من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 119. باب الْحَائِضِ إِذَا طَهُرَتْ وَلَمْ تَجِدِ الْمَاءَ: حیض والی عورت پاک ہو کر پانی نہ پائے تو کیا کرے؟
مَطَر (الوراق) نے بیان کیا کہ حسن اور عطاء رحمہم اللہ سے میں نے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جس کے ساتھ سفر میں اس کی بیوی ہو اور اسے حیض آ جائے، پھر پاک بھی ہو جائے لیکن پانی نہ ملے؟ ان دونوں نے فرمایا: تیمّم کرے گی اور نماز پڑھے گی، مطر نے کہا: کیا اس کا شوہر اس حالت میں اس سے وطی کر سکتا ہے؟ فرمایا: نماز اس سے عظیم تر ہے۔ یعنی جب نماز پڑھ سکتی ہے تو شوہر سے مل بھی سکتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1213]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 97/1]، [بيهقي 310/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، جو عورت حیض سے پاک ہو کر پانی نہ پائے، فرمایا: جب تیمّم کر لے تو شوہر مل سکتا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ کی بھی یہی رائے ہے؟ فرمایا: اي والله۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه ابن جريج وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 1214]»
اس روایت کی سند ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 925] وضاحت:
(تشریح احادیث 1208 سے 1210) حیض سے پاک ہونے کے بعد پانی نہ ملنے پر یہ مسئلہ درست ہے، مجبوری میں ایسا کیا جا سکتا ہے، یعنی تیمّم کر کے نماز پڑھ لے اور اس کا شوہر اس سے مل سکتا ہے۔ والله اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه ابن جريج وقد عنعن
|