(حديث مقطوع) اخبرنا إسماعيل بن ابان، حدثنا ابن إدريس، عن ليث، عن الشعبي في الحامل ترى الدم "إن كان الدم عبيطا، اغتسلت وصلت، وإن كانت ترية، توضات وصلت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ "إِنْ كَانَ الدَّمُ عَبِيطًا، اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ، وَإِنْ كَانَتْ تَرِيَّةً، تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ".
لیث (بن ابی سلیم) سے مروی ہے، امام شعبی رحمہ اللہ نے اس حاملہ کے بارے میں فرمایا جس کو خون آ جائے: اگر تازہ خون ہے تو غسل کر کے نماز پڑھے، اور دوسری رطوبات ملی ہیں تو وضو کر کے نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف الليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 970]» لیث کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 212/2]، تریہ کے معنی ذکر کئے جا چکے ہیں کہ وہ حیض کے بعد آنے والی رطوبات صفرہ یا کدرہ ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف الليث وهو: ابن أبي سليم