مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
519. حَدِیث یَعلَى بنِ مرَّةَ الثَّقَفِیِّ ، عن النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17565
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن عطاء بن السائب ، عن عبد الله بن حفص ، عن يعلى بن مرة الثقفي ، قال: ثلاثة اشياء رايتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم بينا نحن نسير معه إذ مررنا ببعير يسنى عليه، فلما رآه البعير جرجر ووضع جرانه، فوقف عليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " اين صاحب هذا البعير؟" فجاء، فقال:" بعنيه" فقال: لا، بل اهبه لك. فقال:" لا، بعنيه" قال: لا، بل نهبه لك، وإنه لاهل بيت ما لهم معيشة غيره. قال:" اما إذ ذكرت هذا من امره، فإنه شكا كثرة العمل، وقلة العلف، فاحسنوا إليه". قال: ثم سرنا فنزلنا منزلا، فنام النبي صلى الله عليه وسلم، فجاءت شجرة تشق الارض حتى غشيته، ثم رجعت إلى مكانها، فلما استيقظ ذكرت له. فقال:" هي شجرة استاذنت ربها عز وجل في ان تسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاذن لها". قال: ثم سرنا فمررنا بماء فاتته امراة بابن لها به جنة، فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم بمنخره، فقال" اخرج، إني محمد رسول الله". قال: ثم سرنا فلما رجعنا من سفرنا مررنا بذلك الماء، فاتته المراة بجزر ولبن فامرها ان ترد الجزر، وامر اصحابه، فشربوا من اللبن، فسالها عن الصبي، فقالت: والذي بعثك بالحق، ما راينا منه ريبا بعدك .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَفْصٍ ، عن يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ: ثَلَاثَةُ أَشْيَاءَ رَأَيْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَهُ إِذْ مَرَرْنَا بِبَعِيرٍ يُسْنَى عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَآهُ الْبَعِيرُ جَرْجَرَ وَوَضَعَ جِرَانَهُ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيْنَ صَاحِبُ هَذَا الْبَعِيرِ؟" فَجَاءَ، فَقَالَ:" بِعْنِيهِ" فَقَالَ: لَا، بَلْ أَهَبُهُ لَكَ. فَقَالَ:" لَا، بِعْنِيهِ" قَالَ: لَا، بَلْ نَهَبُهُ لَكَ، وَإِنَّهُ لِأَهْلِ بَيْتٍ مَا لَهُمْ مَعِيشَةٌ غَيْرُهُ. قَالَ:" أَمَا إِذْ ذَكَرْتَ هَذَا مِنْ أَمْرِهِ، فَإِنَّهُ شَكَا كَثْرَةَ الْعَمَلِ، وَقِلَّةَ الْعَلَفِ، فَأَحْسِنُوا إِلَيْهِ". قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَنَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَتْ شَجَرَةٌ تَشُقُّ الْأَرْضَ حَتَّى غَشِيَتْهُ، ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَى مَكَانِهَا، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ ذَكَرْتُ لَهُ. فَقَالَ:" هِيَ شَجَرَةٌ اسْتَأْذَنَتْ رَبَّهَا عَزَّ وَجَلَّ فِي أَنْ تُسَلِّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنَ لَهَا". قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَمَرَرْنَا بِمَاءٍ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ بِابْنٍ لَهَا بِهِ جِنَّةٌ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْخَرِهِ، فَقَالَ" اخْرُجْ، إِنِّي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ". قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ سَفَرِنَا مَرَرْنَا بِذَلِكَ الْمَاءِ، فَأَتَتْهُ الْمَرْأَةُ بِجُزُرٍ وَلَبَنٍ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرُدَّ الْجُزُرَ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ، فَشَرِبَوا مِنَ اللَّبَنِ، فَسَأَلَهَا عَنِ الصَّبِيِّ، فَقَالَتْ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا رَأَيْنَا مِنْهُ رَيْبًا بَعْدَكَ .
حضرت یعلی بن مروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تین ایسے معجزے دیکھے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں دیکھے اور نہ بعد میں کوئی دیکھ سکے گا، ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارے بھئی! دیکھو، یہ اونٹ کس کا ہے؟ اس کا معاملہ عجیب محسوس ہوتا ہے، چنانچہ میں اس کے مالک کی تلاش میں نکلا، مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک انصاری آدمی ہے، میں نے اسے بلایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا کہ واللہ مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہم اس پر کام کرتے تھے اور اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، لیکن اب یہ پانی لانے سے عاجز آگیا تھا، اس لئے ہم نے آج رات یہ مشورہ کیا کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کردیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کرو، یہ ہدیۃ مجھے دے دو، یا قیمۃ دے دو، اس نے کہا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ کا ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر صدقہ کی علامت لگائی اور اسے ان کے ساتھ بھیج دیا۔ پھر ہم روانہ ہوئے ایک مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، ایک درخت زمین کو چیرتا ہوا نکلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کرلیا، تھوڑی دیر بعد واپس چلا گیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو میں نے اس کا تذکرہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس درخت نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ جو اللہ نے اسے دے دی۔ دوران سفر ہمارا گذر ایک عورت کے پاس سے ہوا جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، دن میں نجانے کتنی مرتبہ اس پر اثر ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مجھے پکڑا دو، اس نے پکڑا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو اپنے اور کجاوے کے درمیان بٹھا لیا، پھر اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا بسم اللہ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا! دور ہو، یہ کہہ کر وہ بچہ اس کی ماں کے حوالے کیا اور فرمایا جب ہم اس جگہ سے واپس گذریں تو ہمارے پاس اسے دوبارہ لانا اور بتانا کہ اب اس کی حالت کیسے رہی؟ پھر ہم آگے چل پڑے، واپسی پر جب ہم دوبارہ وہاں پہنچے تو ہمیں اس جگہ پر اس عورت کے ساتھ تین بکریاں بھی نظر آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہارا بچہ کیسا رہا؟ اس نے جواب دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب تک ہمیں اس کی بیماری محسوس نہیں ہوئی ہے (اور یہ صحیح ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن حفص، وعطاء مختلط


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.