(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم الاحول، عن عكرمة في هذه الآية: الله يعلم ما تحمل كل انثى وما تغيض الارحام وما تزداد وكل شيء عنده بمقدار سورة الرعد آية 8، قال: "ذلك الحيض على الحبل، لا تحيض يوما في الحبل إلا زادته طاهرا في حبلها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِكْرِمَةَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنْثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِمِقْدَارٍ سورة الرعد آية 8، قَالَ: "ذَلِكَ الْحَيْضُ عَلَى الْحَبَلِ، لَا تَحِيضُ يَوْمًا فِي الْحَبَلِ إِلَّا زَادَتْهُ طَاهِرًا فِي حَبَلِهَا".
عاصم الاحول نے عکرمہ سے روایت کیا کہ آیت (مادہ اپنے شکم میں کیا رکھتی ہے الله تعالیٰ اس کو بخوبی جانتا ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی، ہر چیز اس کے پاس اندازے سے ہے)[الرعد 8/13] عکرمہ نے کہا: یہ حمل کا حیض ہے، حالت حمل میں ایک دن حیض آئے تو عورت اپنے حمل میں اس کی پاکی کا اضافہ کرتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 963]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 111/13]، اور دیکھئے: اثر رقم (960)۔