من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 50. باب الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ: ذکر کے چھونے سے وضو کا بیان
سیدہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا: ”آدمی عضو مخصوص کو چھو لے تو وضو کرے گا۔“ یعنی اس کا وضو ٹوٹ گیا، اور اس کو نماز کے لئے تجدیدِ وضو کرنا چاہیے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 751]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداود 181]، [ترمذي 82، 84]، [نسائي 163]، [ابن ماجه 479]۔ نیز دیکھئے: [شرح معاني الآثار 72/1]، [صحيح ابن حبان 1112] و [الموارد 211] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ بسره بنت صفوان رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو آدمی اپنی شرمگاہ کو مس کرے وہ وضو کر لے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: شرم گاہ کے سلسلے میں یہ سب سے معتمد روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 752]»
یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے، لیکن مذکورہ بالا سند صحیح ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 746 سے 748) مس ذکر و فرج سے وضو ٹوٹنے کے بارے میں صحابہ و تابعین علماء و فقہاء میں اختلاف ہے۔ صحیح اور خلاصہ یہ ہے کہ شرمگاہ کو بنا کسی حائل کے چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا احادیث اور حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہوتا ہے، اور جن حضرات نے طلق بن علی کی روایت سے استدلال کیا ہے کہ وہ بھی جسم کا ایک ٹکڑا ہے وہ حدیث مذکور بالا بسره کی حدیث کے پائے کی نہیں، اس لئے راجح یہی ہے کہ مس ذکر سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ واللہ علم قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
|