حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن عمر بن يعلى الثقفي ، عن يعلى بن مرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة مسح وجوه اصحابه قبل ان يكبر، فاصبت شيئا من خلوق، فمسح النبي صلى الله عليه وسلم وجوه اصحابه وتركني، قال: فرجعت وغسلته، ثم جئت إلى الصلاة الاخرى، فمسح وجهي، وقال: " عاد لخير دينه العلاء , تاب واستهلت السماء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عُمْرَ بْنِ يَعْلَى الثَّقَفِيِّ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ مَسَحَ وُجُوهَ أَصْحَابِهِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، فَأَصَبْتُ شَيْئًا مِنْ خَلُوقٍ، فَمَسَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُجُوهَ أَصْحَابِهِ وَتَرَكَنِي، قَالَ: فَرَجَعْتُ وَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى الصَّلَاةِ الْأُخْرَى، فَمَسَحَ وَجْهِي، وَقَالَ: " عَادَ لِخَيْرِ دِينِهِ الْعَلاءُ , تَابَ وَاسْتَهَلَّتِ السَّمَاءُ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر سے پہلے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، میں نے خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے چہروں پر تو ہاتھ پھیرا لیکن مجھے چھوڑ دیا، میں نے واپس جا کر اسے دھویا اور دوسری نماز کے وقت حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اچھے دین کے ساتھ واپس آئے، علا (یعلی) نے توبہ کرلی اور ان کی آواز آسمان تک پہنچی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمرو ابن يعلى مجهول، ولا تعرف له رواية عن جده يعلى، فهو منقطع