مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
519. حَدِیث یَعلَى بنِ مرَّةَ الثَّقَفِیِّ، عن النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17548
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عثمان بن حكيم ، قال: اخبرني عبد الرحمن بن عبد العزيز ، عن يعلى بن مرة ، قال: لقد رايت من رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا، ما رآها احد قبلي، ولا يراها احد بعدي، لقد خرجت معه في سفر حتى إذا كنا ببعض الطريق مررنا بامراة جالسة، معها صبي لها، فقالت: يا رسول الله، هذا صبي، اصابه بلاء، واصابنا منه بلاء، يؤخذ في اليوم، ما ادري كم مرة، قال:" ناولينيه". فرفعته إليه، فجعلته بينه وبين واسطة الرحل، ثم فغر فاه، فنفث فيه ثلاثا، وقال: " بسم الله، انا عبد الله، اخسا عدو الله". ثم ناولها إياه، فقال:" القينا في الرجعة في هذا المكان، فاخبرينا ما فعل". قال: فذهبنا ورجعنا، فوجدناها في ذلك المكان، معها شياه ثلاث، فقال: ما فعل صبيك؟ فقالت: والذي بعثك بالحق، ما حسسنا منه شيئا حتى الساعة، فاجترر هذه الغنم. قال:" انزل فخذ منها واحدة، ورد البقية". قال: وخرجنا ذات يوم إلى الجبانة، حتى إذا برزنا قال:" انظر ويحك، هل ترى من شيء يواريني؟" قلت: ما ارى شيئا يواريك إلا شجرة ما اراها تواريك. قال:" فما قربها؟" قلت: شجرة مثلها، او قريب منها. قال:" فاذهب إليهما، فقل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامركما ان تجتمعا بإذن الله". قال: فاجتمعتا، فبرز لحاجته، ثم رجع، فقال:" اذهب إليهما، فقل لهما: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامركما ان ترجع كل واحدة منكما إلى مكانها". قال: وكنت معه جالسا ذات يوم إذ جاء جمل يخبب، حتى ضرب بجرانه بين يديه، ثم ذرفت عيناه، فقال:" ويحك، انظر لمن هذا الجمل، إن له لشانا". قال: فخرجت التمس صاحبه، فوجدته لرجل من الانصار، فدعوته إليه، فقال:" ما شان جملك هذا؟" فقال: وما شانه؟ قال: لا ادري والله ما شانه، عملنا عليه، ونضحنا عليه، حتى عجز، عن السقاية، فاتمرنا البارحة ان ننحره، ونقسم لحمه. قال:" فلا تفعل، هبه لي، او بعنيه" فقال: بل هو لك يا رسول الله. قال: فوسمه بسمة الصدقة، ثم بعث به .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، مَا رَآهَا أَحَدٌ قَبْلِي، وَلَا يَرَاهَا أَحَدٌ بَعْدِي، لَقَدْ خَرَجْتُ مَعَهُ فِي سَفَرٍ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ مَرَرْنَا بِامْرَأَةٍ جَالِسَةٍ، مَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا صَبِيٌّ، أَصَابَهُ بَلَاءٌ، وَأَصَابَنَا مِنْهُ بَلَاءٌ، يُؤْخَذُ فِي الْيَوْمِ، مَا أَدْرِي كَمْ مَرَّةً، قَالَ:" نَاوِلِينِيهِ". فَرَفَعَتْهُ إِلَيْهِ، فَجَعَلتْهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ وَاسِطَةِ الرَّحْلِ، ثُمَّ فَغَرَ فَاهُ، فَنَفَثَ فِيهِ ثَلَاثًا، وَقَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ، أَنَا عَبْدُ اللَّهِ، اخْسَأْ عَدُوَّ اللَّهِ". ثُمَّ نَاوَلَهَا إِيَّاهُ، فَقَالَ:" الْقَيْنَا فِي الرَّجْعَةِ فِي هَذَا الْمَكَانِ، فَأَخْبِرِينَا مَا فَعَلَ". قَالَ: فَذَهَبْنَا وَرَجَعْنَا، فَوَجَدْنَاهَا فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ، مَعَهَا شِيَاهٌ ثَلَاثٌ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ صَبِيُّكِ؟ فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا حَسَسْنَا مِنْهُ شَيْئًا حَتَّى السَّاعَةِ، فَاجْتَرِرْ هَذِهِ الْغَنَمَ. قَالَ:" انْزِلْ فَخُذْ مِنْهَا وَاحِدَةً، وَرُدَّ الْبَقِيَّةَ". قَالَ: وَخَرَجْنَا ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى الْجَبَّانَةِ، حَتَّى إِذَا بَرَزْنَا قَالَ:" انْظُرْ وَيْحَكَ، هَلْ تَرَى مِنْ شَيْءٍ يُوَارِينِي؟" قُلْتُ: مَا أَرَى شَيْئًا يُوَارِيكَ إِلَّا شَجَرَةً مَا أُرَاهَا تُوَارِيكَ. قَالَ:" فَمَا قُرْبُهَا؟" قُلْتُ: شَجَرَةٌ مِثْلُهَا، أَوْ قَرِيبٌ مِنْهَا. قَالَ:" فَاذْهَبْ إِلَيْهِمَا، فَقُلْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمَا أَنْ تَجْتَمِعَا بِإِذْنِ اللَّهِ". قَالَ: فَاجْتَمَعَتَا، فَبَرَزَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ:" اذْهَبْ إِلَيْهِمَا، فَقُلْ لَهُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمَا أَنْ تَرْجِعَ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا إِلَى مَكَانِهَا". قَالَ: وَكُنْتُ مَعَهُ جَالِسًا ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ جَاءَ جَمَلٌ يُخَبِّبُ، حَتَّى ضَرَبَ بِجِرَانِهِ بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ ذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ:" وَيْحَكَ، انْظُرْ لِمَنْ هَذَا الْجَمَلُ، إِنَّ لَهُ لَشَأْنًا". قَالَ: فَخَرَجْتُ أَلْتَمِسُ صَاحِبَهُ، فَوَجَدْتُهُ لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَدَعَوْتُهُ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُ جَمَلِكَ هَذَا؟" فَقَالَ: وَمَا شَأْنُهُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي وَاللَّهِ مَا شَأْنُهُ، عَمِلْنَا عَلَيْهِ، وَنَضَحْنَا عَلَيْهِ، حَتَّى عَجَزَ، عن السِّقَايَةِ، فَأْتَمَرْنَا الْبَارِحَةَ أَنْ نَنْحَرَهُ، وَنُقَسِّمَ لَحْمَهُ. قَالَ:" فَلَا تَفْعَلْ، هَبْهُ لِي، أَوْ بِعْنِيهِ" فَقَالَ: بَلْ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَوَسَمَهُ بِسِمَةِ الصَّدَقَةِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهِ .
حضرت یعلی بن مروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تین ایسے معجزے دیکھے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں دیکھے اور نہ بعد میں کوئی دیکھ سکے گا، چنانچہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر پر نکلا، دوران سفر ہمارا گذر ایک عورت کے پاس سے ہوا جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، دن میں نجانے کتنی مرتبہ اس پر اثر ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مجھے پکڑا دو، اس نے پکڑا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو اپنے اور کجاوے کے درمیان بٹھا لیا، پھر اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا بسم اللہ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا! دور ہو، یہ کہہ کر وہ بچہ اس کی ماں کے حوالے کیا اور فرمایا جب ہم اس جگہ سے واپس گذریں تو ہمارے پاس اسے دوبارہ لانا اور بتانا کہ اب اس کی حالت کیسے رہی؟ پھر ہم آگے چل پڑے، واپسی پر جب ہم دوبارہ وہاں پہنچے تو ہمیں اس جگہ پر اس عورت کے ساتھ تین بکریاں بھی نظر آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارا بچہ کیسا رہا؟ اس نے جواب دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب تک ہمیں اس کی بیماری محسوس نہیں ہوئی ہے (اور یہ صحیح ہے) یہ بکریاں آپ لے جائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیچے اتر کر اس میں سے صرف ایک بکری لے لو اور باقی اسے واپس لوٹا دو۔ اسی طرح ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحراء کی طرف نکلا، وہاں پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارے بھئی! دیکھو، تمہیں کوئی جگہ نہیں دکھائی دے رہی اور بظاہر یہ درخت بھی آڑ نہیں بن سکتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اس کے قریب کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اسی جیسا یا اس کے قریب قریب ہی ایک اور درخت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان دونوں درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اللہ کے اذن سے اکٹھے ہوجاؤ، چنانچہ وہ دونوں اکٹھے ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قضاء حاجت فرمائی، پھر واپس آکر فرمایا ان سے جا کر کہہ دو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی اپنی جگہ چلے جاؤ، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اسی طرح ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارے بھئی! دیکھو، یہ اونٹ کس کا ہے؟ اس کا معاملہ عجیب محسوس ہوتا ہے، چنانچہ میں اس کے مالک کی تلاش میں نکلا، مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک انصاری آدمی کا ہے، میں نے اسے بلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا کہ واللہ مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہم اس پر کام کرتے تھے اور اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، لیکن اب یہ پانی لانے سے عاجز آگیا تھا، اس لئے ہم نے آج رات یہ مشورہ کیا کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کردیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کرو، یہ ہدیۃ مجھے دے دو، یا قیمۃ دے دو، اس نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ کا ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر صدقہ کی علامت لگائی اور اسے ان کے ساتھ بھیج دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن عبدالعزيز
حدیث نمبر: 17549
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المنهال بن عمرو ، عن يعلى بن مرة ، عن ابيه قال وكيع مرة: يعني الثقفي، ولم يقل مرة عن ابيه، ان امراة جاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم معها صبي لها به لمم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اخرج عدو الله، انا رسول الله" قال: فبرا. قال: فاهدت إليه كبشين، وشيئا من اقط، وشيئا من سمن، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذ الاقط والسمن واحد الكبشين، ورد عليها الآخر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَكِيعٌ مُرَّةَ: يَعْنِي الثَّقَفِيَّ، وَلَمْ يَقُلْ مُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا بِهِ لَمَمٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ، أَنَا رَسُولُ اللَّهِ" قَالَ: فَبَرَأَ. قَالَ: فَأَهْدَتْ إِلَيْهِ كَبْشَيْنِ، وَشَيْئًا مِنْ أَقِطٍ، وَشَيْئًا مِنْ سَمْنٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْ الْأَقِطَ وَالسَّمْنَ وَأَحَدَ الْكَبْشَيْنِ، وَرُدَّ عَلَيْهَا الْآخَرَ" .
حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا ایک بچہ لے کر آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا: بسم اللہ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا! دور ہو، وہ بچہ اسی وقت ٹھیک ہوگیا، اس کی ماں نے دو مینڈھے، کچھ پنیر اور کچھ گھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پنیر گھی اور ایک مینڈھا لے لو اور دوسرا واپس کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، المنهال بن عمرو لم يسمع يعلى بن مرة
حدیث نمبر: 17550
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن عمر بن يعلى الثقفي ، عن يعلى بن مرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة مسح وجوه اصحابه قبل ان يكبر، فاصبت شيئا من خلوق، فمسح النبي صلى الله عليه وسلم وجوه اصحابه وتركني، قال: فرجعت وغسلته، ثم جئت إلى الصلاة الاخرى، فمسح وجهي، وقال: " عاد لخير دينه العلاء , تاب واستهلت السماء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عُمْرَ بْنِ يَعْلَى الثَّقَفِيِّ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ مَسَحَ وُجُوهَ أَصْحَابِهِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، فَأَصَبْتُ شَيْئًا مِنْ خَلُوقٍ، فَمَسَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُجُوهَ أَصْحَابِهِ وَتَرَكَنِي، قَالَ: فَرَجَعْتُ وَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى الصَّلَاةِ الْأُخْرَى، فَمَسَحَ وَجْهِي، وَقَالَ: " عَادَ لِخَيْرِ دِينِهِ الْعَلاءُ , تَابَ وَاسْتَهَلَّتِ السَّمَاءُ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر سے پہلے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، میں نے خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے چہروں پر تو ہاتھ پھیرا لیکن مجھے چھوڑ دیا، میں نے واپس جا کر اسے دھویا اور دوسری نماز کے وقت حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اچھے دین کے ساتھ واپس آئے، علا (یعلی) نے توبہ کرلی اور ان کی آواز آسمان تک پہنچی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمرو ابن يعلى مجهول، ولا تعرف له رواية عن جده يعلى، فهو منقطع
حدیث نمبر: 17551
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا المسعودي ، عن يونس بن خباب ، عن ابن يعلى بن مرة ، عن ابيه ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يمسح وجوهنا في الصلاة ويبارك علينا. قال: فجاء ذات يوم فمسح وجوه الذين عن يميني وعن يساري وتركني، وذلك اني كنت دخلت على اخت لي، فمسحت وجهي بشيء من صفرة، فقيل لي: إنما تركك رسول الله صلى الله عليه وسلم لما راى بوجهك. فانطلقت إلى بئر، فدخلت فيها، فاغتسلت، ثم إني حضرت صلاة اخرى، فمر بي النبي صلى الله عليه وسلم فمسح وجهي وبرك علي، وقال: " عاد بخير دينه العلاء، تاب واستهلت السماء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ يُونس بْنُ خَبَّاب ، عَنْ ابْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عن أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ وُجُوهَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيُبَارِكُ عَلَيْنَا. قَالَ: فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ فَمَسَحَ وُجُوهَ الَّذِينَ عَنْ يَمِينِي وَعَنْ يَسَارِي وَتَرَكَنِي، وَذَلِكَ أَنِّي كُنْتُ دَخَلْتُ عَلَى أُخْتٍ لِي، فَمَسَحْتُ وَجْهِي بِشَيْءٍ مِنْ صُفْرَةٍ، فَقِيلَ لِي: إِنَّمَا تَرَكَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِوَجْهِكَ. فَانْطَلَقْتُ إِلَى بِئْرٍ، فَدَخَلْتُ فِيهَا، فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ إِنِّي حَضَرْتُ صَلَاةً أُخْرَى، فَمَرَّ بِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ وَجْهِي وَبَرَّكَ عَلَيَّ، وَقَالَ: " عَادَ بِخَيْرِ دِينِهِ الْعَلاءُ، تَابَ وَاسْتَهَلَّتِ السَّمَاءُ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر سے پہلے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، میں نے خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے چہروں پر تو ہاتھ پھیرا لیکن مجھے چھوڑ دیا، میں نے واپس جا کر اسے دھویا اور دوسری نماز کے وقت حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اچھے دین کے ساتھ واپس آئے، علا (یعلی) نے توبہ کرلی اور ان کی آواز آسمان تک پہنچی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن يعلى: إما أن يكون عبدالله وإما عثمان، فعبدالله ضعيف، وعثمان مجهول
حدیث نمبر: 17552
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي عمرو بن حفص ، او ابي حفص بن عمرو ، عن يعلى بن مرة ، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم علي خلوقا، فقال: " الك امراة؟" قال: قلت: لا. قال:" فاذهب فاغسله، ثم لا تعد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عن عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصٍ ، أَوْ أَبِي حَفْصِ بْنِ عَمْرٍو ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ خَلُوقًا، فَقَالَ: " أَلَكَ امْرَأَةٌ؟" قَالَ: قُلْتُ: لَا. قَالَ:" فَاذْهَبْ فَاغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی دیکھی تو پوچھا کہ کیا تمہاری شادی ہوئی ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا تو جا کر اسے دھو اور دوبارہ مت لگانا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى عمرو بن حفص
حدیث نمبر: 17553
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن حفص بن عبد الله ، عن يعلى بن مرة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبي ردع من زعفران، قال: " اغسله، ثم اغسله، ثم اغسله، ثم لا تعد" قال: فغسلته، ثم لم اعد.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عن عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِي رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، قَالَ: " اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ" قَالَ: فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ.
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر زعفران کے نشان دیکھے تو فرمایا جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا چنانچہ میں نے اسے دھولیا اور دوبارہ نہیں لگایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حفص بن عبدالله
حدیث نمبر: 17554
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن حفص بن عبد الله ، عن يعلى بن مرة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعلي صفرة من زعفران، فقال: " اغسله، ثم اغسله، ثم لا تعد" قال: فغسلته، ثم لم اعد. حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن حفص بن عبد الله ، عن يعلى بن مرة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعلي صفرة من زعفران، فقال: " اغسله، ثم اغسله، ثم لا تعد" قال: فغسلته، ثم لم اعد.حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ صُفْرَةٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ: " اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ" قَالَ: فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ. حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عن عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عن حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ صُفْرَةٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ: " اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ لَا تَعُدْ" قَالَ: فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ لَمْ أَعُدْ.
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر زعفران کے نشان دیکھے تو فرمایا جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا چنانچہ میں نے اسے دھولیا اور دوبارہ نہیں لگایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حفص بن عبدالله
حدیث نمبر: 17555
Save to word اعراب
حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني عمر بن عبد الله بن يعلى بن مرة ، عن ابيه ، عن جده يعلى بن مرة ، قال: اغتسلت وتخلقت بخلوق، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح وجوهنا، فلما دنا مني جعل يجافي يده عن الخلوق، فلما فرغ، قال:" يا يعلى، ما حملك على الخلوق؟ اتزوجت؟" قلت: لا. قال لي:" اذهب فاغسله" قال: فمررت على ركية، فجعلت اقع فيها، ثم جعلت اتدلك بالتراب حتى ذهب. قال: ثم جئت إليه، فلما رآني النبي صلى الله عليه وسلم قال: " عاد بخير دينه العلاء، تاب واستهلت السماء" .حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عن جَدِّهِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: اغْتَسَلْتُ وَتَخَلَّقْتُ بِخَلُوقٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ وُجُوهَنَا، فَلَمَّا دَنَا مِنِّي جَعَلَ يُجَافِي يَدَهُ عَنِ الْخَلُوقِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" يَا يَعْلَى، مَا حَمَلَكَ عَلَى الْخَلُوقِ؟ أَتَزَوَّجْتَ؟" قُلْتُ: لَا. قَالَ لِي:" اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ" قَالَ: فَمَرَرْتُ عَلَى رَكِيَّةٍ، فَجَعَلْتُ أَقَعُ فِيهَا، ثُمَّ جَعَلْتُ أَتَدَلَّكُ بِالتُّرَابِ حَتَّى ذَهَبَ. قَالَ: ثُمَّ جِئْتُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَادَ بِخَيْرِ دِينِهِ الْعَلاءُ، تَابَ وَاسْتَهَلَّتِ السَّمَاءُ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر سے پہلے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، میں نے خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے چہروں پر تو ہاتھ پھیرا لیکن مجھے چھوڑ دیا، میں نے واپس جا کر اسے دھویا اور دوسری نماز کے وقت حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اچھے دین کے ساتھ واپس آئے، علا (یعلی) نے توبہ کرلی اور ان کی آواز آسمان تک پہنچی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر بن عبدالله وأبو ضعيفان
حدیث نمبر: 17556
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي الليث ، حدثنا الاشجعي ، عن سفيان ، عن عمرو بن يعلى بن مرة الثقفي ، عن ابيه ، عن جده ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل عليه خاتم من الذهب عظيم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " اتزكي هذا؟" فقال: يا رسول الله، فما زكاة هذا؟! فلما ادبر الرجل، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جمرة عظيمة عليه" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي اللَّيْثِ ، حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عن جَدِّهِ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ عَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنَ الذَّهَبِ عَظِيمٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُزَكِّي هَذَا؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا زَكَاةُ هَذَا؟! فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَمْرَةٌ عَظِيمَةٌ عَلَيْهِ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا جس نے سونے کی بہت بڑی (بھاری) انگوٹھی پہن رکھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تم اس کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی زکوٰۃ کیا ہے؟ جب وہ واپس چلا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے لئے ایک بہت بڑی چنگاڑی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً ، إبراهيم بن أبى الليث كذبه غير واحد
حدیث نمبر: 17557
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله بن محمد قال: عبد الله، وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن حفص ، عن يعلى بن مرة ، انه كان عند زياد جالسا، فاتي برجل شهد فغير شهادته، فقال: لاقطعن لسانك. فقال له يعلى: الا احدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" قال الله عز وجل : لا تمثلوا بعبادي" . قال: فتركه.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: عَبْد اللَّهِ، وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، أَنَّهُ كَانَ عِنْدَ زِيَادٍ جَالِسَا، فَأُتِيَ بِرَجُلٍ شَهِدَ فَغَيَّرَ شَهَادَتَهُ، فَقَالَ: لَأَقْطَعَنَّ لِسَانَكَ. فَقَالَ لَهُ يَعْلَى: أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : لَا تُمَثِّلُوا بِعِبَادِي" . قَالَ: فَتَرَكَهُ.
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ ایک مرتبہ زیاد کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، زیاد کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے کوئی شہادت دی، زیاد نے اس کی گواہی کو بدل دیا اور کہنے لگا کہ میں تیری زبان کاٹ ڈالوں گا، حضرت یعلی رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث نہ سناؤں؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندوں کا مثلہ مت کرو، اس پر زیاد نے اسے چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن حفص، وعطاء مختلط ، ورواه بعد الاختلاط
حدیث نمبر: 17558
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن محمد وهو ابو إبراهيم المعقب ، حدثنا مروان يعني الفزاري ، حدثنا ابو يعفور ، عن ابي ثابت ، قال: سمعت يعلى بن مرة الثقفي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اخذ ارضا بغير حق، كلف ان يحمل ترابها إلى المحشر" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْمُعَقِّبُ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ ، عَنْ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ الثَّقَفِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِغَيْرِ حَقٍّ، كُلِّفَ أَنْ يَحْمِلَ تُرَابَهَا إِلَى الْمَحْشَرِ" .
حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق زمین کا کوئی حصہ لیتا ہے، اس شخص کو قیامت کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اس کی مٹی اٹھا کر میدان حشر میں لے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 17559
Save to word اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن حبيب بن ابي جبيرة ، عن يعلى بن سيابة ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في مسير له، فاراد ان يقضي حاجة، " فامر وديتين، فانضمت إحداهما إلى الاخرى، ثم امرهما فرجعتا إلى منابتهما . وجاء بعير فضرب بجرانه إلى الارض، ثم جرجر حتى ابتل ما حوله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتدرون ما يقول البعير؟ إنه يزعم ان صاحبه يريد نحره" فبعث إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اواهبه انت لي؟" فقال: يا رسول الله، ما لي مال احب إلي منه. قال:" استوص به معروفا" فقال: لا جرم، لا اكرم مالا لي كرامته يا رسول الله. واتى على قبر يعذب صاحبه، فقال: " إنه يعذب في غير كبير" فامر بجريدة، فوضعت على قبره , فقال:" عسى ان يخفف عنه ما دامت رطبة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي جُبَيْرَةَ ، عن يَعْلَى بْنِ سِيَابَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ، فَأَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَةً، " فَأَمَرَ وَدْيَتَيْنِ، فَانْضَمَّتْ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى، ثُمَّ أَمَرَهُمَا فَرَجَعَتَا إِلَى مَنَابِتِهِمَا . وَجَاءَ بَعِيرٌ فَضَرَبَ بِجِرَانِهِ إِلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ جَرْجَرَ حَتَّى ابْتَلَّ مَا حَوْلَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَدْرُونَ مَا يَقُولُ الْبَعِيرُ؟ إِنَّهُ يَزْعُمُ أَنَّ صَاحِبَهُ يُرِيدُ نَحْرَهُ" فَبَعَثَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَوَاهِبُهُ أَنْتَ لِي؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي مَالٌ أَحَبًّ إِلَيَّ مِنْهُ. قَالَ:" اسْتَوْصِ بِهِ مَعْرُوفًا" فَقَالَ: لَا جَرَمَ، لَا أُكْرِمُ مَالًا لِي كَرَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. وَأَتَى عَلَى قَبْرٍ يُعَذَّبُ صَاحِبُهُ، فَقَالَ: " إِنَّهُ يُعَذَّبُ فِي غَيْرِ كَبِيرٍ" فَأَمَرَ بِجَرِيدَةٍ، فَوُضِعَتْ عَلَى قَبْرِهِ , فَقَالَ:" عَسَى أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُ مَا دَامَتْ رَطْبَةً" .
حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر پر نکلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قضاء حاجت کا ارادہ کیا تو دو درختوں کو حکم دیا، وہ مل گئے پھر حکم دیا تو اپنی اپنی جگہ پر واپس چلے گئے، اسی طرح ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ اونٹ کیا کہہ رہا ہے؟ یہ کہہ رہا ہے کہ اس کا مالک اسے ذبح کرنا چاہتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مالک کو بلایا اور فرمایا کیا تم اسے مجھے ہبہ کرتے ہو؟ اس نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ مجھے بہت محبوب ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اس نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اب میں اپنے کسی مال کا اتنا خیال نہیں رکھو گا جتنا اس کا رکھوں گا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک قبر پر ہوا جس میں مردے کو عذاب ہو رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کسی بڑی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر ایک ٹہنی گاڑنے کا حکم دے دیا اور فرمایا ہوسکتا ہے کہ جب تک یہ تر رہے، اس کے عذاب میں تخفیف رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الجهالة حبيب بن أبى جبيرة
حدیث نمبر: 17560
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد ، عن عاصم بن بهدلة ، عن حبيب بن ابي جبيرة ، عن يعلى بن سيابة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بقبر، فقال: " إن صاحب هذا القبر يعذب في غير كبير" ثم دعا بجريدة، فوضعها على قبره، فقال: لعله ان يخفف عنه ما دامت رطبة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي جُبَيْرَةَ ، عن يَعْلَى بْنِ سِيَابَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ، فَقَالَ: " إِنَّ صَاحِبَ هَذَا الْقَبْرِ يُعَذَّبُ فِي غَيْرِ كَبِيرٍ" ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ، فَوَضَعَهَا عَلَى قَبْرِهِ، فَقَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُ مَا دَامَتْ رَطْبَةً" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گذرے تو فرمایا کہ اس قبر والے کو عذاب ہو رہا ہے، لیکن وہ کسی بڑی وجہ سے نہی ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹہنی منگوائی اور اسے اس قبر پر رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ تر رہے گی، ممکن ہے کہ اس کے عذاب میں اس وقت تک تخفیف رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حبيب بن أبى جبيرة
حدیث نمبر: 17561
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن سعيد بن ابي راشد ، عن يعلى العامري ، انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى طعام دعوا له، قال: فاستمثل رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عفان: قال وهيب: فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم امام القوم، وحسين مع غلمان يلعب، فاراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ياخذه. قال: فطفق الصبي يفر هاهنا مرة، وهاهنا مرة، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يضاحكه حتى اخذه. قال: فوضع إحدى يديه تحت قفاه، والاخرى تحت ذقنه، فوضع فاه على فيه، فقبله، وقال :" حسين مني وانا من حسين، احب الله من احب حسينا، حسين سبط من الاسباط" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، عن يَعْلَى الْعَامِرِيِّ ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى طَعَامٍ دُعُوا لَهُ، قَالَ: فَاسْتَمْثَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَفَّانُ: قَالَ وُهَيْبٌ: فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَ الْقَوْمِ، وَحُسَيْنٌ مَعَ غِلْمَانٍ يَلْعَبُ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَهُ. قَالَ: فَطَفِقَ الصَّبِيُّ يَفِرُ هَاهُنَا مَرَّةً، وَهَاهُنَا مَرَّةً، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَاحِكُهُ حَتَّى أَخَذَهُ. قَالَ: فَوَضَعَ إِحْدَى يَدَيْهِ تَحْتَ قَفَاهُ، وَالْأُخْرَى تَحْتَ ذَقْنِهِ، فَوَضَعَ فَاهُ عَلَى فِيهِ، فَقَبَّلَهُ، وَقَالَ :" حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ، أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا، حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی دعوت میں کھانے پر تشریف لے گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب ان لوگوں کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کبھی ادھر بھاگ جاتے اور کبھی ادھر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ہنسانے لگے، یہاں تک کہ انہیں پکڑ لیا، پھر ایک ہاتھ ان کی گدی کے نیچے رکھا اور دوسرا ٹھوڑی کے نیچے اور ان کے منہ پر اپنا مبارک منہ رکھا اور فرمایا حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس شخص سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے حسین ایک پورا گروہ اور قبیلہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة سعيد بن أبى راشد
حدیث نمبر: 17562
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن سعيد بن ابي راشد ، عن يعلى لعامري ، انه جاء حسن، وحسين رضي الله تعالى عنهما يستبقان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فضمهما إليه، وقال: " إن الولد مبخلة مجبنة، وإن آخر وطاة وطئها الرحمن عز وجل بوج" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ ، عن يَعْلَى لْعَامِرِيِّ ، أَنَّهُ جَاءَ حَسَنٌ، وَحُسَيْنٌ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا يَسْتَبِقَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَمَّهُمَا إِلَيْهِ، وَقَالَ: " إِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَةٌ مَجْبَنَةٌ، وَإِنَّ آخِرَ وَطْأَةٍ وَطِئَهَا الرَّحْمَنُ عَزَّ وَجَلَّ بِوَجٍّ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرات حسنین رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوڑتے ہوئے آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سینے سے لگا لیا اور فرمایا اولاد بخل اور بزدلی کا سبب بن جاتی ہے اور وہ آخری پکڑ جو رحمان نے کفار کی فرمائی، وہ مقام وج میں تھی۔ فائدہ: وج طائف کے ایک علاقے کا نام تھا جس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی غزوہ نہیں فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة سعيد بن أبى راشد
حدیث نمبر: 17563
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المنهال بن عمرو ، عن يعلى بن مرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه اتته امراة بابن لها قد اصابه لمم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " اخرج عدو الله، انا رسول الله" قال: فبرا، فاهدت له كبشين وشيئا من اقط وسمن. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا يعلى، خذ الاقط والسمن، وخذ احد الكبشين، ورد عليها الآخر" . وقال وكيع مرة: عن ابيه، ولم يقل يا يعلى.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا قَدْ أَصَابَهُ لَمَمٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ، أَنَا رَسُولُ اللَّهِ" قَالَ: فَبَرَأَ، فَأَهْدَتْ لَهُ كَبْشَيْنِ وَشَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا يَعْلَى، خُذْ الْأَقِطَ وَالسَّمْنَ، وَخُذْ أَحَدَ الْكَبْشَيْنِ، وَرُدَّ عَلَيْهَا الْآخَرَ" . وقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً: عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَقُلْ يَا يَعْلَى.
حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا ایک بچہ لے کر آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا: بسم اللہ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا! دور ہو، وہ بچہ اسی وقت ٹھیک ہوگیا، اس کی ماں نے دومینڈھے، کچھ پنیر اور کچھ گھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے یعلی! پنیر، گھی اور ایک مینڈھا لے لو اور دوسرا واپس کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المنهال بن عمرو لم يسمع من يعلى بن مرة
حدیث نمبر: 17564
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المنهال بن عمرو ، عن يعلى بن مرة ، عن ابيه ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزل منزلا، فقال لي: " ائت تلك الاشاءتين، فقل لهما: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامركما ان تجتمعا" فاتيتهما، فقلت لهما ذلك، فوثبت إحداهما إلى الاخرى، فاجتمعتا، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم فاستتر بهما، فقضى حاجته، ثم وثبت كل واحدة منهما إلى مكانها .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَقَالَ لِيَ: " ائْتِ تِلْكَ الْأَشَاءَتَيْنِ، فَقُلْ لَهُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمَا أَنْ تَجْتَمِعَا" فَأَتَيْتُهُمَا، فَقُلْتُ لَهُمَا ذَلِكَ، فَوَثَبَتْ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى، فَاجْتَمَعَتَا، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَتَرَ بِهِمَا، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ وَثَبَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا إِلَى مَكَانِهَا .
حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحراء کی طرف نکلا، ایک مقام پر پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان دونوں درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اللہ کے اذن سے اکٹھے ہوجاؤ، چنانچہ میں ان کے پاس گیا اور کہا تو وہ دونوں اکٹھے ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قضاء حاجت فرمائی، پھر واپس آکر فرمایا ان سے جا کر کہہ دو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی اپنی جگہ چلے جاؤ، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 17565
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن حفص ، عن يعلى بن مرة الثقفي ، قال: ثلاثة اشياء رايتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم بينا نحن نسير معه إذ مررنا ببعير يسنى عليه، فلما رآه البعير جرجر ووضع جرانه، فوقف عليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " اين صاحب هذا البعير؟" فجاء، فقال:" بعنيه" فقال: لا، بل اهبه لك. فقال:" لا، بعنيه" قال: لا، بل نهبه لك، وإنه لاهل بيت ما لهم معيشة غيره. قال:" اما إذ ذكرت هذا من امره، فإنه شكا كثرة العمل، وقلة العلف، فاحسنوا إليه". قال: ثم سرنا فنزلنا منزلا، فنام النبي صلى الله عليه وسلم، فجاءت شجرة تشق الارض حتى غشيته، ثم رجعت إلى مكانها، فلما استيقظ ذكرت له. فقال:" هي شجرة استاذنت ربها عز وجل في ان تسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاذن لها". قال: ثم سرنا فمررنا بماء فاتته امراة بابن لها به جنة، فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم بمنخره، فقال" اخرج، إني محمد رسول الله". قال: ثم سرنا فلما رجعنا من سفرنا مررنا بذلك الماء، فاتته المراة بجزر ولبن فامرها ان ترد الجزر، وامر اصحابه، فشربوا من اللبن، فسالها عن الصبي، فقالت: والذي بعثك بالحق، ما راينا منه ريبا بعدك .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ: ثَلَاثَةُ أَشْيَاءَ رَأَيْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَهُ إِذْ مَرَرْنَا بِبَعِيرٍ يُسْنَى عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَآهُ الْبَعِيرُ جَرْجَرَ وَوَضَعَ جِرَانَهُ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيْنَ صَاحِبُ هَذَا الْبَعِيرِ؟" فَجَاءَ، فَقَالَ:" بِعْنِيهِ" فَقَالَ: لَا، بَلْ أَهَبُهُ لَكَ. فَقَالَ:" لَا، بِعْنِيهِ" قَالَ: لَا، بَلْ نَهَبُهُ لَكَ، وَإِنَّهُ لِأَهْلِ بَيْتٍ مَا لَهُمْ مَعِيشَةٌ غَيْرُهُ. قَالَ:" أَمَا إِذْ ذَكَرْتَ هَذَا مِنْ أَمْرِهِ، فَإِنَّهُ شَكَا كَثْرَةَ الْعَمَلِ، وَقِلَّةَ الْعَلَفِ، فَأَحْسِنُوا إِلَيْهِ". قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَتْ شَجَرَةٌ تَشُقُّ الْأَرْضَ حَتَّى غَشِيَتْهُ، ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَى مَكَانِهَا، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ ذَكَرْتُ لَهُ. فَقَالَ:" هِيَ شَجَرَةٌ اسْتَأْذَنَتْ رَبَّهَا عَزَّ وَجَلَّ فِي أَنْ تُسَلِّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنَ لَهَا". قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَمَرَرْنَا بِمَاءٍ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا بِهِ جِنَّةٌ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْخَرِهِ، فَقَالَ" اخْرُجْ، إِنِّي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ". قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ سَفَرِنَا مَرَرْنَا بِذَلِكَ الْمَاءِ، فَأَتَتْهُ الْمَرْأَةُ بِجُزُرٍ وَلَبَنٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرُدَّ الْجُزُرَ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ، فَشَرِبَوا مِنَ اللَّبَنِ، فَسَأَلَهَا عَنِ الصَّبِيِّ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا رَأَيْنَا مِنْهُ رَيْبًا بَعْدَكَ .
حضرت یعلی بن مروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تین ایسے معجزے دیکھے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں دیکھے اور نہ بعد میں کوئی دیکھ سکے گا، ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارے بھئی! دیکھو، یہ اونٹ کس کا ہے؟ اس کا معاملہ عجیب محسوس ہوتا ہے، چنانچہ میں اس کے مالک کی تلاش میں نکلا، مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک انصاری آدمی ہے، میں نے اسے بلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا کہ واللہ مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہم اس پر کام کرتے تھے اور اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، لیکن اب یہ پانی لانے سے عاجز آگیا تھا، اس لئے ہم نے آج رات یہ مشورہ کیا کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کردیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کرو، یہ ہدیۃ مجھے دے دو، یا قیمۃ دے دو، اس نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ کا ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر صدقہ کی علامت لگائی اور اسے ان کے ساتھ بھیج دیا۔ پھر ہم روانہ ہوئے ایک مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، ایک درخت زمین کو چیرتا ہوا نکلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کرلیا، تھوڑی دیر بعد واپس چلا گیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو میں نے اس کا تذکرہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس درخت نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ جو اللہ نے اسے دے دی۔ دوران سفر ہمارا گذر ایک عورت کے پاس سے ہوا جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، دن میں نجانے کتنی مرتبہ اس پر اثر ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مجھے پکڑا دو، اس نے پکڑا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو اپنے اور کجاوے کے درمیان بٹھا لیا، پھر اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا بسم اللہ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا! دور ہو، یہ کہہ کر وہ بچہ اس کی ماں کے حوالے کیا اور فرمایا جب ہم اس جگہ سے واپس گذریں تو ہمارے پاس اسے دوبارہ لانا اور بتانا کہ اب اس کی حالت کیسے رہی؟ پھر ہم آگے چل پڑے، واپسی پر جب ہم دوبارہ وہاں پہنچے تو ہمیں اس جگہ پر اس عورت کے ساتھ تین بکریاں بھی نظر آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارا بچہ کیسا رہا؟ اس نے جواب دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب تک ہمیں اس کی بیماری محسوس نہیں ہوئی ہے (اور یہ صحیح ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن حفص، وعطاء مختلط
حدیث نمبر: 17566
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسرائيل بن يونس ، حدثني عمر بن عبد الله بن يعلى ، عن جدته حكيمة ، عن ابيها يعلى ، قال: يزيد فيما يروي يعلى بن مرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من التقط لقطة يسيرة، درهما او حبلا او شبه ذلك، فليعرفه ثلاثة ايام، فإن كان فوق ذلك فليعرفه ستة ايام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْلَى ، عَنْ جَدَّتِهِ حُكَيْمَةَ ، عن أَبِيهَا يَعْلَى ، قَالَ: يَزِيدُ فِيمَا يَرْوِي يَعْلَى بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ الْتَقَطَ لُقَطَةً يَسِيرَةً، دِرْهَمًا أَوْ حَبْلًا أَوْ شِبْهَ ذَلِكَ، فَلْيُعَرِّفْهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ كَانَ فَوْقَ ذَلِكَ فَلْيُعَرِّفْهُ سِتَّةَ أَيَّامٍ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کوئی گری پڑی چیز جو مقدار میں تھوڑی ہو مثلا درہم یا رسی وغیرہ پائے تو تین تک اس کا اعلان کرے اس سے مزید اضافہ کرنا چاہے تو چھ دن تک اعلان کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمرو بن عبد الله ، وجدته حكمة لا تعرف
حدیث نمبر: 17567
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن حبيب بن ابي عمرة ، عن المنهال بن عمرو ، عن يعلى ، قال: ما اظن ان احدا من الناس راى من رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا دون ما رايت، فذكر امر الصبي، والنخلتين، وامر البعير، إلا انه قال: " ما لبعيرك يشكوك، زعم انك سناته، حتى إذا كبر تريد ان تنحره" قال: صدقت، والذي بعثك بالحق نبيا، قد اردت ذلك، والذي بعثك بالحق لا افعل .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عن يَعْلَى ، قَالَ: مَا أَظُنُّ أَنَّ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ رَأَى مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا دُونَ مَا رَأَيْتُ، فَذَكَرَ أَمْرَ الصَّبِيِّ، وَالنَّخْلَتَيْنِ، وَأَمْرَ الْبَعِيرِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " مَا لِبَعِيرِكَ يَشْكُوكَ، زَعَمَ أَنَّكَ سَنَأْتَهُ، حَتَّى إِذَا كَبُرَ تُرِيدُ أَنْ تَنْحَرَهُ" قَالَ: صَدَقْتَ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، قَدْ أَرَدْتُ ذَلِكَ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَفْعَلُ .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے معجزات دیکھے ہوں جو میں نے دیکھے ہیں، پھر انہوں نے بچے درختوں اور اونٹ کے واقعات بیان کئے، البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا بات ہے تمہارا اونٹ تمہاری شکایت کر رہا ہے کہ تم پہلے اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، جب یہ بوڑھا ہوگیا تو اب تم اسے ذبح کرنا چاہتے ہو؟ اس نے کہا کہ آپ صحیح فرما رہے ہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی بنا کر بھیجا ہے، میرا یہی ارادہ تھا لیکن اب میں ایسا نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، المنهال بن عمرو لم يسمع من يعلى بن مرة
حدیث نمبر: 17568
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عطاء بن السائب ، عن يعلى بن مرة الثقفي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" قال الله عز وجل: لا تمثلوا بعبادي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَا تُمَثِّلُوا بِعِبَادِي" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہے میرے بندوں کا مثلہ مت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، عطاء بن السائب لم يسمع من يعلى بن مرة
حدیث نمبر: 17569
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا ابو يعفور ، حدثنا ابو ثابت ، قال: سمعت يعلى بن مرة الثقفي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اخذ ارضا بغير حقها، كلف ان يحمل ترابها إلى المحشر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ الثَّقَفِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِغَيْرِ حَقِّهَا، كُلِّفَ أَنْ يَحْمِلَ تُرَابَهَا إِلَى الْمَحْشَرِ" .
حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق زمین کا کوئی حصہ لیتا ہے اس شخص کو قیامت کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اس کی مٹی اٹھا کر میدان حشر میں لے کر آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 17570
Save to word اعراب
حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني عطاء بن السائب ، عن رجل يقال له: عبد الله بن حفص ، عن يعلى بن مرة ، قال: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا متخلق بالخلوق، فقال لي: " يا يعلى، ما هذا الخلوق؟ الك امراة؟" قال: قلت: لا. قال:" فاذهب فاغسله عنك، ثم اغسله، ثم اغسله، ولا تعد" .حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَفْصٍ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُتَخَلِّقٌ بِالخَلُوقٍ، فَقَالَ لِي: " يَا يَعْلَى، مَا هَذَا الْخَلُوقُ؟ أَلَكَ امْرَأَةٌ؟" قَالَ: قُلْتُ: لَا. قَالَ:" فَاذْهَبْ فَاغْسِلْهُ عَنْكَ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، وَلَا تَعُدْ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی دیکھی تو پوچھا کہ کیا تمہاری شادی ہوئی ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا تو جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن حفص
حدیث نمبر: 17571
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد قال: عبد الله وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن الربيع بن عبد الله ، عن ايمن بن ثابت ، عن يعلى بن مرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " ايما رجل ظلم شبرا من الارض، كلفه الله عز وجل ان يحفره حتى يبلغ آخر سبع ارضين، ثم يطوقه إلى يوم القيامة حتى يقضى بين الناس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: عَبْدُ الله وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَيُّمَا رَجُلٍ ظَلَمَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ، كَلَّفَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَحْفِرَهُ حَتَّى يَبْلُغَ آخِرَ سَبْعِ أَرَضِينَ، ثُمَّ يُطَوَّقُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ" .
حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق زمین کا کوئی حصہ بالشت برابر بھی لیتا ہے، اس شخص کو قیامت کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اسے ساتویں زمین تک کھودے، پھر وہ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الربيع بن عبدالله
حدیث نمبر: 17572
Save to word اعراب
حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا شعبة ، عن عطاء بن السائب ، قال: سمعت ابا حفص بن عمرو، او ابا عمرو بن حفص الثقفي ، قال: سمعت يعلى بن مرة الثقفي قال: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم مخلقا، فقال: " الك امراة؟" قلت: لا. قال:" اغسله، ثم اغسله، ثم اغسله، ولا تعد" .حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عَمْرٍو، أَوْ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الثَّقَفِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ الثَّقَفِيَّ قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخَلَّقًا، فَقَالَ: " أَلَكَ امْرَأَةٌ؟" قُلْتُ: لَا. قَالَ:" اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، ثُمَّ اغْسِلْهُ، وَلَا تَعُدْ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی دیکھی تو پوچھا کہ کیا تمہاری شادی ہوئی ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا تو جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى حفص بن عمر
حدیث نمبر: 17573
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا عمر بن ميمون بن الرماح ، عن ابي سهل كثير بن زياد البصري ، عن عمرو بن عثمان بن يعلى بن مرة ، عن ابسيه ، عن جده ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انتهى إلى مضيق هو واصحابه، وهو على راحلته، والسماء من فوقهم، والبلة من اسفل منهم، فحضرت الصلاة، فامر المؤذن، فاذن واقام، ثم تقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته، فصلى بهم يومئ إيماء، يجعل السجود اخفض من الركوع، او يجعل سجوده اخفض من ركوعه .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مَيْمُونِ بْنِ الرَّمَّاحِ ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ كَثِيرِ بْنِ زِيَادٍ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبسِيهِ ، عن جَدِّهِ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَهَى إِلَى مَضِيقٍ هُوَ وَأَصْحَابُهُ، وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَالسَّمَاءُ مِنْ فَوْقِهِمْ، وَالْبَلَّةُ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ، فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنَ، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ تَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَصَلَّى بِهِمْ يُومِئُ إِيمَاءً، يَجْعَلُ السُّجُودَ أَخْفَضَ مِنَ الرُّكُوعِ، أَوْ يَجْعَلُ سُجُودَهُ أَخْفَضَ مِنْ رُكُوعِهِ .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک تنگ جگہ میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار تھے، اوپر سے آسمان برس رہا تھا اور نیچے سے ساری زمین گیلی تھی، نماز کا وقت آگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور اقامت کہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو آگے کرلیا اور اسی حالت میں اشارے کے ساتھ نماز پڑھا دی اور سجدے کو رکوع کی نسبت زیادہ جھکتا ہوا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمرو بن عثمان وأبوه مجهولان

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.