من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 85. باب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مِنَ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتُجَامَعُ وَتَصُومُ: مستحاضہ کے احکام کا بیان
سُمَیّ نے کہا: میں نے سعید بن المسیّب سے مستحاضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حیض کے دنوں میں بیٹھ رہے گی اور ظہر سے ظہر تک (دن میں) ایک بار غسل کرے گی، اور کس کے کپڑا باندھ لے گی، اس کا شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے، وہ روزہ بھی رکھے گی۔ سمی نے کہا: اس طرح کسی نے کہا ہے؟ تو انہوں نے کنکڑیاں اٹھا لیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 835]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق 1169] و [سنن أبى داؤد 198/1]، نیز رقم (839)۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 830) یعنی ان کا سوال مناسب نہیں تھا اور ایسا مسئلہ اپنی طرف سے نہیں کہا جا سکتا، اس لئے انہوں نے ناراض ہو کر کنکریاں مارنی چاہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
یحییٰ بن سعید نے سعید بن المسیب سے بیان کیا کہ (مستحاضہ) ظہر سے لے کر ظہر تک کے لئے ایک بار غسل کرے گی اور ہر نماز کے لئے (صرف) وضو کرے گی، اگر خون کی زیادتی ہو تو کس کے کپڑا باندھ لے گی، امام حسن بصری رحمہ اللہ بھی یہی کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 836]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 301] و [مصنف ابن أبى شيبه 129/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
قعقاع بن حکیم اور زید بن اسلم نے سمی کو سعيد بن المسیب کے پاس بھیجا کہ ان سے مستحاضہ کے بارے میں دریافت کریں کہ وہ کس طرح غسل کرے؟ سعید نے کہا: ظہر سے دوسرے دن ظہر تک کے لئے ایک بار غسل کرے گی، اگر خون زیادہ غالب آئے تو کپڑا کس کے باندھ لے اور وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 837]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 301]، [الموطا 109]، [ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق 1169]، اس کی سند میں سمی مولی ابی بکر بن عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام ہیں، بعض روایات میں «من طهر إلى طهر» ہے، یعنی ایک پاکی سے دوسری پاکی تک۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن رحمہ اللہ سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ ظہر سے لے کر دوسرے دن ظہر تک کے لئے (ایک) غسل کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 838]»
اس روایت کی سند امام حسن رحمہ اللہ تک جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 129/1] و [مصنف عبدالرزاق 1210] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إلى الحسن
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ ایام ماہواری میں نماز ترک کر دے گی، پھر ظہر سے ظہر تک ایک غسل کرے گی، اور ہر نماز کے لئے وضو (پر اکتفا) کرے گی، روزہ رکھے گی، نماز پڑھے گی، اور اس کا شوہر اس سے صحبت کر سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 839]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عباد بن منصور نے حسن اور عطاء سے اسی طرح روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور، [مكتبه الشامله نمبر: 840]»
عباد بن منصور کی وجہ سے اس قول کی نسبت صحیح ہونے میں کلام ہے، لیکن روایت صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 212/1]، اور ابوداؤد نے اسے سالم بن عبدالله و حسن و عطاء کا قول قرار دیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عباد بن منصور
مسروق رحمہ اللہ کی بیوی قمیر سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا کہ ہر دن وہ ایک مرتبہ غسل کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 841]»
اس روایت کی سند صحیح موقوف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 300]، [معرفة السنن والآثار 161/2] و [المحلي لابن حزم 214/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
نافع سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے: مستحاضہ عورت ظہر سے ظہر تک کے لئے غسل کرے گی۔ مروان نے کہا: امام اوزاعی رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 842]»
بکیر بن معروف کی وجہ سے اس کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 211/1]، [مجمع الزوائد 210] و [مصنف عبدالرزاق 1167] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
عبدالکریم (بن مالک جزری) سے مروی ہے، سعید بن المسيب رحمہ اللہ نے فرمایا: مستحاضہ ہر دن کی پہلی نماز کے لئے غسل کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 843]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1210]۔ نیز ابن ماجہ میں حکم مستحاضہ دیکھا جائے۔ بعض روایات میں «ليس هذا بمعمول» کا اضافہ ہے، جس کے معانی ہیں: یہ معمول بہ نہیں ہے، یعنی پہلی نماز کے وقت دن میں صرف ایک بار غسل کرنا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|