سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
92. باب في أَقَلِّ الطُّهْرِ:
پاکی (طہر) کی کم سے کم مدت کا بیان
حدیث نمبر: 877
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، قال: قال سفيان: "الطهر خمس عشرة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: "الطُّهْرُ خَمْسُ عَشْرَةَ".
سفیان ثوری نے کہا: طہر کی مدت پندرہ دن ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 881]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن یہ روایت اور کسی کتاب میں نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 878
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا المعلى بن اسد، حدثنا ابو عوانة، عن المغيرة، عن إبراهيم، قال: "إذا حاضت المراة في شهر، او في اربعين ليلة ثلاث حيض، قال: فإذا شهد لها الشهود العدول من النساء انها رات ما يحرم عليها الصلاة من طموث النساء الذي هو الطمث المعروف، فقد خلا اجلها"، قال ابو محمد: سمعت يزيد بن هارون، يقول:"استحب الطهر خمس عشرة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ فِي شَهْرٍ، أَوْ فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثَلَاثَ حِيَضٍ، قَالَ: فَإِذَا شَهِدَ لَهَا الشُّهُودُ الْعُدُولُ مِنْ النِّسَاءِ أَنَّهَا رَأَتْ مَا يُحَرِّمُ عَلَيْهَا الصَّلَاةَ مِنْ طُمُوثِ النِّسَاءِ الَّذِي هُوَ الطَّمْثُ الْمَعْرُوفُ، فَقَدْ خَلَا أَجَلُهَا"، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: سَمِعْت يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ:"أَسْتَحِبُّ الطُّهْرَ خَمْسَ عَشْرَةَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کو ایک مہینے یا چالیس دن میں تین بار حیض آئے تو؟ انہوں نے کہا: سچی عادل عورتیں گواہی دیں کہ ایسا ہوا ہے کہ اس پر حیض کی وجہ سے نماز حرام ہو گئی، تو اس کی مدت پوری ہو گئی۔ ابومحمد امام دارمی نے فرمایا: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے ہوئے سنا: میں طہر کی مدت پندرہ دن صحیح سمجھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 882]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحلی لابن حزم 272/10] و [فتح الباري 425/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 876 سے 878)
یعنی مطلقہ عورت کی عدت تین حیض ہے، اگر ایک ماہ یا چالیس دن میں تین بار عورت کو حیض آ جائے اور گھر میں رہنے والی عورتیں شہادت دیں کہ اس نے ان چالیس دنوں کے دوران تین بار نماز چھوڑ دی تھی تو اس کی طلاق کی عدت تین حیض پوری ہوگئی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 879
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، حدثنا إسماعيل، عن عامر، قال: جاءت امراة إلى علي تخاصم زوجها طلقها، فقالت: قد حضت في شهر ثلاث حيض، فقال علي لشريح: اقض بينهما، قال: يا امير المؤمنين، وانت ها هنا؟، قال: اقض بينهما، فقال: يا امير المؤمنين، وانت ها هنا؟، قال: اقض بينهما، فقال: "إن جاءت من بطانة اهلها ممن يرضى دينه وامانته تزعم انها حاضت ثلاث حيض، تطهر عند كل قرء وتصلي، جاز لها وإلا فلا"، فقال علي: قالون، وقالون بلسان الروم: احسنت.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَلِيٍّ تُخَاصِمُ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا، فَقَالَتْ: قَدْ حِضْتُ فِي شَهْرٍ ثَلَاثَ حِيَضٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِشُرَيْحٍ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: "إِنْ جَاءَتْ مِنْ بِطَانَةِ أَهْلِهَا مِمَّنْ يُرْضَى دِينُهُ وَأَمَانَتُهُ تَزْعُمُ أَنَّهَا حَاضَتْ ثَلَاثَ حِيَضٍ، تَطْهُرُ عِنْدَ كُلِّ قُرْءٍ وَتُصَلِّي، جَازَ لَهَا وَإِلَّا فَلَا"، فَقَالَ عَلِيٌّ: قَالُونُ، وَقَالُونُ بِلِسَانِ الرُّومِ: أَحْسَنْتَ.
عامر (شعبی) نے کہا: ایک عورت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس جھگڑا لے کر آئی کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دیدی ہے، اور یہ کہ مجھے ایک مہینے میں تین بار حیض آیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے (قاضی) شریح سے کہا: دونوں میاں بیوی کے درمیان فیصلہ کرو، عرض کیا: امیر المومنین! آپ کی موجودگی میں کیسے فیصلہ کروں؟ فرمایا: فیصلہ کرو، عرض کیا: اور آپ یہاں موجود ہیں؟ پھر فرمایا: تم ہی فیصلہ کرو، تو (قاضی) شریح نے کہا: ان کے خاندان کی متدین اور امانت دار عورتیں کہیں کہ ایسا ہوا ہے، اور ہر بار حیض سے پاک ہو کر اس نے نماز پڑھی ہے، تو یہ اس کے لئے جائز ہے، ورنہ نہیں۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تحسین کی اور فرمایا: قالون قالون، رومی زبان میں قالون شاباش، بہت اچھے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 883]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 1309، 1310]، [بيهقي 418/7]، [فتح الباري 425/1] و [المحلي 372/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 880
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن عكرمة: ولا يحل لهن ان يكتمن ما خلق الله في ارحامهن سورة البقرة آية 228، قال: الحيض، قيل لابي محمد: اتقول بهذا؟، قال: لا، وسئل عبد الله عن حديث شريح: تقول به، قال: "لا، وقال: ثلاث حيض في الشهر كيف يكون؟".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ: وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ سورة البقرة آية 228، قَالَ: الْحَيْضُ، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: أَتَقُولُ بِهَذَا؟، قَالَ: لَا، وَسُئِلَ عَبْد اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ شُرَيْحٍ: تَقُولُ بِهِ، قَالَ: "لَا، وَقَالَ: ثَلَاثُ حِيَضٍ فِي الشَّهْرِ كَيْفَ يَكُونُ؟".
عکرمہ (مولی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے آیت: «﴿وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ ......﴾» [البقرة 228/2] کی تفسیر میں فرمایا: کہ اس سے مراد حیض ہے۔ (یعنی عورتوں کے لئے جائز نہیں کہ اللہ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا ہے اسے چھپائیں، یعنی حیض کے رک جانے کو چھپائیں)۔
امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں کہ اس سے مراد حیض ہے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، اور امام دارمی ہی سے مذکورہ بالا شریح کے فیصلے کے بارے میں پوچھا گیا کہ آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: نہیں، ایک مہینے میں تین بار حیض کیسے ہو سکتا ہے؟

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 884]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 234/5] و [فتح الباري 425/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 878 سے 880)
امام دارمی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ امر قابلِ قبول نہیں کہ کسی عورت کو ایک مہینے میں تین بار حیض آئے، مطلب یہ کہ کم سے کم مدتِ طہر کی تحدید ممکن نہیں ہے۔
«والله أعلم وعلمه أتم» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.