من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 98. باب وَقْتِ النُّفَسَاءِ وَمَا قِيلَ فِيهِ: نفاس کے احکام کا بیان
قتادۃ نے نفاس والی عورتوں کے بارے میں کہا کہ ان کی پاکی ان جیسی عورتوں کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 988]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1200] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن رحمہ اللہ سے نفاس والی عورتوں کے بارے میں مروی ہے کہ وہ چالیس دن تک نماز سے رکی رہیں گی، چالیس دن میں پا کی ہو جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ پانچ یا چھ دن اور نماز سے رکی رہیں گی، (45 دن بعد) پھر اگر طہر ہو جائے تو ٹھیک ورنہ 45 سے 50 تک اور نماز سے رکی رہیں گی، پھر اگر پاکی ہو جائے تو ٹھیک ورنہ پھر مستحاضہ میں شمار ہوں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 989]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، اور (855) میں گزر چکی ہے۔ نیز آنے والی تخریج دیکھئے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
عثمان بن ابی العاص نفاس والی عورت کے چالیس دن تک قریب نہیں جاتے تھے، (یعنی جماع سے پرہیز کرتے تھے)۔ اور امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: نفاس والی عورتیں پنتالیس سے پچاس دن تک ہیں، اس کے بعد مستحاضہ شمار ہوں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع الحسن لم يسمع من عثمان شيئا، [مكتبه الشامله نمبر: 990]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، کیونکہ حسن نے عثمان سے نہیں سنا۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1201] و [المنتقى لابن الجارود 118] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع الحسن لم يسمع من عثمان شيئا
عثمان بن ابی العاص نے کہا: نفاس کی مدت چالیس دن ہے، اگر پاک ہو جائے تو ٹھیک ورنہ نماز پڑھے گی، اس سے تجاوز نہ کرے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن مسلم والحسن لم يسمع من عثمان شيئا، [مكتبه الشامله نمبر: 991]»
اس روایت کی سند متعدد طرق سے مروی ہے، لیکن سب ضعیف ہیں، اور «فلا تجاوزه حتى تصلي» کا ذکر کہیں نہیں ہے۔ دیکھئے: [دارقطني 220/1، 67]، [بيهقي 341/1]، [مصنف عبدالرزاق 1202] و [التلخيص الحبير 171/1] وضاحت:
(تشریح احادیث 983 سے 987) یعنی چالیس دن کے بعد بیٹھ نہ رہے بلکہ نماز پڑھے۔ مطلب یہ کہ وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے۔ وہ نماز پڑھے گی اور شوہر اس سے ہم بستری کر سکتا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف إسماعيل بن مسلم والحسن لم يسمع من عثمان شيئا
عطاء رحمہ اللہ نے کہا: اگر نفساء کی عادت معروف ہو تو ٹھیک ورنہ چالیس دن بیٹھ رہیں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 992]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 368/4] و [بيهقي 341/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء رحمہ اللہ نے کہا: نفاس حیض ہی ہے۔ (یعنی اس کا حکم حیض کا حکم ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وابن جريج قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 993]»
اس قول کی سند ابن جریج کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ وہ مدلس ہیں، اور انہوں نے عنعنہ سے روایت کی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وابن جريج قد عنعن وهو مدلس
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: نفاس والی عورتیں تقریباً چالیس دن تک انتظار کریں گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 994]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 368/4]، [بيهقي 341/1]، ورقم (995)۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 987 سے 990) ان تمام روایات سے واضح ہوا کہ نفاس کی مدت چالیس دن ہے، ان دنوں میں حائضہ کی طرح نماز ترک کر دے گی، یہ مدت چالیس دن سے کم و بیش بھی ہو سکتی ہے، بعض فقہاء کے نزدیک چالیس دن سے زیادہ خون جاری رہے تو پچاس دن تک اور انتظار کرے گی، بعض نے کہا چالیس دن کے بعد وہ مستحاضہ کے حکم میں ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|