حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش ، قال: حدثني شرحبيل بن مسلم الخولاني ، ان روح بن زنباع ، زار تميما الداري، فوجده ينقي شعيرا لفرسه، قال: وحوله اهله، فقال له روح: اما كان في هؤلاء من يكفيك؟ قال تميم : بلى، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من امرئ مسلم ينقي لفرسه شعيرا، ثم يعلقه عليه إلا كتب له بكل حبة حسنة" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّ رَوْحَ بْنَ زِنْبَاعٍ ، زَارَ تَمِيمًا الدَّارِيَّ، فَوَجَدَهُ يُنَقِّي شَعِيرًا لِفَرَسِهِ، قَالَ: وَحَوْلَهُ أَهْلُهُ، فَقَالَ لَهُ رَوْحٌ: أَمَا كَانَ فِي هَؤُلَاءِ مَنْ يَكْفِيكَ؟ قَالَ تَمِيمٌ : بَلَى، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يُنَقِّي لِفَرَسِهِ شَعِيرًا، ثُمَّ يُعَلِّقُهُ عَلَيْهِ إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ حَبَّةٍ حَسَنَةٌ" .
روح بن زنباع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے گئے، وہاں پہنچ کر دیکھا کہ وہ خود اپنے گھوڑے کے لئے جَو کے دانے صاف کر رہے ہیں، حالانکہ ان کے اہل خانہ وہیں پر تھے، روح کہنے لگے کہ کیا ان میں سے کوئی یہ کام نہیں کر سکتا؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، لیکن بات یہ ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے گھوڑے کے لئے جَو کے دانے صاف کرے، پھر اسے وہ کھلا دے تو اس لئے ہر دانے کے بدلے میں ایک نیکی لکھی جائے گی۔