مسنَد الشَّامِیِّینَ 572. حَدِيثُ الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے کہا کہ کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر اور مقیر (یا ان میں سے کسی ایک سے) اور دباء اور حنتم سے منع فرمایا تھا؟ اس نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی اس پر گواہ ہوں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناده ضعيف لجهالة دلجة بن قيس، وقد توبع
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابو الشعثاء سے پوچھا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھوں کے گوشت کی ممانعت فرمائی ہے؟ انہوں نے کہا کہ عمرو! بحر علم (یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس کا انکار کرتے ہیں اور انہوں نے یہ آیت پڑھی، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ فرما دیجئے کہ مجھ پر جو وحی بھیجی گئی ہے اس کی روشنی میں میں کسی کھانے والے کے لئے کوئی چیز حرام نہیں پاتا الاّ یہ کہ۔۔۔۔۔۔ البتہ حضرت حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ یہ فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5529
حضرت حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے کہا کہ کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر اور مقیر (یا ان میں سے کسی ایک سے) اور دباء اور حنتم سے منع فرمایا تھا؟ اس نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی اس پر گواہ ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة دلجة بن قيس، وقد توبع
حضرت حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے چھوڑے ہوئے پانی سے مرد کو وضو کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وقد أعل بالوقف، وهذا الحديث يعارضه حديث الصحابة حيث رووا جواز الوضوء أو الاغتسال بفضل المرأة
حضرت حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے کہا کہ کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیر اور مقیر (یا ان میں سے کسی ایک سے) اور دباء اور حنتم سے منع فرمایا تھا؟ اس نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں بھی اس پر گواہ ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة دلجة بن قيس
حضرت حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے چھوڑے ہوئے پانی سے مرد کو وضو کرنے سے منع فرمایا ہے، یہ معلوم نہیں کہ چھوڑے ہوئے سے مراد وضو سے بچا ہوا پانی ہے یا پی کر بچ جانے والا پانی ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وقد أعل بالوقف، وهذا الحديث يعارضه حديث الصحابة حيث رووا جواز الوضوء أو الاغتسال بفضل المرأة
|