من كتاب الطهارة وضو اور طہارت کے مسائل 65. باب التَّيَمُّمِ: تیمم کا بیان
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ ڈالا، وضو کا پانی منگایا اور وضو کیا، پھر اذان دی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، اور سلام پھیر کر مڑے تو دیکھا ایک آدمی الگ تھلگ کھڑا ہے، نماز بھی نہیں پڑھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”تم نے جماعت کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟“ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے جنابت ہو گئی اور پانی ہے نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مٹی سے کام نکالو یہی تمہارے لئے کافی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 770]»
یہ حدیث متفق علیہ ہے، اور بڑی تفصیل سے صحیحین میں مذکور ہے۔ دیکھئے: [بخاري 344]، [مسلم 682]، [ابن حبان 1301]، [ابن الجارود 122]، [البيهقي فى دلائل النبوة 277/4] وضاحت:
(تشریح حدیث 765) یعنی تیمّم کر لو کافی ہے، اس سے معلوم ہوا کہ پانی کی غیر موجودگی میں وضو اور غسل کے بجائے تیمّم کافی ہے۔ فرمانِ الٰہی بھی ہے: « ﴿فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ﴾ [المائده: 6] » یعنی: ”تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمّم کر لو، اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مل لو۔ “ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو شخص سفر میں تھے، نماز کا وقت آ گیا، ان کے ساتھ پانی نہیں تھا، لہٰذا دونوں نے پاک مٹی سے تیمّم کیا اور نماز پڑھ لی، پھر انہیں پانی مل گیا اور نماز کا وقت باقی تھا، ایک شخص نے وضو کیا اور دوبارہ نماز دہرائی، دوسرے نے نہیں دہرائی، اس کے بعد جب وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ماجرا بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جس نے نماز نہیں دہرائی: ”تم نے سنت پر عمل کیا اور تمہاری نماز ہو گئی۔“ (کافی رہی)، اور دوسرے شخص سے فرمایا جس نے نماز دہرائی تھی: ”تمہارے لئے ڈبل ثواب ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 771]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور اسے [أبوداؤد 338]، [نسائي 433]، [دارقطني 189/1]، [بيهقي 231/1] وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔ وضاحت:
(تشریح حدیث 766) (یعنی تمہیں دو نماز پڑھنے کا ثواب ملے گا) اس سے معلوم ہوا کہ ایسی صورت میں نماز دہرانا ضروری نہیں، اور اگر پانی مل جائے اور نماز کا وقت باقی ہو تو نماز دہرانے میں ڈبل ثواب و اجر ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
|