من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 97. باب في الْحُبْلَى إِذَا رَأَتِ الدَّمَ: حاملہ عورت کا بیان جس کو خون آ جائے
امام مالک بن انس رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے حاملہ عورت کے بارے میں پوچھا جس کو خون آ جائے، تو انہوں نے کہا: نماز ترک کر دے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 961]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطا فى الطهارة 103] و [مصنف عبدالرزاق 1209] و [الاستذكار 198/3] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عثمان بن الاسود نے کہا: میں نے مجاہد سے اپنی بیوی کے بارے میں دریافت کیا جس کو خون آ گیا، میرا خیال تھا کہ وہ حامل ہے، انہوں نے کہا: یہ غیض الارحام کے قبیل سے ہے (اللہ تعالیٰ جانتا ہے مادہ اپنے شکم میں جو کچھ بھی رکھتی ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی۔۔۔) [الرعد 8/13]
پس جو چیز کم ہوتی ہے اسی کے مثل حمل میں زیادہ ہو جاتی ہے۔ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 962]»
اس روایت کی سند صحیح ہے دیکھئے: [تفسير الطبري 110/13] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عاصم الاحول نے عکرمہ سے روایت کیا کہ آیت (مادہ اپنے شکم میں کیا رکھتی ہے الله تعالیٰ اس کو بخوبی جانتا ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی، ہر چیز اس کے پاس اندازے سے ہے) [الرعد 8/13]
عکرمہ نے کہا: یہ حمل کا حیض ہے، حالت حمل میں ایک دن حیض آئے تو عورت اپنے حمل میں اس کی پاکی کا اضافہ کرتی ہے۔ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 963]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 111/13]، اور دیکھئے: اثر رقم (960)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
یحییٰ بن سعید نے کہا: ایک مسئلہ میں ہمارے نزدیک کوئی اختلاف نہیں، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حاملہ عورت کو اگر خون آ جائے تو وہ نماز نہیں پڑھے گی، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے (یعنی خون رک جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه وربما كان معضلا، [مكتبه الشامله نمبر: 964]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، اعضال بھی ہوسکتا ہے۔ کہیں اور نہیں مل سکی، لیکن آگے (964) میں آرہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه وربما كان معضلا
عاصم (الاحول) نے عکرمہ سے روایت کیا کہ «وما تغيض الأرحام» سے مراد حاملہ عورت کا حیض ہے، اور «وما تزداد» کے بارے میں عکرمہ نے کہا: کہ ایسی عورت کے لئے ہر دن کے بدلے جب کے اسے حیض آتا رہے اس کے طہر میں اضافہ ہو گا، یہاں تک کہ نو مہینے پورے ہو جائیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 965]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ عاصم: ابن سلیمان ہیں۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 111/13] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابوبشر سے مروی ہے مجاہد نے «وما تغيض الأرحام» کے بارے میں کہا: جب حاملہ عورت کو حیض آ جائے تو یہ بچے میں نقص ہے، اور جب نو مہینے سے زیادہ ہو جائے تو جو کمی ہوئی تھی وہ اس بچے کی پورتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 966]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 109/13، 110] «وكما مر آنفا» ۔ نيز ابوبشر کا نام جعفر بن ابی وحشیہ ہے، اور ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے، ابوعوانہ: وضاح بن عبداللہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
بکر بن عبدالله المزنی نے کہا: میری عورت کو حمل کی حالت میں حیض آتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 967]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں۔ اس کو امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے ذکر نہیں کیا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سلیمان بن حرب سے سنا: وہ فرماتے تھے کہ میری بیوی کو حالت حمل میں حیض آ جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 967]»
حسبِ سابق یہ سند صحیح ہے، اور کہیں منقول بھی نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
یحییٰ بن سعید سے مروی ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حاملہ عورت جب خون دیکھے تو نماز سے رک جائے، وہ حیض کا خون ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 968]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ (956) میں گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [الاستذكار 3387] و [سنن البيهقي 423/7] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا روایت امام مالک رحمہ اللہ کے طریق سے۔
تخریج الحدیث: «إسناده معضل، [مكتبه الشامله نمبر: 969]»
اس اثر کی سند میں اعضال ہے، دو راوی سند سے ساقط ہیں۔ «كما سيأتي» (969)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده معضل
لیث (بن ابی سلیم) سے مروی ہے، امام شعبی رحمہ اللہ نے اس حاملہ کے بارے میں فرمایا جس کو خون آ جائے: اگر تازہ خون ہے تو غسل کر کے نماز پڑھے، اور دوسری رطوبات ملی ہیں تو وضو کر کے نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف الليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 970]»
لیث کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2]، تریہ کے معنی ذکر کئے جا چکے ہیں کہ وہ حیض کے بعد آنے والی رطوبات صفرہ یا کدرہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف الليث وهو: ابن أبي سليم
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے بھی اس کے مثل مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 971]»
اس روایت کے رجال ثقات ہیں۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔ ابوالمغیرہ: عبدالقدوس بن الحجاج ہیں۔ نیز دیکھئے: [الاستذكار 198/3] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: حاملہ عورت اگر اسی طرح کا خون دیکھے جیسا اس سے قبل ایام ماہواری میں آتا تھا، تو نماز ترک کر دے گی، اور اگر ایک دو دن ویسے ہی خون آ جائے، تو نماز ترک نہیں کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 972]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حامل کے بارے میں جسے خون آ جائے فرمایا: یہ خون مانع صلاۃ نہیں (یعنی نماز ترک نہ کرے)۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 973]»
مطر بن طہمان کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2] و [بيهقي 423/7] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حاملہ کے بارے میں روایت کیا کہ جب وہ خون دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھ لے۔ یزید نے کہا: نہیں، غسل نہیں کرے گی، امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں بھی وہی کہتا ہوں جو یزید نے کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 974]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [دارقطني 219/1، 63]، [بيهقي 423/7] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
یونس بن عبید سے مروی ہے امام حسن بصری رحمہ اللہ نے حاملہ کے بارے میں فرمایا: جس کو خون آ جائے وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے، اور نماز ترک نہیں کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 975]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1210]، «والأثر الآتي» (975)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
مغیرة (ابن مقسم) سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے حاملہ کے بارے میں جسے خون آ جائے فرمایا: خون کو دھو ڈالے، وضو کرے اور نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 976]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابوعوانہ کا نام وضاح بن عبداللہ ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2]، «والأثر الآتي» (978)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حجاج بن ارطاۃ نے عطاء اور حکم رحمہما اللہ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا: حاملہ عورت جب خون دیکھے تو وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 977]»
حجاج کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن عطاء رحمہ اللہ سے مروی اثر صحیح ہے، «كما سيأتي» (979)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة
عطاء رحمہ اللہ نے حامل کے بارے میں کہا کہ جو خون دیکھے وہ وضو کرے اور نماز پڑھے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 978]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ وہ مثل مستحاضہ ہے۔
تخریج الحدیث: «أثر صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 979]»
یہ اثر صحیح ہے۔ (971) پر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (979)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثر صحيح
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: حالت حمل میں حیض نہیں آتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 980]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے اثر (975)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن رحمہ اللہ نے حامل کے بارے میں جس کو خون آ جائے فرمایا کہ وہ مستحاضہ کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 981]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ اور ہشام: ابن حسان ہیں۔ دیکھئے: اثر (975، 979)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب حاملہ عورت کو خون آئے تو وہ نماز ترک نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 982]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (976، 980)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حجاج بن ارطاة سے مروی ہے، عطاء اور حکم بن عتیبہ رحمہما اللہ دونوں نے حاملہ کے بارے میں اور اس عورت کے بارے میں جس کا حیض ختم ہو گیا، فرمایا: یہ دونوں عورتیں جب خون دیکھیں تو وضو کریں، نماز پڑھ لیں، غسل نہیں کریں گی۔ (یعنی یہ خون حیض شمارنہیں ہو گا بلکہ مستحاضہ کا حکم ان پر لاگو ہو گا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 983]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: اثر (973)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ وہ دونوں عورتیں غسل کریں اور نماز پڑھیں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف رواية مطر عن عطاء ضعيفة، [مكتبه الشامله نمبر: 984]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، کیونکہ مطر کی روایت عطاء سے ضعیف ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف رواية مطر عن عطاء ضعيفة
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حاملہ کو حیض نہیں آتا ہے، جب وہ خون دیکھے تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى، [مكتبه الشامله نمبر: 985]»
سلیمان بن موسیٰ کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1214] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى
امام حکم بن عتبہ رحمہ اللہ سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے اس عورت کے بارے میں جس کو درد زہ کے وقت خون آ جائے فرمایا: وہ حیض کا خون ہے، لہٰذا نماز ترک کر دے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 986]»
اس قول کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 213/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے حاملہ عورت کے بارے میں جس کو درد شروع ہو جائے اور بچے پر خون دیکھے، فرمایا: وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: نماز پڑھے جب تک کہ وضع حمل نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 987]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 213/2] وضاحت:
(تشریح احادیث 955 سے 983) حاملہ عورت یا جس عورت کا حیض کا خون آنا ختم ہو گیا ہو اس کے بارے میں صحابہ و تابعین اور فقہائے کرام کے مختلف اقوال ہیں، جس نے حیض کا خون اس کو شمار کیا نماز پڑھنے سے منع کر دیا، اور جس نے حیض شمار نہیں کیا انہوں نے صفائی کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ واللہ اعلم بالصواب۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|