من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 6. باب النَّهْيِ عَنِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ لِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ: پائخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم مکہ والوں کے لئے میرے قاصد و مبلغ ہو، سو (ان سے) کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں سلام کہتے ہیں اور حکم دیتے ہیں کہ جب (قضائے حاجت کے لئے) نکلو تو قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 691]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 1023، 6985]، لیکن اس حدیث کے شواہد موجود ہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں آرہا ہے، نیز دیکھئے: [المستدرك 412/3] و حديث رقم (697)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح بشواهده
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم پائخانہ کو جاؤ تو پائخانہ یا پیشاب (کرنے) میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو۔“ راوی نے کہا: سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر ہم شام کے ملک میں آئے تو دیکھا کہ کھڈیاں قبلہ کی طرف بنی ہوئی ہیں، ہم ان پر سے منہ پھیر لیتے اور اللہ سے استغفار کرتے تھے۔ امام ابومحمد الدارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ روایت پہلی روایت عبدالکریم سے زیادہ صحیح ہے اور عبدالکریم شبہ متروک ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 692]»
اس روایت کی سند صحیح اور دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 394]، [صحيح مسلم 264]، [ابن حبان 1416]، [ابن خزيمه 57] وغيرهم۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 686 سے 688) اس حدیث میں قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے بیٹھنے کی سخت ممانعت ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|