حدثنا إبراهيم بن ابي الليث ، حدثنا الاشجعي ، عن سفيان ، عن عمرو بن يعلى بن مرة الثقفي ، عن ابيه ، عن جده ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل عليه خاتم من الذهب عظيم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " اتزكي هذا؟" فقال: يا رسول الله، فما زكاة هذا؟! فلما ادبر الرجل، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جمرة عظيمة عليه" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي اللَّيْثِ ، حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عن جَدِّهِ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ عَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنَ الذَّهَبِ عَظِيمٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتُزَكِّي هَذَا؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا زَكَاةُ هَذَا؟! فَلَمَّا أَدْبَرَ الرَّجُلُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَمْرَةٌ عَظِيمَةٌ عَلَيْهِ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا جس نے سونے کی بہت بڑی (بھاری) انگوٹھی پہن رکھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تم اس کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی زکوٰۃ کیا ہے؟ جب وہ واپس چلا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے لئے ایک بہت بڑی چنگاڑی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً ، إبراهيم بن أبى الليث كذبه غير واحد