من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 116. باب دُخُولِ الْحَائِضِ الْمَسْجِدَ: حیض والی عورت کا مسجد میں داخل ہونے کا بیان
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حائضہ کے مسجد سے کچھ اٹھا لینے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1204]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے فرمایا: حائضہ عورت مسجد سے کوئی چیز اٹھا سکتی ہے، داخل نہیں ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1205]»
جعفر بن حارث کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: جنبی مسجد سے (کوئی چیز) لے سکتا ہے، رکھ نہیں سکتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1206]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2]، اس میں مسلم: ابراہیم کے بیٹے ہیں اور ہشام: ابن ابی عبداللہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ سے حائضہ کے مسجد میں سے کچھ لینے کے بارے میں مروی ہے، انہوں نے کہا: اٹھا سکتی ہے سوائے مصحف کے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1207]»
اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 60/2] و اثر رقم (794)۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1198 سے 1202) حائضہ اور جنبی کے مسجد میں داخل ہونے یا کوئی چیز وہاں سے اٹھانے یا رکھنے کے بارے میں علماء کرام کی مختلف آراء ہیں، صحیح یہ ہے کہ حائضہ ہاتھ داخل کر کے کوئی چیز اٹھا سکتی یا رکھ سکتی ہے، اور حالتِ جنابت میں ضرورت کے وقت آدمی مسجد سے گذر سکتا ہے، بیٹھنا یا کھڑا رہنا مناسب نہیں، اگلے باب میں اس کی تفصیل آرہی ہے۔ دیکھئے: [المحلى 184/2] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|