان كمن استحيا موءودة من قبرها" .حَدَّثَنَا يحيي بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، حَدَّثَنِي مَوْلًى لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: إِنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، قَالَ: اسْتُرْ عَلَيْهِمْ، قَالَ: مَا أَسْتُرُ عَلَيْهِمْ! أُرِيدُ أَنْ أَذْهَبَ أَجِيءَ بِالشُّرَطِ عَلَيْهِمْ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ عُقْبَةُ : وَيْحَكَ، مَهْلًا عَلَيْهِمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا، كَانَ كَمَنْ اسْتَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا" .
دخین جو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا کاتب تھا، سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمارے پڑوسی شراب پیتے ہیں، میں پولیس کو بلانے جا رہا ہوں تاکہ وہ آکر انہیں پکڑ لے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا نہ کرو، بلکہ انہیں سمجھاؤ اور ڈراؤ،۔ کاتب نے ایسا ہی کیا لیکن وہ باز نہ آئے، چنانچہ دخین دوبارہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئے اور اب تو میں پولیس کو بلا کر رہوں گا، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا افسوس! ایسا مت کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے، گویا وہ کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو بچا لیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، ولجهالة مولي عقبة بن عامر