من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 111. باب إِذَا أَتَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ: حیض کی حالت میں جماع کرنے پر کفارے کا بیان
اسماعیل بن ابی خالد اور عامر شعبی رحمہما اللہ دونوں نے اس شخص کے بارے میں فرمایا: جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کرے، فرمایا: اس نے گناہ کا ارتکاب کیا، اللہ سے استغفار کرے، توبہ کرے، اور آئندہ ایسا نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1136]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 12376] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے بھی مذکورہ بالا قول مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف المثنى هو: ابن الصباح، [مكتبه الشامله نمبر: 1137]»
اس روایت کی سند مثنی بن الصباح کی وجہ سے ضعیف ہے اور یہ اثر [مصنف ابن أبى شيبه 12380] و [مصنف عبدالرزاق 1269] میں موجود ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف المثنى هو: ابن الصباح
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے فرمایا: اس نے گناہ کیا، لیکن اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1138]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 12374]۔ اس کی سند میں محمد بن زید: کندی ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبدالرحمن بن قاسم نے روایت کیا، ان کے والد قاسم سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر لیتا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالیٰ سے معذرت کرے اور توبہ کرے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1139]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 12379] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے: اللہ سے مغفرت طلب کرے اور اس کے اوپر کوئی کفارہ نہیں۔ یعنی جب بیوی سے حالت حیض میں جماع کر لے (تو اس پر کوئی کفارہ نہیں، بس توبہ و استغفار کرے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1140]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، اور پیچھے تخریج گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
مالک بن الخطاب عنبری سے مروی ہے: میں سن رہا تھا ابن ابی ملیکہ سے سوال کیا گیا کہ آدمی حالت حیض میں اپنی بیوی سے جماع کرے تو؟ فرمایا: وہ اللہ سے مغفرت طلب کرے۔
تخریج الحدیث: «الأثر صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1141]»
اس روایت کی سند شواہد کے پیشِ نظر صحیح ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الأثر صحيح بشواهده
ابوقلابہ رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایک آدمی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں خونی پیشاب کر رہا ہوں، انہوں نے تعبیر بتائی: تم اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرتے ہو۔ کہا: ہاں، ایسا تو ہے، فرمایا: اللہ سے ڈرو آئندہ ایسا نہ کرنا۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع أبو قلابة لم يدرك عمر بن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 1142]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 12372] و [مصنف عبدالرزاق 1270] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع أبو قلابة لم يدرك عمر بن الخطاب
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے ایسے آدمی کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے، فرمایا: اللہ سے مغفرت طلب کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1143]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1267] و [ابن أبى شيبه 32/4/1] وضاحت:
(تشریح احادیث 1131 سے 1139) یہ تمام روایات سند کے لحاظ سے صحیح ہونے کے باوجود آثار اور اقوالِ موقوفہ ہیں، اور صحیح حدیث میں کفارہ بھی مذکور ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے، اس لئے اگر کسی سے یہ غلطی ہو جائے تو توبہ و استغفار بھی کرے، آگے ایسا نہ کرنے کا عزمِ مصمم کرے اور کفارہ بھی دے۔ حیض کی حالت میں جماع کرنا گناہ بھی ہے اور سخت مضرِ صحت بھی، اسلام نے جہاں باطنی پاکی و طہارت کی تعلیم دی ہے تو ظاہری نجاست و گندگی سے بھی روکا ہے، اور ظاہر کو بھی پاک و صاف رکھنے کی تعلیم دی ہے۔ «أسأل اللّٰه التوفيق للجميع» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|