مسنَد الشَّامِیِّینَ 458. حَدِیث روَیفِعِ بنِ ثَابِت الاَنصَارِیِّ
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حنین کو فتح کیا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کسی مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنے پانی سے دوسرے کا کھیت (بیوی کو) سیراب کرنے لگے، تقسیم سے قبل مال غنیمت کی خرید و فروخت نہ کی جائے، مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے کوئی ایسا کپڑا نہ پہنا جائے کہ جب پرانا ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے، اور مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے کسی سواری پہ سوار نہ ہوا جائے کہ جب وہ لاغر ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، ولجهالة حال وفاء الحضرمي
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درود بھیجے اور یوں کہے: اے اللہ قیامت کے دن اپنے یہاں انہیں باعزت مقام عطاء فرما، تو اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گی۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنا پانی دوسرے کے بچے کو سیراب کرنے پر لگائے، اور کسی باندی سے مباشرت نہ کرے تا آنکہ اسے ایام آ جائیں یا اس کا امید سے ہونا ظاہر ہو جائے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام نے ”ایام“ کے دور سے قبل باندی سے مباشرت کرنے کی ممانعت فرمائی ہے، نیز حاملہ عورت سے بھی، تاوقتیکہ ان کے یہاں بچہ پیدا ہو جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال شيبان بن أمية، وقد اختلف فيه على عياش بن عباس
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں نبی علیہ السلام کے ساتھ جہاد میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی ہے، ہم میں سے کوئی شخص اس شرط پر دوسرے سے اونٹنی لیتا تھا کہ مال غنیمت میں سے اپنے حصے کا نصف اونٹنی والے کو دے گا، حتیٰ کہ ہم میں سے کسی کے پاس صرف دستہ ہوتا تھا اور کسی کے پاس پھل اور اس کے پر ہوتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال شيبان بن أمية، وقد اختلف فيه على عياش بن عباس
شِیَیْم بن بَیتان کہتے ہیں کہ حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ زمین کے نشیب پر مقرر تھے، انہوں نے حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کو ایک ذمہ داری سونپ دی چنانچہ ہم نے ان کے ساتھ ”شریک“ سے ”کوم علقام“ کا سفر طے کیا، پھر حضرت رویفع رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جہاد کرتے تھے تو ہم میں سے کوئی شخص اس شرط پر دوسرے سے اونٹ لیتا تھا کہ مال غنیمت میں سے اپنے حصے کا نصف اونٹنی والے کو دے گا، حتی کہ ہم میں سے کسی کے پاس صرف دستہ ہوتا تھا اور کسی کے پاس پھل اور پر ہوتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا،”اے رویفع! ہو سکتا ہے تمہیں لمبی زندگی ملے، تم لوگوں کو بتا دینا کہ جو شخص ڈاڑھی میں گرہ لگائے، یا تانت گلے میں لٹکائے یا کسی جانور کی لید یا ہڈی سے استنجاء کرے تو گویا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت سے بیزاری ظاہر کی۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال شيبان بن أمية
حضرت رویفع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جہاد کرتے تھے تو ہم میں سے کوئی شخص اس شرط پر دوسرے سے اونٹ لیتا تھا کہ مال غنیمت میں سے اپنے حصے کا نصف اونٹنی والے کو دے گا، حتی کہ ہم میں سے کسی کے پاس صرف دستہ ہوتا تھا اور کسی کے پاس پھل اور پر ہوتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا، ”اے رویفع! ہو سکتا ہے کہ تمہیں لمبی زندگی ملے، تم لوگوں کو بتا دینا کہ جو شخص ڈاڑھی میں گرہ لگائے، یا تانت گلے میں لٹکائے یا کسی جانور کی لید یا ہڈی سے استنجاء کرے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بیزار ہیں۔“
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد حسن
خنش صنعانی کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حضرت رویفع رضی اللّٰہ عنہ کے ساتھ مغرب کی ایک بستی جس کا نام جربہ تھا کے لوگوں سے جہاد کیا، پھر وہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو! میں تمہارے متعلق وہی بات کہتا ہوں جو میں نے نبی علیہ السلام سے سنی ہے، فتح حنین کے موقع پر، نبی علیہ السلام خطبہ دینے کے لئیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اللّٰہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کسی مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنے پانی سے دوسرے کا کھیت (بیوی کو) سیراب کرنے لگے، تقسیم سے قبل مال غنیمت کی خرید و فروخت نہ کی جائے، مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کوئی ایسا کپڑا نہ پہنا جائے کہ جب پرانا ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے، اور مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کسی سواری پر سوار نہ ہوا جائے کہ جب وہ لاغر ہو جائے تو واپس ویہیں پہنچا دے۔“
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد حسن
حضرت رویفع رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللّٰہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ سونے کو سونے کے بدلے صرف برابر وزن کر کے ہی بیچے اور قیدیوں میں سے کسی شوہر دیدہ سے ہمبستری نہ کرے تاآنکہ اسے ایام آ جائیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
خنش صنعانی کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے حضرت رویفع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مغرب کی ایک بستی جسکا نام جربہ تھا کے لوگوں کے ساتھ جہاد کیا، انہوں نے اسے ہم پر تقسیم کر دیا، پھر وہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کسی مرد کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے ”پانی“ سے کسی دوسرے کا کھیت (بیوی) کو سیراب کرنے لگے۔ یہاں تک کہ اسے ”ایام“ آ جائیں۔ کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ کسی شخص کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے ”پانی“ سے کسی دوسرے کی اولاد کو سیراب کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال شيبان القتباني
شییم بن بیتان کہتے ہیں کہ حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ نے حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کو زمین کے نشیب پر ایک ذمہ داری سونپ دی۔ چنانچہ ہم نے ان کے ساتھ سفر طے کیا، پھر حضرت رویفع رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اے رویفع! ہو سکتا ہے کہ تمہیں لمبی زندگی ملے، تم لوگوں کو بتا دینا کہ جو شخص ڈاڑھی میں گرہ لگائے، یا تانت گلے میں لٹکائے، یا کسی جانور کی لید یا ہڈی سے استنجا کرے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بیزار ہیں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، أبوالخير لم يرو هذا الحديث بصيغة تحتمل الاتصال، وابن لهيعة مختلط، لكن سماع قتيبة منه صحيح
ابوالخیر کہتے ہیں کہ حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ جو مصر کے گورنر تھے، نے حضرت رویفع رضی اللہ عنہ کو عشر وصول کرنے کا عہدہ دینے کی پیشکش کی تو وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی علیہ السلام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ٹیکس وصول کرنے والا جہنم میں ہو گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، أبوالخير لم يرو هذا الحديث بصيغة تحتمل الاتصال، وابن لهيعة مختلط، لكن سماع قتيبة منه صحيح
|