من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 16. باب فِيمَنْ يَمْسَحُ يَدَهُ بِالتُّرَابِ بَعْدَ الاِسْتِنْجَاءِ: استنجاء کے بعد مٹی سے ہاتھ صاف کرنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کا پانی لاؤ“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم درختوں کے جھنڈ میں چلے گئے، میں پانی لے کر آیا تو آپ نے استنجاء کیا، پھر اپنے ہاتھ کو مٹی پر رگڑا، پھر دونوں ہاتھ دھوئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لجهالة مولى أبي هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 705]»
اس روایت کی سند میں مولی ابی ہریرہ ضعیف ہیں، ابان بھی لین ہیں۔ تخریج کے لیے دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6136]، [صحيح ابن حبان 1405] و [الموارد 139]، لیکن بمجموع طرق یہ حدیث حسن ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لجهالة مولى أبي هريرة
ابراہیم بن جریر بن عبداللہ نے اپنے والد سے انہوں نے اسی کے مثل نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع إبراهيم بن جرير لم يسمع من أبيه، [مكتبه الشامله نمبر: 706]»
تخریج کے لیے دیکھئے: مذکورہ بالا حدیث۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 700 سے 702) اس حدیث سے قضائے حاجت سے طہارت کے بعد مٹی یا صابون سے ہاتھ دھونا ثابت ہوا، پا کی و طہارت کی اسلام میں نمایاں تعلیمات ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع إبراهيم بن جرير لم يسمع من أبيه
|