حدثنا حدثنا الحسن بن موسى ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن الازرق بن قيس ، عن يحيى بن يعمر ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اول ما يحاسب به العبد يوم القيامة صلاته، فإن كان اتمها كتبت له تامة، وإن لم يكن اتمها، قال الله عز وجل: انظروا هل تجدون لعبدي من تطوع فتكملون بها فريضته، ثم الزكاة كذلك، ثم تؤخذ الاعمال على حساب ذلك .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَلَاتُهُ، فَإِنْ كَانَ أَتَمَّهَا كُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَتَمَّهَا، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَتُكْمِلُونَ بِهَا فَرِيضَتَهُ، ثُمَّ الزَّكَاةُ كَذَلِكَ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حِسَابِ ذَلِكَ .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہو گی، اگر اس نے اسے مکمل ادا کیا ہو گا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی، ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں؟ کہ ان کے زریعے فرائض کی تکمیل کر سکو، اسی طرح زکوۃ کے معاملے میں بھی ہو گا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہو گا۔“