من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 74. باب الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ: منی کے نکلنے پر غسل واجب ہونے کا بیان
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پانی سے ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ليس بذاك ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 785]»
اس حدیث کی سند میں کلام ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1173]، [موارد الظمآن 228] وضاحت:
(تشریح حدیث 780) یعنی غسل منی نکلنے پر واجب ہوتا ہے، اس حدیث کو علماء نے احتلام پر محمول کیا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ليس بذاك ولكن الحديث صحيح
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، سنا، اور جس وقت آپ کا انتقال ہوا، سہل کی عمر ۱۵ سال کی تھی، انہوں نے روایت کیا کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ پانی سے پانی ہے کا فتویٰ جو لوگ دیا کرتے تھے، تو یہ آسانی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے اسلام میں عطا فرمائی تھی، لیکن پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: دوسرے راوی نے کہا: امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: جس کو میں پسند کرتا ہوں، اس نے سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 786]»
یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے، لیکن متن الحدیث صحیح ہے، اور حکم وہی ہے کہ احتلام کا اثر دیکھے تب غسل واجب ہو گا، اور جماع میں مجرد دخول سے غسل واجب ہو جائے گا۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداود 214]، [ترمذي 110]، [نسائي 201]، [صحيح ابن حبان 1179]، [الناسخ والمنسوخ لابن شاهين 17] و [موارد الظمآن 228] وضاحت:
(تشریح حدیث 781) یعنی: اوّل اسلام میں یہ اجازت تھی کہ جماع کے بعد اگر انزال نہ ہو، پانی نہ نکلے تو غسل واجب نہیں ہوتا، لیکن بعد میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ منی نکلے یا نہ نکلے ایلاج سے غسل واجب ہے، جیسا کہ آگے حدیث میں آتا ہے۔ لہٰذا حدیث «الماء من الماء» منسوخ ہے، لیکن بعض علماء نے اسے احتلام پر محمول کیا ہے، کما ذُکر۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ لوگ «الماء من الماء» کا جو فتویٰ دیتے ہیں، یہ رخصت تھی جو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اول اسلام میں مرحمت فرمائی تھی، پھر بعد میں آپ نے غسل کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 787]»
یہ حدیث و سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداود 215]، [ترمذي 110]، [ابن ماجه 609]۔ نیز دیکھئے پچھلی حدیث کے حوالہ جات۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 782) خلاصۂ کلام یہ کہ احتلام کی صورت میں اور جماع کرتے وقت صرف عضو مخصوص داخل کرنے سے ہی غسل واجب ہو جاتا ہے، جیسا کہ اگلے باب میں آرہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|