(حديث مقطوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا هشيم، حدثنا يونس، عن الحسن في المراة الحامل "إذا ضربها الطلق، ورات الدم على الولد، فلتمسك عن الصلاة"، وقال عبد الله: تصلي ما لم تضع.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الْمَرْأَةِ الْحَامِلِ "إِذَا ضَرَبَهَا الطَّلْقُ، وَرَأَتْ الدَّمَ عَلَى الْوَلَدِ، فَلْتُمْسِكْ عَنْ الصَّلَاةِ"، وقَالَ عَبْد اللَّهِ: تُصَلِّي مَا لَمْ تَضَعْ.
امام حسن بصری رحمہ اللہ نے حاملہ عورت کے بارے میں جس کو درد شروع ہو جائے اور بچے پر خون دیکھے، فرمایا: وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: نماز پڑھے جب تک کہ وضع حمل نہ ہو۔
وضاحت: (تشریح احادیث 955 سے 983) حاملہ عورت یا جس عورت کا حیض کا خون آنا ختم ہو گیا ہو اس کے بارے میں صحابہ و تابعین اور فقہائے کرام کے مختلف اقوال ہیں، جس نے حیض کا خون اس کو شمار کیا نماز پڑھنے سے منع کر دیا، اور جس نے حیض شمار نہیں کیا انہوں نے صفائی کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 987]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 213/2]