سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
85. باب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مِنَ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتُجَامَعُ وَتَصُومُ:
مستحاضہ کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 831
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سمي، قال: سالت سعيد بن المسيب عن المستحاضة، فقال: "تجلس ايام اقرائها، وتغتسل من الظهر إلى الظهر، وتستذفر بثوب، وياتيها زوجها، وتصوم"، فقلت: عمن هذا؟ فاخذ الحصا.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ، فَقَالَ: "تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَتَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ، وَتَسْتَذْفِرُ بِثَوْبٍ، وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا، وَتَصُومُ"، فَقُلْتُ: عَمَّنْ هَذَا؟ فَأَخَذَ الْحَصَا.
سُمَیّ نے کہا: میں نے سعید بن المسیّب سے مستحاضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حیض کے دنوں میں بیٹھ رہے گی اور ظہر سے ظہر تک (دن میں) ایک بار غسل کرے گی، اور کس کے کپڑا باندھ لے گی، اس کا شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے، وہ روزہ بھی رکھے گی۔ سمی نے کہا: اس طرح کسی نے کہا ہے؟ تو انہوں نے کنکڑیاں اٹھا لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 835]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق 1169] و [سنن أبى داؤد 198/1]، نیز رقم (839)۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 830)
یعنی ان کا سوال مناسب نہیں تھا اور ایسا مسئلہ اپنی طرف سے نہیں کہا جا سکتا، اس لئے انہوں نے ناراض ہو کر کنکریاں مارنی چاہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 832
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، قال: "تغتسل من ظهر إلى ظهر، وتتوضا لكل صلاة، فإن غلبها الدم استثفرت"، وكان الحسن يقول ذلك.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ"، وَكَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ ذَلِكَ.
یحییٰ بن سعید نے سعید بن المسیب سے بیان کیا کہ (مستحاضہ) ظہر سے لے کر ظہر تک کے لئے ایک بار غسل کرے گی اور ہر نماز کے لئے (صرف) وضو کرے گی، اگر خون کی زیادتی ہو تو کس کے کپڑا باندھ لے گی، امام حسن بصری رحمہ اللہ بھی یہی کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 836]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 301] و [مصنف ابن أبى شيبه 129/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 833
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا يحيى، ان سميا مولى ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام اخبره، ان القعقاع بن حكيم، وزيد بن اسلم ارسلاه إلى سعيد بن المسيب يساله كيف تغتسل المستحاضة؟، فقال سعيد: "تغتسل من الظهر إلى مثلها من الغد لصلاة الظهر، فإن غلبها الدم استثفرت، وتوضات لكل صلاة، وصلت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ سُمَيًّا مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْقَعْقَاعَ بْنَ حَكِيمٍ، وَزَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ أَرْسَلَاهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ يَسْأَلُهُ كَيْفَ تَغْتَسِلُ الْمُسْتَحَاضَةُ؟، فَقَالَ سَعِيدٌ: "تَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى مِثْلِهَا مِنْ الْغَدِ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ، فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ، وَتَوَضَّأَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَصَلَّتْ".
قعقاع بن حکیم اور زید بن اسلم نے سمی کو سعيد بن المسیب کے پاس بھیجا کہ ان سے مستحاضہ کے بارے میں دریافت کریں کہ وہ کس طرح غسل کرے؟ سعید نے کہا: ظہر سے دوسرے دن ظہر تک کے لئے ایک بار غسل کرے گی، اگر خون زیادہ غالب آئے تو کپڑا کس کے باندھ لے اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 837]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 301]، [الموطا 109]، [ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق 1169]، اس کی سند میں سمی مولی ابی بکر بن عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام ہیں، بعض روایات میں «من طهر إلى طهر» ہے، یعنی ایک پاکی سے دوسری پاکی تک۔ واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 834
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا موسى بن خالد، عن معتمر، عن ابيه، عن الحسن في المستحاضة: "تغتسل من صلاة الظهر إلى صلاة الظهر من الغد".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُعْتَمِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ إِلَى صَلَاةِ الظُّهْرِ مِنْ الْغَدِ".
امام حسن رحمہ اللہ سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ ظہر سے لے کر دوسرے دن ظہر تک کے لئے (ایک) غسل کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 838]»
اس روایت کی سند امام حسن رحمہ اللہ تک جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 129/1] و [مصنف عبدالرزاق 1210]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إلى الحسن
حدیث نمبر: 835
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد، عن حميد، عن الحسن، قال: "المستحاضة تدع الصلاة ايام حيضها من الشهر، ثم تغتسل من الظهر إلى الظهر، وتوضا عند كل صلاة، وتصوم وتصلي، وياتيها زوجها"..(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ حَيْضِهَا مِنْ الشَّهْرِ، ثُمَّ تَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ، وَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَتَصُومُ وَتُصَلِّي، وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا"..
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ ایام ماہواری میں نماز ترک کر دے گی، پھر ظہر سے ظہر تک ایک غسل کرے گی، اور ہر نماز کے لئے وضو (پر اکتفا) کرے گی، روزہ رکھے گی، نماز پڑھے گی، اور اس کا شوہر اس سے صحبت کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 839]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 836
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا حماد، عن عباد بن منصور، عن الحسن، وعطاء مثل ذلك..(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَسَنِ، وَعَطَاءٍ مثل ذلك..
عباد بن منصور نے حسن اور عطاء سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور، [مكتبه الشامله نمبر: 840]»
عباد بن منصور کی وجہ سے اس قول کی نسبت صحیح ہونے میں کلام ہے، لیکن روایت صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 212/1]، اور ابوداؤد نے اسے سالم بن عبدالله و حسن و عطاء کا قول قرار دیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور
حدیث نمبر: 837
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن داود، عن الشعبي، عن قمير امراة مسروق: ان عائشة رضي الله عنها، قالت في المستحاضة: "تغتسل كل يوم مرة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَمِيرَ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ: أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّةً".
مسروق رحمہ اللہ کی بیوی قمیر سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا کہ ہر دن وہ ایک مرتبہ غسل کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 841]»
اس روایت کی سند صحیح موقوف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 300]، [معرفة السنن والآثار 161/2] و [المحلي لابن حزم 214/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 838
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مروان، عن بكير بن معروف، عن مقاتل بن حيان، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، انه كان يقول في المستحاضة: "تغتسل من ظهر إلى ظهر"، قال مروان: وهو قول الاوزاعي.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مَعْرُوفٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ"، قَالَ مَرْوَانُ: وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ.
نافع سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے: مستحاضہ عورت ظہر سے ظہر تک کے لئے غسل کرے گی۔ مروان نے کہا: امام اوزاعی رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 842]»
بکیر بن معروف کی وجہ سے اس کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 211/1]، [مجمع الزوائد 210] و [مصنف عبدالرزاق 1167]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 839
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا زكريا بن عدي، عن عبيد الله بن عمرو، عن عبد الكريم، عن سعيد بن المسيب، قال: "المستحاضة تغتسل كل يوم عند صلاة الاولى".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْأُولَى".
عبدالکریم (بن مالک جزری) سے مروی ہے، سعید بن المسيب رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ ہر دن کی پہلی نماز کے لئے غسل کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 843]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1210]۔ نیز ابن ماجہ میں حکم مستحاضہ دیکھا جائے۔
بعض روایات میں «ليس هذا بمعمول» کا اضافہ ہے، جس کے معانی ہیں: یہ معمول بہ نہیں ہے، یعنی پہلی نماز کے وقت دن میں صرف ایک بار غسل کرنا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.