من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 93. باب الطُّهْرِ كَيْفَ هُوَ: طہر (پاکی) سے مراد کیا ہے؟
عمرہ سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کو رات میں حیض کا خون دیکھنے سے روکتی تھیں، اور فرمائی تھیں: ہو سکتا ہے وہ زرد یا گدلا پانی ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 885]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 93/1] و [بيهقي 336/1] وضاحت:
(تشریح حدیث 880) یعنی رات کے دیکھے پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے، دن کی روشنی میں ہی صحیح اعتبار ہوگا، یہ اس وقت کی بات ہے جب چراغ جلتے تھے اور تمیز مشکل تھی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عمرہ کی لونڈی ربط نے کہا کہ عمرہ عورتوں کو اس وقت تک غسل سے منع کرتی تھیں جب تک کہ روئی سفید نہ نکلے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 886]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ ابن ابی شیبہ نے بھی [مصنف 94/1] میں اسے ذکر کیا ہے، لیکن اس کی سند بھی بہت ضعیف ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه جهالة
سفیان ثوری نے کہا: خاکی (مٹیالا پانی) اور زردی حیض کے ایام میں حیض ہی شمار ہو گا، اور ایام حیض کے بعد خون خاکی اور زردی میں سے ہر چیز استحاضہ شمار ہو گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ سفیان کے قول کو مانتے ہیں؟ فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 887]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1203] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
فاطمہ بنت محمد (جو عمرة کی پروردہ تھیں) نے کہا کہ قریش کی ایک عورت نے روئی کا ایک ٹکڑا عمرة کے پاس بھیجا، جس پر زردی جیسی چیز لگی تھی اور پوچھا کہ عورت حیض کے وقت صرف اس طرح کی زردی دیکھے تو کیا وہ پاک ہو گئی؟ عمره نے جواب دیا کہ نہیں، جب تک کہ روئی بالکل سفید نہ نکلے (یعنی وہ عورت پاک نہیں ہوئی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 888]»
اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 336/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس
فاطمہ (بنت المنذر) نے کہا: ہم سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی گود (و پرورش) میں تھے اور ہم میں سے کسی کو حیض آتا، پھر وہ پاک ہوتی تو غسل کرتی اور نماز پڑھتی تھی، پھر تھوڑی بہت زردی آتی تو وہ (سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا) ہم کو نماز چھوڑ دینے کا حکم دیتیں، تا آنکہ بالکل سفیدی ظاہر نہ ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 889]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] و [البيهقي 336/1] وضاحت:
(تشریح احادیث 881 سے 885) یعنی وہ صفرة اور کدرة کو بھی حیض ہی شمار کرتی تھیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء نے کہا: حیض کے دنوں میں صفرة و كدرۃ حیض میں شمار ہوگا۔ یعنی زردی و خاکی مٹیالی رطوبت حیض کے دنوں میں آئے تو حیض ہی ہے، لہٰذا وہ عورت نماز چھوڑ دے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ابن جريج قد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 890]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 94/1] و [مصنف عبدالرزاق 1158] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ابن جريج قد عنعن
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب خون آئے تو نماز نہ پڑھے، یہاں تک کہ سفید قَصّہ نہ دیکھ لے، اس کے بعد غسل کرے اور نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى، [مكتبه الشامله نمبر: 891]»
سلیمان بن موسیٰ کی وجہ سے اس کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [بيهقي 336/1، 337]، [معرفة السنن والآثار 2184]، [موطا الإمام مالك 99]، [مصنف عبدالرزاق 11559]۔ نیز دیکھئے: [فتح الباري 420/1] وضاحت:
(تشریح احادیث 885 سے 887) «قَصَّه» کا مطلب ہے روئی یا کپڑا لگانے پر بلا دھبے کے صاف نکلے تب پاک سمجھی جائے گی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل سليمان بن موسى
عاصم الاحول نے کہا: امام حسن رحمہ اللہ صفرة و کدرة اور گوشت کی دھوون جیسے کو کچھ نہیں سمجھتے تھے۔ یعنی حیض سے نہیں گردانتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 892]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ عامر کا نام عامر بن عبدالواحد ہے۔ «وانفرد بروايته الدارمي» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: زردی و مٹیالی (رنگ) کو ہم کسی شمار میں نہ رکھتے تھے۔ یعنی اسے کوئی اہمیت نہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 893]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 326]، [أبوداؤد 307، 308]، [نسائي 368]، [ابن ماجه 647]، [مصنف ابن أبى شيبه 93/1]، [مصنف عبدالرزاق 1216]، [المستدرك 174/1]، [بيهقي 337/1] و [المحلی لابن حزم 167/2] وضاحت:
(تشریح احادیث 887 سے 889) ان دونوں آثار سے معلوم ہوا کہ حیض کی مدت ختم ہونے کے بعد صفره و کدرہ کی کوئی اہمیت نہیں اور ایامِ حیض کے دوران اگر آئے تو حیض ہی شمار ہوگا۔ امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد اور سعید، و عطاء، وليث رحمہم اللہ وغیرہم کا یہی مسلک ہے اور یہ ہی صحیح ہے۔ دیکھئے: [نيل الأوطار] و [شرح قسطلاني] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|