من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 108. باب الْحَائِضِ تَمْشُطُ زَوْجَهَا: حیض والی عورتوں کا اپنے شوہر کی کنگھی کر نے کا بیان
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں حالت حیض میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کی کنگھی کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1098]»
اس روایت کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [الموطا 104]، [بخاري 295]، [مسلم 297]، [ابويعلی 4632]، [ابن حبان 1359] و [الحميدي 184] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مذکورہ بالا الفاظ کی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1099]»
اس روایت کی سند حسبِ سابق صحیح ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حديث صحيح
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی لونڈیاں بحالت حیض ان کے پیر دھوتی تھیں، اور ان کو مصلی (جائے نماز) پکڑا دیتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «أثر صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1100]»
یہ اثر صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطأ 90]، [مصنف عبدالرزاق 1255] و [مصنف ابن أبى شيبه 202/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثر صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میرے پاس پانی کا پیالہ لایا جاتا اور میں حالت حیض میں اس سے منہ لگا کر پانی پیتی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی جگہ دہن مبارک رکھتے اور پانی پیتے، اور کچھ گوشت نکالی ہوئی ہڈی میرے پاس لائی جاتی، میں دانتوں سے گوشت نوچتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے اور گوشت نکالتے، پھر آپ مجھے حکم فرماتے، میں ازار کس لیتی اور آپ مجھ سے مباشرت فرماتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1101]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 300]، [أبوداؤد 259]، [نسائي 70]، [ابن ماجه 643]، [مسند أبى يعلی 4771]، [ابن حبان 1293] و [الحميدي 166] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ یہ کہا جاتا تھا کہ حیض والی عورت کے ہاتھ میں حیض نہیں ہوتا، وہ ہاتھ دھو کر آٹا گوندھ سکتی، اور نبیذ بنا سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1102]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، مگر کہیں اور نہیں مل سکی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے: وہ فرماتے تھے کہ حائضہ کے ہاتھ میں حیض نہیں ہوتا، اور وہ کہتے تھے کہ حائض زندہ کی محبوبہ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1103]»
اس روایت کی سند حسبِ سابق ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حماد نے کہا: میں نے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے یہودی، نصرانی، مجوسی اور حائضہ سے مصافحہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے وضو کرنے کا عندیہ نہیں دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1104]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 455] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبداللہ البہی نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے، ایک لڑکی سے فرمایا: ”مجھے مصلی دے دو“، اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بچھا کر نماز پڑھنا چاہا تو اس نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ وہ حائضہ ہے، فرمایا: ”اس کا حیض اس کے ہاتھ میں تھوڑے ہی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1105]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 1356]، [موارد الظمآن 331]۔ نیز اثر (1107)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحالت اعتکاف مسجد سے میری طرف سر مبارک نکالتے اور میں اسے دھو دیتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1106]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 298]۔ سلیمان: ابن مہران الاعمش ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام ابراہم نخعی رحمہ اللہ حائضہ عورت کے مریض کو وضو کرانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1107]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور مفصل طور پر (1107) میں آرہی ہے۔ ابوعوانہ: وضاح بن عبداللہ ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں حالت حیض میں ہوتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو دھو دیتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل جعفر بن الحارث الواسطي، [مكتبه الشامله نمبر: 1108]»
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 301]، [مسلم 297]، [ابن حبان 3668] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل جعفر بن الحارث الواسطي
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں ہوتے اور میں حالت حیض میں، (پھر بھی) میں آپ کے سر مبارک کو دھو دیتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1109]»
یہ اثر صحیح ہے، اور (1102) میں تخریج گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے مغیرہ کو کہتے سنا کہ ابوظبیان نے امام ابراہیم رحمہ اللہ کے پاس قاصد بھیجا کہ حائضہ کے بارے میں دریافت کرے کہ وہ مریض کو وضو کرا سکتی ہے؟ ابراہیم رحمہ اللہ نے جواب دیا: ہاں، کہا: نماز میں اس کو سہارا بھی دے سکتی ہے؟ کہا: نہیں۔ شعبہ نے کہا: میں نے مغیرہ سے پوچھا: تم نے خود ابراہیم رحمہ اللہ سے سنا؟ کہا: نہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «وتسنده»: یعنی اس کو نماز میں سہارا دے سکتی ہے؟ (جس کا انہوں نے جواب دیا کہ نماز میں نہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 1110]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، لہٰذا ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 202/1] و [مصنف عبدالرزاق 1259] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
قاسم سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے مصلّٰی (جائے نماز) دے دو“، تو انہوں نے عرض کیا: میں حائضہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ (یعنی: حیض) تمہارے ہاتھ میں تھوڑے ہی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1111]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 298]، [أبوداؤد 261]، [نسائي 272]، [ترمذي 134] و [أبوعوانه 313/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام حسن رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: حائضہ عورت جو پانی پئے (پھر اس کے بچے ہوئے) سے وضو کیا جا سکتا ہے؟ وہ ہنسے اور فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1112]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 34/1] و [مصنف عبدالرزاق 391، 393] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حائضہ کے ساتھ کھانا کھانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے ساتھ کھاؤ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1113]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 342/4، 293/5]، [ترمذي 133]، [ابن ماجة 651]، [سنن أبى داؤد 212 وغيرهم] وضاحت:
(تشریح احادیث 1093 سے 1109) امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا: تمام علماء کا یہی قول ہے کہ حائضہ کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ... الخ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی لونڈی سے کہتے کہ انہیں مسجد سے مصلّٰی اٹھا کر دے دے، وہ کہتی: میں حائضہ ہوں، وہ جواب دیتے: تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تھوڑے ہی ہے، چنانچہ وہ مصلّٰی انہیں دے دیتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1114]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 360/2] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حرام بن حکیم سے مروی ہے کہ ان کے چچا (سیدنا عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ) نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حائضہ کے ساتھ کھانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری کوئی بیوی حیض والی ہو گی اور ہم سب ان شاء الله ایک ساتھ شام کا کھانا کھائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1115]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ «مؤاكلة الحائض» سے متعلق حدیث (1109) میں گذری ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
قاسم سے مروی ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حائضہ کے مصلّٰی چھونے میں کوئی حرج نہیں سمجھتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1116]»
یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا موقوف فعل ہے جو صحیح ہے۔ تفصیل و تخریج گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 1109 سے 1112) ان تمام احادیث و آثار سے معلوم ہوا کہ جس عورت کو حیض آ رہا ہو اس کے ساتھ کھانا پینا، بیٹھنا اٹھنا، مباشرت کرنا اور جیسا کہ کہا گیا ما فوق الازار سب کچھ جائز ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|