حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن حميد ، عن الحسن ، عن رجل ، عن ابي هريرة ، وداود ، عن زرارة ، عن تميم الداري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اول ما يحاسب به العبد يوم القيامة الصلاة، فإن كان اكملها كتبت له كاملة، وإن لم يكن اكملها قال للملائكة: انظروا هل تجدون لعبدي من تطوع، فاكملوا بها ما ضيع من فريضة، ثم الزكاة، ثم تؤخذ الاعمال على حسب ذلك" حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَدَاوُدَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلَاةُ، فَإِنْ كَانَ أَكْمَلَهَا كُتِبَتْ لَهُ كَامِلَةً، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَكْمَلَهَا قَالَ لِلْمَلَائِكَةِ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ، فَأَكْمِلُوا بِهَا مَا ضَيَّعَ مِنْ فَرِيضَةٍ، ثُمَّ الزَّكَاةُ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ"
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہو گی، اگر اس نے اسے مکمل ادا کیا ہو گا تو وہ مکمل لکھ دی جائے گی، ورنہ اللّٰہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں؟ کہ ان کے کے ذریعے فرائض کی تکمیل کر سکو، اسی طرح زکوٰۃ کے معاملے میں بھی ہو گا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہو گا۔“