من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 45. باب فَضْلِ الْوُضُوءِ: وضو کی فضیلت کا بیان
عاصم بن سفیان سے مروی ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس آئے تو ان کے پاس سیدنا ابوایوب اور سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما موجود تھے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ”جو شخص وضو کرے جس طرح حکم دیا گیا ہے، اور نماز پڑھے جس طرح حکم دیا گیا ہے، تو پچھلے (برے) عمل سے اس کی بخشش کر دی جاتی ہے۔“ اے عقبہ! کیا اسی طرح ہے نا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں (یعنی بالکل اسی طرح)۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 744]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1044]، [الموارد 166]، [المعجم الكبير 3994، 3995]، [مجمع الزوائد 39، 1162] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے اور منہ دھوتا ہے تو اس کے منہ سے وہ سب گناہ (صغیرہ) نکل جاتے ہیں جو اس نے آنکھوں سے کئے پانی کے ساتھ یا آخری قطرے کے ساتھ، پھر جب ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں سے ہر گناہ جو اس نے ہاتھ سے کیا تھا پانی کے ساتھ یا آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ سب گناہ (صغیرہ) سے پاک و صاف ہو کر نکلتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 745]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 244]، [ترمذي 2]، [صحيح ابن حبان 1040]، [شعب الإيمان 2732] و [الترغيب و الترهيب 1164] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابوعثمان سے روایت ہے کہ میں سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک درخت کے نیچے تھا کہ انہوں نے اس کی ایک سوکھی شاخ کو توڑا اور ہلایا تو اس کے سارے پتے جھڑ گئے، فرمایا: کیا تم مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ عرض کیا: آپ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جب میں آپ کے ہمراہ تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان جب اچھی طرح وضو کرے، اور پانچوں نمازیں ادا کرے، تو اس کے گناہ انہیں پتوں کی طرح جھڑ جاتے ہیں“، پھر آپ نے یہ آیت شریفہ تلاوت فرمائی: «﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ﴾ إِلىٰ قَوْلِهٖ ﴿ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾» [هود 114/11 ] ”دن کے دونوں سروں پر اور رات کی کچھ ساعتوں میں نماز پڑھو یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن يتقوى بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 746]»
دیکھئے: [مجمع الزوائد 1674، 1691]، [الترغيب و الترهيب 236/1]، اگرچہ اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں جس سے اس حدیث کو تقویت ملتی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 739 سے 742) ان احادیث سے وضو اور نماز کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن يتقوى بشواهده
|