من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 89. باب في أَقَلِّ الْحَيْضِ: حیض کی کم سے کم مدت کا بیان
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حیض کی کم سے کم مدت تین دن ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ کا بھی یہی قول ہے؟ فرمایا: ہاں، جب عادة ایسی ہو تو تین ہی دن مدت حیض ہے۔ سفیان نے کہا: میں نے امام دارمی رحمہ اللہ سے اس بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے فرمایا: کم سے کم حیض کی مدت ایک دن ایک رات ہے اور زیاد سے زیادہ پندرہ دن۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 871]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: کم سے کم مدت حیض تین (دن) ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي زكريا، [مكتبه الشامله نمبر: 872]»
محمد بن ابی زکریا کی وجہ سے یہ سند کمزور ہے، لیکن آنے والی روایت سے اسے تقویت ملتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي زكريا
عطاء نے کہا: اقل حیض ایک دن ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 873]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [دارقطني 802/1]، [بيهقي 320/1 وعلقه البخارى الفتح 459/1]، بیہقی نے امام شافعی سے بھی ایک دن اقل حیض ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 171/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: حیض کے دن شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے ہی خون آ جائے تو وہ حیض ہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 874]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ وہیب: ابن خالد اور یونس: ابن عبید ہیں۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 866 سے 870) حیض کی اقل اور اکثر مدت کے بارے میں اجتہادات اور اختلافات ہیں اور کسی حدیث سے اس کی تحدید نہیں ہوتی، اور ہر عورت کی اپنی عادة شہریہ ہوتی ہے اور عورت بذاتِ خود حیض و استحاضہ میں فرق کر سکتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|