من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 105. باب الْمَرْأَةِ الْحَائِضِ تُصَلِّي في ثَوْبِهَا إِذَا طَهُرَتْ: حائضہ عورت کا طہارت کے بعد حیض والے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب عورت حیض سے پاک ہو جائے تو اس کی جلد سے قریب جو کپڑا تھا اس پر جو دھبہ آیا، اسے دھو ڈالے، پھر اس میں نماز پڑھ سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1048]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور اصل [بخاري 308] میں موجود ہے۔ نیز دیکھئے: [بيهقي 46/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم میں سے کسی کے پاس ایک قمیص ہوتی، اسی کو حیض کے ایام میں پہنتی، اسی میں جنابت سے ہوتی، پھر اس میں حیض کا کوئی قطرہ لگ جاتا تو تھوک لگا کر اس کو مل دیتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1049]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 358، 364] و مصنف عبدالرزاق (1229)، اور اصل [بخاري 312] میں موجود ہے۔ نیز دیکھئے [بيهقي 405/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: تم میں سے کسی کے کپڑے میں خون کا دھبہ لگ جائے تو وہ اپنے لعاب سے مل ڈالے۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1050]»
اس روایت میں ابوبکر الھذلی متروک ہیں، اس سند سے یہ روایت اور کہیں نہیں ملی، ہاں ابن ابی شیبہ نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [المصنف 95/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب عورت خون کو دھو ڈالے، پھر بھی اس کا اثر زائل نہ ہو تو اس کو کسی زرد چیز یا ورس یا زعفران سے پلٹ دے۔ یعنی رگڑ دے تاکہ رنگ بدل جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1051]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 357] و [بيهقي 408/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک خاتون نے پوچھا: کپڑے پر خون ہو، میں اسے دھو ڈالوں پھر بھی اثر نہ جائے تو اسے کتر دوں؟ فرمایا: پانی پاک کر دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1052]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 408/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں: ابوالقاسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ ایک کپڑے میں ہوتے اور میں حیض سے ہوتی، اگر میرا خون آپ کے لگ جاتا تو آپ صرف اسی جگہ کو دھو لیتے، اس سے تجاوز نہ کرتے، پھر اسی میں نماز ادا کرتے، پھر تشریف لاتے اور خون لگ جاتا تو ایسا ہی کرتے، فقط اسی جگہ کو دھوتے، تجاوز نہ کرتے، اور اسی کپڑے میں نماز پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1053]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 269]، [نسائي 283، 772]، [مسند أبى يعلی 4802] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے: وہ کپڑا جس کو حائضہ پہنتی ہے اس پر خون لگ جائے تو اس کو دھو ڈالے، اگر خون نہیں لگا تو دھونا ضروری نہیں، چاہے اس میں پسینہ لگا ہو، صرف پانی کے چھینٹے مارنا کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1054]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 95/1]۔ حماد: ابن ابی سلیمان ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
مجاہد نے کہا: حائضہ عورت جن کپڑوں میں حیض سے ہوئی، انہیں میں نماز پڑھ سکتی ہے، سوائے اس کے کہ ان کپڑوں میں خون لگ جائے، (ایسی صورت میں) بس خون کی جگہ دھو ڈالے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1055]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 96/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے خون کے بارے میں دریافت کیا جو کپڑے پر لگ جائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کھرچ دو، اور پھر اس پر پانی چھڑک دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1056]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 227]، [مسلم 291]، [صحيح ابن حبان 1396] و [مسند الحميدي 322] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: حائضہ کے کپڑے میں خون نہ لگے تو اس کپڑے کو دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1057]»
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن یہ روایت کہیں اور نہیں ملی۔ د یکھئے: اثر رقم (1050)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے ایک عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے کے بارے میں سوال کرتے سنا کہ عورت جب حیض سے پاک ہو جائے تو اس کپڑے کا کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس پر خون لگا دیکھو تو کھرچ دو، پانی سے مل دو، پھر پورے کپڑے پر پانی چھڑک دو اور اس میں نماز پڑھ لو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1058]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے، اور (795) پر اس کی تخریج گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کا خون لگے ہوئے کپڑے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی اور بیری کے پتوں سے اسے دھو ڈالو اور لکڑی سے کھرچ دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1059]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 356/6]، [أبوداؤد 363]، [نسائي 293]، [ابن ماجه 628]، [مصنف عبدالرزاق 1226] و [بيهقي 407/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
کریمہ نے کہا میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: عورت کے کپڑے میں اس کے حیض کا خون لگ جائے تو کیا کرے؟ جواب دیا: اسے پانی سے دھو ڈالے، عرض کیا: ہم دھو ڈالتے ہیں لیکن اثر باقی رہ جاتا ہے، کہا: پانی پاک کر دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1060]»
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 189/1] و [البيهقي 408/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
عطاء رحمہ اللہ نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حیض لگے کپڑے کے بارے میں خیال تھا کہ عورت اسے پتھر پر رگڑ دے، لکڑی، سینگ سے رگڑ دے، پھر اس پر پانی چھڑک دے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1061]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1228] وضاحت:
(تشریح احادیث 1042 سے 1057) ان تمام آثار و احادیث سے معلوم ہوا کہ عورت حیض کی حالت میں جو کپڑے پہنے ہوئی تھی ان کپڑوں میں خون لگ جائے تو اسے صاف کر کے ان میں نماز پڑھ سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|